کيا جمشيد دنيا کا پہلا بادشاہ تھا ؟
جمشيد کون تھا اور اس کے بارے ميں کيا مشہور ہے ؟
ايراني علم الاساطير ماہرين کے مطابق دنيا کا پہلا بادشاہ جمشيد يا جم ہے جس نے ايک ہزار سال تک حکومت کي - اس بادشاہ کے زمانے ميں عوام کو ہر طرح کي نعمتيں ميسر ہوا کرتي تھيں - بڑھاپے اور ناتواني کي لوگوں کو کوئي فکر نہيں ہوا کرتي تھي کيونکہ بارشيں کثرت سے ہونے کي وجہ سے اناج کي فراواني تھي اور ہر طرح سے لوگ غذائي اجناس ميں خود کفيل تھے - سب سے اہم بات يہ تھي کہ بادشاہ جمشيد اپني عوام کے ليۓ ايسي حکمت لے کر آيا جو معاشرے ميں سچائي اور دانائي کا باعث بني -
اس کے دور حکومت ميں آبادي ميں اس قدر اضافہ ديکھنے ميں آيا کہ رہائش کے ليۓ جگہ کم پڑنے لگي اور يوں اسے مجبوري کے تحت تين بار رہائشي علاقوں کو وسيع کرنا پڑا { احتمالا زمين سے مراد اس کي حکومت کا علاقہ بھي ہو سکتا ہے } - يہ سلسلہ اس وقت تھم گيا جب خدا نے جمشيد کو يہ خبر دي کہ سردي تمام زندہ موجودات کو ختم کر دے گي - اس ليۓ اسے چاہيۓ کہ زمين کے اندر ايک غار نما گڑھا کھودے اور خوبصورت ترين مردوں اور عورتوں ، بہترين خوراک ، جڑي بوٹيوں ، جانوروں اور مقدس آگ کو اپنے ہمراہ اس غار ميں لے جاۓ - خدا نے جمشيد سے وعدہ کيا کہ اس جگہ { جنّت } ميں زيادہ سبزہ ، اچھي آب و ہوا ہے جو زمين سے کہيں بہتر ہے اور جہاں کسي بھي طرح کا کينہ اور لالچ نہيں ہے اور وہ جگہ ہر طرح کي اھريمني صفات سے خالي ہے -
جمشيد وہ پہلا شخص ہے کہ جس کو افسانوي داستانوں ميں شاہ ( خشائيتھ ) کے نام سے ذکر ہوا ہے -
وہ ايراني ثقافت ميں موجود افسانوي داستانوں کا ايک قوي ترين بادشاہ ہے کہ جس نے معاشرے ميں طبقاني نظام متعارف کروايا اور لوگوں کو مختلف طرح کے پيشوں مثلا خياطي ، معماري ، حکمت، کشتيراني وغيرہ وغيرہ سے روشناس کرايا - جمشيد کو علاقے کي تمام ملتوں کے درميان ايک اعلي مقام حاصل رہا ہے - مثال کے طور پر بہت سي عرب تاريخي کتابوں ميں بادشاہ جمشيد کي نيکيوں اور راست بازي کا ذکر ہوا ہے - تخت جمشيد سے اس کي نسبت بھي اس کي بزرگي کي ياد دلاتي ہے -
جشن نوروز کے دنوں ميں اس کي تاج پوشي کي تقريب ہوئي اس ليۓ يہ جشن اسے ہميشہ ياد رہتا اور اس نے نوروز کو دو حصوں عام اور خاص ميں تقسيم کر ديا -
جمشيد کے دوسرے اقدامات ميں اس کا انسان کے ليۓ جاوداني کا تقاضا تھا کہ جسے اھورا مزدا نے قبول کيا - وہ زمين پر بہشت بنانے کي کوشش ميں بھي مصروف تھا - جہان کو آباد کرنے کے بعد جمشيد بادشاہ ميں غرور اور تکبر آ گيا اور اس نے خود کو خدا کا درجہ دے ديا اور يوں وہ خدا کے قہر کي زد ميں آيا اور اس کے دشمنوں نے اس کے ملک کو فتح کر ليا -
اس کي جگہ ايک عرب بادشاہ ضحاک نے لے لي جو بےحد ظالم تھا - اس ظالم بادشاہ نے سال ہا سال يہاں حکومت کي اور بعد ميں جمشيد بادشاہ کي آئندہ نسل ميں سے ايک شخص نے دوبارہ قدرت حاصل کرکے ضحاک کو قيد کر ليا - اس نے جمشيد کے دور کي ياد تازہ کي اور اپني سلطنت کو وسعت دي -
بادشاہ جمشيد کے اہم اقدامات :
1- معاشرے ميں چار طبقاني نظام کو متعارف کيا جن ميں مذھبي پيشوا ، سپاہي ، کاشتکار ، صنعت کار شامل تھے - ان کا شاہنامے ميں بالترتيب يوں ذکر کيا گيا ہے آتورنيان، تيشتاريان، پَسو ييِ، اُهتوَخوشي -
2- جواھرات کو دريافت کيا ،عطر بناۓ ، جنگي سازوسامان کي تياري- اس کے علاوہ جولاہے ، درزي ، معمار ، ڈاکٹري اور کشتراني جيسے پيشوں کو معاشرے ميں متعارف کروايا -
3- نوروز ميں اس کي تاج پوشي کے جشن کا انعقاد اور ايک اجتماعي معاشرے کے قيام کي وجہ سے وہ لوگوں ميں بےحد مقبول ہو گيا -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
جب امريکيوں نے ايراني سرزمين پر قدم رکھا