چاليس فيصد افراد کينسر سے بچ سکتے تھے
ايک نئي تحقيق کے مطابق برطانيہ ميں کينسر ميں مبتلا تقريباً ايک لاکھ تيس ہزار افراد ايسے ہيں جو اس جان ليوا مرض سے بچ سکتے تھے-
کينسر رسرچ نامي ادارے کي ايک رپورٹ کے مطابق خواتين ميں پندرہ اعشاريہ چھ فيصد اور مردوں ميں تئيس فيصد مريض تمباکو نوشي کي وجہ سے کينسر ميں مبتلا ہوئے-
تمباکو نوشي کے بعد کينسر کي سب سے بڑي وجہ مردوں ميں تازہ پھلوں اور سبزيوں کا کم استعمال اور خواتين ميں موٹاپا ہے-
برٹش جرنل آف کينسر ميں شائع ہونے والي اس رپورٹ کے مصنفوں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اس بارے ميں اتني تفصيلي رپورٹ کبھي منظرِعام پر نہيں آئي ہے-
اس رپورٹ کے اہم مصنف پروفيسر ميکس پارکن نے بتايا کہ بہت سے لوگ يہ سمجھتے ہيں کہ کينسر کا ہونا يا نہ ہونا قسمت کا کھيل ہے يا پھر يہ بيماري کسي جينياتي نقص کي وجہ سے ہوتي ہے- ليکن ان شواہد سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ تقريباً چاليس فيصد کينسر کے کيس ايسے ہيں جن سے بچنا ہمارے اختيار ميں ہے-
پروفيسر پارکن کا کہنا تھا کہ اس رسرچ سے قبل يہ ان کے علم ميں نہيں تھا کہ مرد حضرات زيادہ سبزياں اور پھل کھانے سے کينسر سے بچ سکتے ہيں اور اسي طرح خواتين موٹاپے سے پرہيز کرنے سے اس جان ليوا بيماري سے بچ سکتي ہيں-
کل ملا کر چودہ رہن سہن اور ماحولياتي وجوہات کي بنا پر برطانيہ ميں ہر سال ايک لاکھ چونتيس ہزار کينر کيس منظرِ عام پر آتے ہيں-
جبکہ ايک لاکھ کينسر کيسز کي وجہ سگرٹ نوشي، خوراک اور موٹاپا ہے-
پیشکش: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحريريں :
بڑھاپے کے اثرات زائل کرنے کا علاج دريافت