• صارفین کی تعداد :
  • 2590
  • 10/31/2011
  • تاريخ :

انقلاب کے ارتقاء ميں ثقافتي تحريکوں کا کردار

ایران

اسلامي تہذيب و تمدن کو فروغ دينے کے لئے ہم کو اصول اور نظام کي ضرورت ہے ہم کو چاہئے کہ ہم اپني تحريک کي راہ و روش کو معين کريں جو حالات ہمارے سامنے ہيں ان کو محسوس کريں اپنے طريقہ کار کو پہچانيں اسي طرح اس تحريک سے متعلّق راستے ميں آنے والي رکاوٹوں کو ديکھيں اور ان سے متعلّق جو لازمي تدابير ہيں انکو اختيار کريں، اس راستے ميں سب سے پہلا قدم يہ ہونا چاہئے کہ ہم فکروں کو نئے انداز سے پيش کريں، اپنے مطالعہ کو وسيع اور مضبوط کريں ،فکروں کے اصول کو قائم کريں اصولي اور بنيادي طور پر محکم انداز سے اپنے کام کو شروع کريں -

انقلاب کے شروع ميں ہم لوگ ايک مختصر شناخت رکھتے تھے ہم کو ظالموں اور انکے پٹھّوئوں کے مقابلے ميں پوري طاقت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اسي مختصرشناخت پر ہم نے حرکت کي اور انقلاب اسلامي کامياب ہوا اور يہاں تک پہونچا ہے آج بھي لوگوں کي اکثريت اسي اصول اور قانون کي پابند ہے ليکن ہم کو اس بات پر توّجہ ديني ہوگي کہ اس انقلاب کو باقي رکھنے اور اس کے تحفظ کے لئے يہ تھوڑي سي شناخت کافي نہيں ہے اس حرکت کے آغاز اور انقلاب کي کاميابي کے لئے زيادہ تر احساسات اورجذبات پر بھروسہ تھا جو کہ اسي مختصر شناخت کے ساتھ تھا جس سے کچھ نتيجہ حاصل ہوا ليکن اس راستے کو جاري رکھنے کے لئے صرف اس پر عمل کرنا کافي نہيں ہے بلکہ ہم کو اب اصل ميں احساس و عواطف سے ہٹ کر شناخت اوربصيرت کے اسباب پر زيادہ توجّہ ديني ہوگي- اب آج نوحہ و ماتم اور نعروں سے لوگوں کو جمع نہيں کيا جا سکتا البتہ يہ سب چيزيں اپني جگہ پر باقي رہيں اور محفوظ رکھي جائيں ،ليکن گفتگو اس بات ميں ہے کہ اگر ہم چاہتے ہيں کہ ہمارے ثقافتي اموراور تہذيبي مراکز ميں کوئي رخنہ وارد نہ ہو اور ہم دشمن کے نفوذ سے محفوظ رہيں تو ہميں چاہئے کہ ہم غورو فکر کے ساتھ فرہنگ و ثقافت کي طرف خاص توجّہ ديں -آج دشمن بھي چالاکي کے ساتھ اس نکتے کو پہچان گيا ہے اس نے اپني قوي اور مستحکم حرکت کو اقتصادي اور فوج ميدان سے ہٹاکر سارے امکانات کو ثقافتي مسائل ميں صرف کر رہا ہے اور دشمن اس کوشش ميں ہے کہ اس طرح سے انقلاب کے ثقافتي مراکز کو آلودہ اور خراب کرکے دھيرے دھيرے تمام ميدان کو اپنے قبضہ و اختيار ميں کر لے ،اگر ہم چاہتے ہيں کہ اس ثقافتي شگاف کو روکيں اور دشمن کو اس طرف سے داخل نہ ہونے ديں تو ہميں چاہئے کہ اس پرا گندگي اور بے نظمي سے اپنے کو نکاليں، اگر ہم يونيورسٹي کے استاد کي حيثيت سے چاہتے ہيں کہ ثقافتي کاموں کو انجام ديں اور اسلام کي قدرو قيمت اور اسکي اہميت کو نو جوانوں کے ذہن تک پہونچائيں تو سب سے پہلے ہم اپنے کو فکري اور ثقافتي اسلحہ سے ليس کريں اور اسلامي فکر و ثقافت اور اسکے مباني و اصول نيز مغربي فکر وثقافت اور وہ شبہات جو کہ وہ لوگ پيش کرتے ہيں اس کو جانيں اور پہچانيں تاکہ معاشرہ خاص طور سے نوجوان نسلوں کے مسائل اور مشکلات اور انکے فکري اور ثقافتي شبہات ومشکلات کو حل کر سکيں اور انکے سوالات کے جوابات دے سکيں ا لبتہ خدا وند عالم خود اپنے دين کا محافظ ہے قرآن کريم ميں ارشاد ہو رہا ہے: ''انّانحن نزّلناالذکر واناّ لہ لحافظون''(1) بيشک ہم نے قران کريم کو نازل کيا اور ہم ہي اسکے محافظ ہيں - اور بيشک خدا وند عالم ان تمام ظلمتوں اور تاريکيوں کے باوجود اسلام اور دين کي کشتي کو ساحل نجات تک پہو نچائے گا - اللہ تعاليٰ ارشاد فرماتا ہے '' ہوالذي ارسل رسولہ بالہديٰ ودين الحق--.'' (2) وہ خدا ہے جس نے پيغمبر کو ہدايت اور د ين حق کے ساتھ بھتجا تاکہ اس کو تمام اديان پرغالب کر دے ہر چند کہ مشرکين اس بات کو نا پسند کريں -ليکن اس دين کي حفاظت کيوں نہ ہمارے ذريعہ ہو اور کيوں نہ ہم اس گروہ سے ہوں جن کو خدا وندعالم نے کلمہ حق کي بلندي کے لئے اور اپنے دين کي حفاظت کے لئے چنا ہے - ؟

اميد کرتا ہوں کہ خدا وند عالم ہم سبھي لوگوں کو يہ توفيق عنايت فرمائے اورآخر ميں اس بات کي تاکيد کرتا ہوں کہ آج ہم لوگ اپني حسّاس اور تا ريخي ذمہ داري کو محسوس کريں اور اس ذمہ داري کو انجام دينے اور اپني فکري اور فلسفي خاميوں کو دور کرنے کے لئے ضروري تےّارياں کريں اور اس بات پر توّجہ ديں کہ اگر خدا نخواستہ اس عظيم کام اور اس ذمہ داري کو انجام دينے ميں کوئي کمي يا کوتاہي کي تو خدا وند عالم ، پيغمبر اکر م غ–، ائمہ معصومين عليہم السلام اور ان شہداء کي بارگاہ ميںجنھوں نے اپنا خون نچھاور کر کے اس پاک و پاکيزہ شجر کو محفوظ رکھا ہم لوگ اس کے جواب دہ ہونگے اور آساني سے اس سے بچ نہيں سکتے -

حوالہ جات:

(1)سورہ حجر : آيہ 9-

2 - سورہ صف : آيہ 9-

منبع : عالمي مجلس براي تقريب مذاھب اسلامي

پيشکش: شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اسلامي حکومت کي تشکيل ميں عطائے الٰہي کي جھلک

اخبارات و جرائد کا نظارتي کردار

عمومي نظارت (حکام کي سطح پر امر بالمعروف اور نہي عن المنکر)

عمومي نظارت (امر بالمعروف اور نہي عن المنکر، عمومي نظارت)

شورائے نگہبان اور انتخابات کي نظارت