تحريف قرآن اور صحابہ کے متعلق شيعہ علماء کے نظريات
معاشرے کي اخلاقي سربلندي اور ترقي ميں شيعي علماء کا کردار بے مثال رہا ہے اور ان کے اس کردار کو ديگر اسلامي مذاہب کے علماء کے کردار سے مقايسہ نہيں کيا جا سکتا ہے -شيعہ علماء نے اسلام کي ترويج کے ليۓ بےحد زيادہ محنت کي اور اسلامي کي بلندي کے ليۓ ہميشہ کوشاں رہے - اھل تشيع کے ماننے والوں کے بارے ميں دوسرے فرقوں ميں يہ بات پھيلائي جاتي ہے کہ "
شيعہ حضرات اہل غلو ہيں ( حضرت علي عليہ السلام اور ديگر ائمہ کي الوہيت و نبوت کے قائل ہيں ) اور قرآن ميں تحريف کے قائل ہيں نيز حضرت پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے تمام اصحاب کو برا بھلا کہتے ہيں ”¤”¤”¤ “
جب کہ ائمہ ہديٰ عليہم السلام اور شيعہ علماء بڑي شدت کے ساتھ غلاة کي مخالفت کرتے ہيں اور انھيں کافر بتاتے ہيں - جيسا کہ حضرت علي عليہ السلام نے اس بارے ميں فرمايا ہے :
” اللھم اني بري من الغلاة کبرائہ عيسيٰ بن مريم من النصاريٰ اللھم اخذلھم ابدا ولا تنصر منھم احدا “
خدايا ! ميں غلاة سے بيزار ہوں جس طرح حضرت عيسيٰ (عليه السلام) نصاريٰ سے بيزار تھے ، خدايا ! انھيں ذليل کر اور ان ميں سے کسي ايک کي بھي مدد نہ فرما “ ( علامہ مجلسي غ؛، ج/ 25ص/ 346)
حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے بھي فرمايا ہے : الغلاة شر الخلق - غلاة خلق ميں سب سے برے ہيں - ( گزشتہ )
شيخ صدوق غ؛ ( متوفي 381ء ھ ) جو شيعوں کے ايک بزرگ عالم دين اور محدث ہيں وہ کہتے ہيں ” غلاة اور مفوضہ کے بارے ميں ہمارا عقيدہ يہ ہے کہ وہ لوگ کافر بلکہ يہود و نصاري سے بھي بدتر ہيں“ ( شيخ صدوق ، ص 17 ، بحوالہ فرق و مذاہب رباني گلپايگاني )
شيخ مفيدغ؛ ( متوفي 413 ء ھ ) چوتھي صدي کے مشہور عالم و متکلم کا بھي غلاة کے بارے ميں يہي نظريہ ہے - (شيخ مفيد ، ص109 )
بنابراين شيعوں اور غلاة کو ايک ہي جاننا ، غلاة کے بارے ميں شيعوں کے نظريات سے بے خبري کي دليل ہے -
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان