اسلامي حکومت کي تشکيل ميں عطائے الٰہي کي جھلک (دوسرا حصّہ)
قرآن کريم کے اميد بخش احکام، اميد، مشکلات پر غلبہ، نجات و کاميابي، سعادت اور خوشبختي کي روح کو دلوں ميں زندہ کرتے ہيں اور انسانوں کو ياس و نااميدي کے بھنور سے نکال کر نجات دلاتے ہيں-
واضح ہے کہ ہر کاميابي انسانوں کي خواہش و کوشش کي مرہون منت ہے- اس بنا پر اگر ہم چاہيں کہ اسي طرح اپنے استقلال، اپني آزادي اور اسلامي حکومت کو محفوظ رکھيں اور ہر قسم کي سازش سے خداوند متعال کي پناہ ميں رہيں تو اس کے علاوہ کوئي راستہ نہيں ہے کہ خدا اور قرآن کے نجات بخش احکام کي طرف رجوع کريں اور اس ناشکري اور بے حرمتي کے سبب توبہ کريں جو بعض مغرب زدہ افراد کي طرف سے ديني اقدار کو پامال کرنے کے لئے کي گئي ہيں-
نہايت ہي احمقانہ بات ہے اگر ہم يہ خيال کريں کہ سامراجي طاقتيں کسي چھوٹے سے چھوٹے مسئلہ ميں بھي جو کہ ايران کي مسلمان قوم کے نفع ميں ہو اور ان کے استعماري منافع کے خلاف ہو، اسلامي جمہوريہء ايران کے ارباب حکومت کا ساتھ ديں گي اور يہ بہت بڑي ناشکري ہے کہ ہم نجات و سعادت کے ضامن اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ابدي معجزہ قرآن کريم کو چھوڑ ديں اور مشکلات کے حل کے لئے دشمنوں کي طرف دست نياز بڑھائيں، اور ولايت فقيہ جو کہ انبياء اور ائمہء معصومين کي ولايت ہي کي ايک کڑي ہے، اس کو چھوڑ کر شياطين اور دشمنان خدا کي ولايت و تسلط کو قبول کريں- خدا کي پناہ مانگني چاہئے اس بات سے کہ کسي دن ايران کي مسلمان قوم، استقلال و آزادي، عزت و امنيت کي عظيم نعمت کي ناشکري کے سبب غضب کا مستحق قرار پائے اور اپني ذلت و اہانت، اپنے سقوط و انحطاط کا ذريعہ دوبارہ اپنے ہي ہاتھوں سے فراہم کرے-
بہرحال پوري ملت خصوصاً ملک کے ثقافتي امور کے عہدہ داروں اور کارندوں کا فريضہ ہے کہ معاشرہ کے اخلاقي و ديني اعتقادات و اقدار کي حفاظت کريں-
بعض ايسے لوگ جو کہ ديني علوم و معارف ميں زيادہ بصيرت نہيں رکھتے اور سيکولرازم اور اصالت فرد (Individualism) کے نظريوں سے متاثر ہيں، حضرت علي ـ کے اس ارشاد کے متعلق (کہ تمھارے تمام درد اور مشکلات کا حل قرآن ميں ہے)، ان لوگوں کا تصور يہ ہے کہ اس ارشاد ميں درد اور مشکلات سے مراد لوگوں کے انفرادي، معنوي اور اخلاقي درد اور مشکلات ہيں- ليکن ہماري نظر ميں يہ توضيح صحيح نہيں ہے اس لئے کہ يہاں پر انفرادي و اجتماعي دونوں طرح کے مسائل موضوع بحث ہيں- يہ بات کہنا ضروري ہے کہ دين کي سياست سے جدائي اور نظريہء سيکولرازم کے بے بنياد ہونے کے متعلق يہاں پر تفصيل سے بحث کرنے کي گنجائش نہيں ہے، اس کے باوجود اس بحث کے ضمن ميں حضرت علي ـ کے ارشاد کي توضيح بيان کرنے کے ساتھ ساتھ دين کي سياست سے جدائي کے نظريہ کا بے بنياد ہونا اور سيکولرازم کے نظريہ کا باطل ہونا بھي واضح ہو جائے گا-
تحرير : آية اللہ محمد تقي مصباح يزدي ( شيعہ نيٹ )
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
اکثر بڑے انقلابات صاحبان علم کي فکروں کا نتيجہ (دوسرا حصّہ)