تھران کے گلي محلوں کے نام رکھے جانے کي وجہ ( حصّہ دوّم )
پل رومي
رومي پل حقيقت ميں ايک چھوٹا پل تھا جو روس اور ترکي کے سفارت خانوں کو آپس ميں ملاتا ہے - کچھ لوگوں کا خيال ہے کہ اس پل کا نام حضرت مولانا جلال الدين رومي کے نام کي نسبت رکھا گيا ہے -
جواديه (در جنوب تهران)
اس علاقے کي زيادہ تر زمينيں ايک شخص بنام " فرد دانش " کي ملکيت ہوا کرتي تھيں - اس شخص کو يہاں کے لوگوں نے " جواد آقا بزرگ " کا لقب دے رکھا تھا - اس علاقے کي جامع مسجد بھي اسي معزز بزرگ نے بنوائي تھي - اس مسجد کا نام بھي " فردانش " معروف ہے -
داوديه (ميرداماد اور ظفر کے درميان واقع ہے )
صدر اعظم ميرزا آقا خان نوري نے اس زمين کو اپنے بيٹے ميرزا داؤد خان کے ليۓ خريدا اور اسے وسعت دي - اس علاقے کا پرانا نام " ارغوانيھ " تھا اور بعد ميں اوپر ذکر شدہ وجوہات کي بنا پر اسے " داؤديھ " کا نام دے ديا گيا -
درکه
ابھي تک اس جگہ کے نام رکھے جانے کي اصل وجہ معلوم نہيں کي جا سکي ہے ليکن بعض اسے ايسے جوتے سے نسبت ديتے ہيں جو اس علاقے ميں برف پر چلنے کي وجہ سے بکثرت استعمال ہوتا تھا - يہ جوتا برف پر چلنے ميں بےحد مدد گار تھا اور اسے وہاں کي اصلي زبان ميں " درگ " کہا جاتا تھا -
دزاشيب
يہ علاقہ تجريش کے قريب واقع ہے - ايک روايت يہ ہے کہ اس علاقے ميں ايک بڑا قلعہ بنام " آشيب " تھا - اس قعلہ کي نسبت سے اس علاقے کو قديم زمانے ميں " دز آشوب " اور " دز سفلي " اور يہاں کي مقامي زبان ميں " ددر شو " کہا جاتا تھا -
زرگنده
احتمال يہ کيا جاتا ہے کہ اس علاقے کے نام رکھے جانے کي وجہ يہاں پر کشف ہونے والي قيمتي اشياء اور سکے تھے - پہلے يہاں پر روسي ملازم رہا کرتے تھے -
قلهک
يہ لفظ دو حصّوں "قله" و "ک" پر مشتمل ہے - درحقيقت قلھ کلمہ کلھ کا معرب ہے اور کلات کا مخفف - اس کے معني قلعھ کے ہيں - يہاں کے رہنے والوں کا عقيدہ ہے کہ اس علاقے کي آبادي کي اہميت کے پيش نظر اور اس کے تين راستوں لشگرک، ونک و شميران کي وجہ سے اسے ( قله- هک) کہا گيا ہے -
کامرانيه
پہلے پہل اس علاقے کي زمين امور خارجہ کے وزير ميرزا سعيد خان کي ملکيت تھي اور بعد ميں ناصرالدين شاہ کے بڑے بيٹے کامران ميرزا نے اس زمين کو خريدا اور يہاں پر بسنے والے لوگوں کو زبردستي علاقہ چھوڑنے پر مجبور کيا - بعد ميں بوعلي ، جماران اور نياوران کے حصار ميں علاقے کو " کامرانيہ " کا نام دے ديا گيا -
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
يزد ميں دنيا کے قديم ترين درخت