• صارفین کی تعداد :
  • 2479
  • 9/22/2011
  • تاريخ :

 "قديم شعراء کے کلام کے لغات، وقت کي اہم ضرورت" (حصّہ دوّم)

اردو کے حروف تہجی

محمد قلي قطب شاہ" (1565ء تا 1611ء) اُردو کا پہلا صاحب ديوان اور پہلا عوامي شاعر ہے- خوش قسمتي سے اس کا ہزاروں اشعار پر مشتمل دفتر آج بھي ہماري دسترس ميں ہے اِس نے معاني، ترکمان، قطب تين جدا گانہ تخلص کے تحت شاعري کي- اِس البيلے شاعر نے اُردو شاعري کي تقريباً ساري معروف اصنافِ سخن کو آزمودہ کاري کے ليے برتا- اس نے اپنے مخصوص لب و لہجے اور اپني شخصيت کي چھاپ کے ساتھ نظميں کہيں، قصيدے، مسدس، مخمس، رباعيات کہيں اس کي موضوعاتي نظميں اِس کا نشانِ امتياز ہيں- حالي، آزاد اور نظير اکبر آبادي کو موضوعاتي  شاعري کا باوا آدم  سمجھا جاتا ہے  ان سے لگ بھگ تين سو سال پہلے قلي قطب شاہ نے ايسے خشک موضوع پر نہ صرف قلم اُٹھايا بلکہ معمولي سنگ ريزوں کو گوہرِ ناياب بنا ديا-

اِس قديم صاحبِ ديوان شاعر پر سب سے پہلے ڈاکٹر محي الدين قادري زور نے توجہ کي- اُنھوں نے 1940ء ميں اِس شاعر کے ضخيم کليات کي ترتيب و تدوين کي جسے سلسلہ يوسفيہ، حيدر آباد دکن نے شايع کيا-(1) اُس کے بعد 1958ء ميں آپ ہي نے ايک مرتبہ پھر "نذيرِ محمد قلي قطب شاہ" کے عنوان سے کتاب مرتب کي- (2) جس ميں ہندوستان کے اُس وقت کے ماہرِ دکنيات کے تحرير کردہ مضامين کو يکجا کيا گيا- يہ کتاب ادارہ ادبياتِ اُردو، حيدر آباد دکن سے شايع ہوئي- اس کے بعد وقار خليل نے 1960ء ميں "نذيرِ معاني" کے عنوان سے ايک کتاب شايع کي-(3) جس ميں پہلي مرتبہ 'قلي قطب شاہ' اور اُس کے عہد کے متعلق قابلِ ذکر معلومات فراہم کي گئيں- اِس کے بعد محمد اکبرالدين نے 1972ء ميں "قطب شاہ" کے کلام کا انتخاب مرتب کيا-(4) ان کتابوں کے بعد ماہنامہ "سب رَس" نے متعدد شماروں ميں "محمد قلي قطب شاہ" سے متعلق مختلف موضوعات پر بکثرت مضامين شايع کئے-(5) اِس قديم شاعر پر آخري قابلِ ذکر کام ڈاکٹر سيّدہ جعفر کا ہے اُنھوں نے کلياتِ محمد قلي قطب شاہ کي ايک بار پھر ترتيب و تدوين کي اِن کايہ تحقيقي کام 1985ء ميں منظرِ عام پر آيا-(6)

مذکورہ کام يقيناً "قلي قطب شاہ" کے فن کو سمجھنے ميں معاون ہيں ليکن يہ سب کام چند لوگوں کا ہے جو بلاشبہ ماہرِ دکنيات ہيں اگر کوئي غير دکني طالب علم قلي قطب شاہ کو موضوع تحقيق بنانا چاہتا ہے تو اُس کے ليے سوائے "کليات محمد قلي قطب شاہ" کے کوئي اور ذريعہ نہيں- اور اس دور ميں قلي قطب شاہ کا کلام سمجھنا بھي آسان نہيں- اس صورتِ حال ميں قلي قطب شاہ کے کلام کے فرہنگ کي ضرورت شدت سے محسوس ہوتي ہے- چناں چہ راقم ناچيز نے فرہنگِ محمد قلي قطب شاہ کو ايک غير دکني طالبِ علم کي علمي ضرورت کو پيشِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کرنے کا بيڑا اُٹھايا ہے جس ميں يہ کوشش کي ہے کہ سب سے پہلے اُن الفاظ کو تحرير کيا جائے- جن کے معني درکار ہيں- پھر يہ بتايا جائے کہ محمد قلي قطب شاہ نے اُن الفاظ کو کن معنوں ميں استعمال کيا ہے- اُس کے بعد يہ معلوم کيا جائے کہ يہ کس زُبان کا لفظ ہے- اس کے بعد لفظ کي قواعدي حيثيت درج کي گئي ہے- جن الفاظ کے معني کس لغت ميں نہيں مل سکے اُنھيں دکني بولنے اور جاننے والے فضلاء کرام سے دريافت کرکے لکھا گيا ہے- اور آخر ميں سند کے طور پر "محمد قلي قطب شاہ" کے کلام سے شعر يا مصرع درج کيا گيا ہے-

بلاشبہ فرہنگ کے مرتب ہوجانے سے کسي حد تک علمي و ادبي ضرورت پوري ہوجائے گي اور محمد قلي قطب شاہ پر تحقيق کے نت نئے موضوعات سامنے آئيں گے، خاص کر لسانيات سے دل چسپي رکھنے والے اسکالرز کے ليے موضوعات کا تعين آسان ہو جائے گا-

يہ امر قابلِ تحسين ہے کہ لغت نويسي کي ضرورت و اہميت کو پيشِ نظر رکھتے ہوئے شعبہ اُردو سندھ يونيورسٹي نے پہلي مرتبہ (2006ء) لُغت نويسي کا پرچہ متعارف کرايا اس طرح کي کوئي نظير، ميري معلومات کے مطابق، برصغير کي کسي اور جامعہ ميں نہيں ملتي- شعبے کي بہت سي اوّليات ميں يہ بھي شامل ہے- ليکن پرچے کو نصاب ميں شامل کرلينے سے اُس وقت تک مقصد پورا نہيں ہوگا جب تک طلباء سے عملي کام نہ کرائے جائيں- بڑي ضرورت يہ ہے کہ کم از کم ايم- اے کي سطح پر شاگردوں کو لغت نويسي کي طرف مائل کيا جائے-

الغرض "لغت نويسي کے فن کو فروغ دينا عصري تقاضا ہے" اِس ليے کہ اُردو زبان اپنے نئے چولے کي طرف گامزن ہے- کيوں کہ يہ نئي جغرافيائي حدود ميں داخل ہوچکي ہے اور اِس ميں بہت سي زُبانوں کے بکثرت الفاظ شامل ہوچکے ہيں- اُردو زُبان اور اُس ميں موجود مواد کو سائنٹفک انداز ميں محفوظ کرنے اور اُسے موجودہ زمانے ميں موضوعِ تحقيق بنانے کے ليے لغت نويسي ايک اہم طريقہ اور ضرورت ہے لہٰذا اِس فن پر خصوصي توجہ کي جاني چاہيے- اس بابت چند تجاويز ہيں جو قابلِ توجہ ہوسکتي ہيں-

1-  سندھ، پنجاب، سرحد، بلوچستان اور شمالي علاقہ جات کے ابتدائي شعرائے اُردو کے کلام کے لغات مرتب کيے جائيں جو يقيناً ايک دل چسپ موضوع کي ابتدا ہوگي-

2-  لغت نويسي کے ساتھ ساتھ ايسے موضوعات کا انتخاب بھي کيا جائے جو زبان کے صوتي تجزيے پر مبني ہوں چوں کہ ہر زبان ميں آپ کو ايسے الفاظ مليں گے جن کے تلفظ ميں نہايت سرعت کے ساتھ تبديلي واقع ہوئي ہے-

تحرير: نثار احمد

حواشي:

1- کليات محمد قلي قطب شاہ: مرتبہ: ڈاکٹر محي الدين قادري زور، حيدر آباد دکن، سلسلہ يوسفيہ، 1940-

2-  نذرِ محمد قلي قطب شاہ، ڈاکٹر محي الدين قادري زور، حيدر آباد، ادارہ ادبيات اُردو، 1958-

3-  نذرِ معاني، مرتبہ: وقار خليل، 1960-

4-انتخابِ کلامِ محمد قلي قطب شاہ، مرتبہ: محمد اکبر الدين صديقي، دہلي، مکتبہ جامعہ لميٹڈ، 1972ء-

5- ماہنامہ "سب رس" حيدر آباد دکن، ادارہ اديبات اردو شمارہ اپريل 1925ء، دسمبر 1942ء، جنوري 1952ء، فروري 1952ء، مارچ 1958ء، جنوري 1961ء، فروري 1976ء، مارچ 1976ء، مارچ 1977ء، مارچ 1978ء-

6- کلياتِ محمد قلي قطب شاہ، مرتبہ: ڈاکٹر سيّدہ جعفر، نئي دہلي، ترقي اُردو بيورو، 1985ء-


 متعلقہ تحريريں :

محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل اور تلميح ميں فکري اور معنوي ربط (حصّہ سوّم)

محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل اور تلميح ميں فکري اور معنوي ربط (حصّہ دوّم)

محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل اور تلميح ميں فکري اور معنوي ربط

اقبال کي اُردو غزلوں ميں رديف کا استعمال کي اہميت (حصّہ پنجم)

اقبال کي اُردو غزلوں ميں رديف کا استعمال کي اہميت (حصّہ چهارم)