حضرت مھدي عج
ياد رکھو کہ آخري امام ھمارا ھي قائم مھدي ھے ، وہ اديان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لينے والا ھے ، وھي قلعوں کو فتح کر نے والا اور ان کو منھدم کر نے والا ھے ، وھي مشرکين کے ھر گروہ پر غالب اور ان کي ھدايت کر نے والا ھے -
آگاہ هوجاؤ وھي اولياء خداکے خون کا انتقام لينے والا اور دين خدا کا مدد گار ھے جان لو ! کہ وہ عميق سمندر سے استفادہ کر نے والا ھے -
عميق دريا سے مراد ميں چند احتمال پائے جا تے ھيں ، منجملہ دريائے علم الٰھي ، يا دريائے قدرت الٰھي ، يا اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجمو عہ ھے جو خداوند عالم نے امام عليہ السلام کو مختلف جہتوں سے عطا فر مايا ھے “
وھي ھر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ھر جا ھل پر اس کي جھالت کا نشانہ لگا نے والا ھے -
آگاہ هو جا و کہ وھي اللہ کا منتخب اور پسنديدہ ھے ، وھي ھر علم کا وارث اور اس پر احا طہ رکھنے والا ھے-
آگاہ هو جا ؤوھي پرور دگار کي طرف سے خبر دينے والا اورآيات الٰھي کو بلند کر نے والا ھے وھي رشيد اور صراط مستقيم پر چلنے والا ھے اسي کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کيا ھے -
اسي کي بشارت دور سابق ميں دي گئي ھے - وھي حجت با قي ھے اور اس کے بعد کو ئي حجت نھيں ھے ، ھر حق اس کے ساتھ ھے اور ھر نور اس کے پاس ھے ، اس پر کو ئي غالب آنے والا نھيں ھے وہ زمين پر خدا کا حاکم ، مخلوقات ميں اس کي طرف سے حَکَم اور خفيہ اور علانيہ ھر مسئلہ ميں اس کا امين ھے -
بيعت کي وضاحت
ايھا الناس ! ميں نے سب بيان کر ديا اور سمجھا ديا ، اب ميرے بعد يہ علي تمھيں سمجھا ئيں گے
آگاو هو جا و! کہ ميں تمھيں خطبہ کے اختتام پر اس بات کي دعوت ديتا هوں کہ پھلے ميرے ھاتھ پر ان کي بيعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ھاتھ پر بيعت کرو ، ميں نے اللہ کے ساتھ بيعت کي ھے اور علي (ع) نے ميري بيعت کي ھے اور ميں خدا وند عالم کي جا نب سے تم سے علي(ع) کي بيعت لے رھا هوں (خدا فرماتا ھے) :<انَّ الَّذيْنَ يُبَايعُوْنَکَ انَّمَايُبَايعُوْنَ اللہَ يَدُ اللہ فَوْقَ اَيْديْھمْ فَمَنْ نَکَثَ فَانَّمَايَنْکُثُ عَليٰ نَفْسہ وَمَنْ اَوْفَيٰ بمَاعَاھَدَ عَلَيْہُ اللہَ فَسَيُوْتيْہ اَجْراًعَظيْماً>
” بيشک جو لوگ آپ کي بيعت کر تے ھيں وہ درحقيقت اللہ کي بيعت کر تے ھيں اور ان کے ھا تھوں کے اوپر اللہ ھي کا ھا تھ ھے اب اس کے بعد جو بيعت کو توڑ ديتا ھے وہ اپنے ھي خلاف اقدام کر تا ھے اور جو عھد الٰھي کو پورا کر تا ھے خدا اسي کو اجر عظيم عطا کر ے گا “
حلال و حرام ، واجبات اور محرمات
ايھا الناس ! يہ حج اور عمرہ اور يہ صفا و مروہ سب شعا ئر اللہ ھيں(خدا وند عالم فر ماتا ھے:
<فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوعتَمَرَفَلَا جُنَاحَ عَلَيْہ اَنْ يَّطَّوَّفَ بھمَا- - - > ”لہٰذا جوشخص بھي حج يا عمرہ کر ے اس کےلئے کو ئي حرج نھيں ھے کہ وہ ان دونوں پھا ڑيوں کا چکر لگا ئے “
ايھا الناس ! خا نہ خدا کا حج کرو جو لوگ يھاں آجاتے ھيں وہ بے نياز هو جا تے ھيںخوش هوتے ھيں اور جو ا س سے الگ هو جا تے ھيں وہ محتاج هو جا تے ھيں -
ايھا الناس ! کو ئي مو من کسي مو قف(عرفات ، مشعر ، مني ) ميں وقوف5 ھيں کرتا مگر يہ کہ خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر ديتا ھے ، لہٰذا حج کے بعد اسے از سر نو نيک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے
ايھا الناس ! حجا ج کي مدد کي جاتي ھے اور ان کے اخراجات کا اس کي طرف سے معا وضہ ديا جاتا ھے اور اللہ محسنين کے اجر کو ضا ئع نھيں کرتا ھے -
ايھا الناس ! پورے دين اور معرفت احکام کے ساتھ حج بيت اللہ کرو ، اور جب وہ مقدس مقامات سے واپس هو تو مکمل توبہ اور ترک گنا ہ کے ساتھ -
ايھا الناس ! نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو جس طرح اللہ نے تمھيں حکم ديا ھے اگر وقت زيادہ گذر گيا ھے اور تم نے کو تا ھي و نسيان سے کام ليا ھے تو علي (ع) تمھا رے ولي اور تمھارے لئے بيان کر نے والے ھيں جن کو اللہ نے ميرے بعداپني مخلوق پرامين بنايا ھے اور ميرا جا نشين بنايا ھے وہ مجھ سے ھے اور ميں اس سے هوں -
وہ اور جو ميري نسل سے ھيں وہ تمھارے ھر سوال کا جواب ديں گے اور جو کچھ تم نھيں جا نتے هو سب بيان کر ديں گے -
آگاہ هو جاو کہ حلا ل و حرام اتنے زيادہ ھيں کہ سب کا احصاء اور بيان ممکن نھيں ھے - مجھے اس مقام پر تمام حلال و حرام کي امر و نھي کرنے اور تم سے بيعت لينے کا حکم ديا گياھے اور تم سے يہ عھد لے لوں کہ جو پيغام علي (ع) اور ان کے بعد کے ائمہ کے با رے ميں خدا کي طرف سے لا يا هوں ، تم ان سب کا اقرار کرلوکہ يہ سب ميري نسل اور اس (علي (ع) ) سے ھيں اور امامت صرف انھيں کے ذريعہ قائم هوگي ان کا آخري مھدي ھے جو قيا مت تک حق کے ساتھ فيصلہ کر تا رھے گا “
ايھا الناس ! ميں نے جس جس حلال کي تمھارے لئے رہنما ئي کي ھے اور جس جس حرام سے روکا ھے کسي سے نہ رجوع کيا ھے اور نہ ان ميں کو ئي تبديلي کي ھے لہٰذا تم اسے ياد رکھو اور محفوظ کرلو، ايک ميں پھر اپنے لفظوں کي تکرار کر تا هوں : نماز قا ئم کرو ، زکوٰة ادا کرو ، نيکيوں کا حکم دو ، برا ئيوں سے روکو -
اور يہ ياد رکھو کہ امر با لمعروف کي اصل يہ ھے کہ ميري بات کي تہہ تک پہنچ جا و اور جو لوگ حاضر نھيں ھيں ان تک پہنچا و اور اس کے قبول کر نے کا حکم دو اور اس کي مخالفت سے منع کرو اس لئے کہ يھي اللہ کا حکم ھے اور يھي ميرا حکم بھي ھے اور امام معصوم کو چھو ڑ کر نہ کو ئي امر بالمعروف هو سکتا ھے اور نہ نھي عن المنکر -
ايھا الناس ! قرآن نے بھي تمھيں سمجھا يا ھے کہ علي (ع) کے بعد امام ان کے فرزند ھيں اور ميں نے تم کو يہ بھي سمجھاد يا ھے کہ يہ سب ميري اور علي کي نسل سے ھيں جيساکہ پر ور دگار نے فر مايا ھے:
<وَجَعَلَھَاکَلمَةً بَاقيَةً فيْ عَقَبہ >
” اللہ نے (امامت ) انھيںکي اولاد ميں کلمہ با قيہ قرار ديا ھے “ اور ميں نے بھي تمھيں بتا ديا ھے کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رهو گے ھر گزگمراہ نہ هو گے
ايھا الناس ! تقويٰ اختيار کرو تقويٰ- قيا مت سے ڈروجيسا کہ خدا وند عالم نے فر مايا ھے:
<انَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَة شَيْءٌ عَظيْمٌ >
” زلزلہ قيامت بڑي عظيم شي ھے “
موت ، قيامت ، حساب، ميزان ، اللہ کي با رگاہ کا محاسبہ ، ثواب اور عذاب سب کو ياد کرو کہ وھاں نيکيوں پر ثواب ملتا ھے اور برائي کر نے والے کا جنت ميں کو ئي حصہ نھيں ھے -
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف
بارہ اماموں کي امامت اور ولايت کا قانوني اعلان
ايک اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمان
خطبہ غدير
اھل بيت (ع) کي شان ميں کتب