• صارفین کی تعداد :
  • 4263
  • 9/9/2011
  • تاريخ :

بچے کا نام

نو مولود بچّی

ماں باپ کى حساس اور اہم ذمہ داريوں ميں سے ايک بچے کا نام کا انتخاب ہے نام رکھنے کو چھوتى سى اور غير اہم چيز نہيں سمجھنا چاہيے لوگ ناموں اور خاندانوں سے اندازہ لگاتے ہيں اور ان کى خوبى اور خوبصورتى کو شخصيّت کى پہچان  مارکرتے ہيں جس کسى کا بھى اپنا اور خاندانى نام خوبصورت ہوگا وہ ہميشہ ہر جگہ سربلند ہوگا اور جس کسى کا نام بھى برا ہوگا شرمندہ ہوگا برے نام کو اپنا عيب سمجھے گا اور احساسکمترى ميں مبتلا رہے گا بعض اوقات بے ادب لوگ اس کا مذاق بھى اڑائيں گے اور يہ احساسکمترى وہ چاہے نہ چاہے اس کى روح پر برے آثار مرتب کرے گا اس وجہ سے اسلام اچھے نام کا انتخاب ماں باپ کى ذمہ دارى قرار ديتا ہے اور اسے ان کى اولين نيکى شمار کرتا ہے

پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا:

ہر باپ کى ذمہ دارى ہے کہ وہ اپنى اولاد کے ليے خوبصورت نام انتخاب کرے

پيغمبر اکرم (ص) نے فرمايا:

اولاد کے باپ پر تين حق ہيں پہلا يہ کہ اس کا نام اچھارکھے دوسرا کہ اسے پڑھنا لکھنا سکھائے تيسرا يہ کہ اس کے ليے شريک حيات ڈھنڈے

امام موسى کاظم عليہ السلام نے فرمايا:

اوّل ما يبرّ الرّجل ولدہ ان يسمّيہ باسم حسن

باپ کى پہلى نيکى اولاد کے ساتھ يہ ہے کہ اس کے ليے پيارا سانام انتخاب کرے  دوسرى طرف نام کا انتخاب بہت زيادہ معاشرتى اثر بھى رکھتا ہے نام ہے کہ جو ماں باپ کے مقاصد ، افکار اور آرزوؤ ں کا ترجمان ہوتا ہے اور انکى اولاد کو باقاعدہ مختلف گروہوں اور اہداف ميں سے کسى کے ساتھ وابستہ اور ملحق کرتا ہے نام ہى سے سمجھدار ماں باپ کسے افکار اور ارمانوں کا پتہ لگايا جا سکتا ہے ماں باپ کو اگر کسى خاص شاعر تعلق خاطر ہوگا تو وہ اپنے بچے کے ليے اسى کا نام انتخاب کريں گے اگر وہ علم دوست ہوں گے تو علماء ميں سے کسى کے نام سے استفادہ کريں گے اگر ديندار ہوں گے تو انبياء ائمہ اور بزرگان دين کے ناموں ميں سے کوئي نام چنيں گے اگر وہ ايثار دين کے راستے ميں جانبازى اور ستمکاروں کے خلاف جہاد کو پسند کرتے ہوں گے تو محمد ، على ، حسن (ع) ، حسين (ع) ، ابوالفضل عباس (ع) ، حمزہ ، جعفر ، ابوذر، عمار اور سعيد جيسے ناموں ميں سے کوئي نام انتخاب کريں گے اگر وہ کسى کھيل کو پسند کرتے ہوں کے تو معرف کھلاڑيوں ميں سے کسى نام رکھيں گے اگر انھيں کوئي گلوکار اچھا لگتا ہوگا تو اپنے بچے کا نام اسى کے نام پر رکھيں گے اگر وہ ظلم و ستم سے خوش ہوں گے تو سکندر، تيمور ، چنگيز جيسے ناموں ميں سے کسى کا انتخاب کريں گے ہر ماں باپ نام کے انتخاب سے اپنے آپ کو اور اپنى اولاد کو کسى خاص گر وہ سے وابستہ کرليتے ہيں ناموں کہ يہ وابستگى عمومى افکار پر اثر انداز ہونے کے علاوہ زيادہ تر صاحب نام پر بھى اثر انداز ہوتى ہے

رسول اسلام (ص) نے فرمايا:

استحسنوا اسمائکم فانکم تدعون بہا يوم القيامة قم يا فلان بن فلان الى نورک وقم يا فلان بن فلان لا نورلک

اچھا نام رکھو کيونکہ قيامت کے روز تمہيں انہى ناموں سے پکارا جائے گا اور کہا جائے گا اسے فلان ابن فلان اٹھ کھڑے ہو اور  اپنے نورسے وابستہ ہو جاؤ اور اے فلاں بن فلاں اٹھ کھڑے ہو کہ تمہارے ليے کوئي روشنى  ہيں جو تمہارى راہنمائي کرے

ايک شخص نے حضرت امام صادق عليہ السلام سے عرض کيا : ہم لوگ آپ کے اور آپ کے اجداد کے نام اپنے ليے انتخاب کرتے ہيں کيا اس کام کا کوئي فائدہ ہے آپ نے فرمايا:

ہاں الله کى قسم کيا دين اچھوں سے محبت اور بروں سے نفرت کے سوا بھى کچھ ہے دنيا ميں لوگ اپنے مقاصد کى ترويج کے لئے اور شخصتيوں کو نماياں کرنے کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہيں يہاں تک کہ شہروں ، سڑکوں اور چوراہوں کے نام رکھنے تک سے استفادہ کرتے ہيں ايک ذمہ دار اورآگاہ مسلمان بھى دين کى ترويج کے ليے کسى موقع پر يہاں تک کہ نام رکھنے کے موقع پر غفلت نہيں کرتا ہاں حسن ، حسين ،ابوالفضل ، على اکبر، حر ، قاسم ، حمزہ ، جعفر ، ابوذر اور عمار جيسے ناموں کے انتخاب سے اور ان کى ترويج سے اسلام کے مروان مجاہد کى جانبازى اور فداکارى کودلوں ميں زندہ رکھا جا سکتا ہے فداکارى اور ظالموں کے خلاف جہاد کى روح ملت ميں پھونکى جا سکتى ہے الله کے عظيم رسولوں مثلاً

ابراہيم ، موسي، عيسى، اور محمد (ص) کا نام انتخاب کرکے خدا پرستوں اورقوانين الہى کے حاميوں کے ساتھ اپنى وابستگى کا اعلان کيا جا سکتا ہے فداکار اور مجاہد شيعہ مثلاً ابوذر ، ميثم ، عمار اور ايسے سينکڑوں دوسرے حقيقى تشيع کے مصاديق کے ناموں کے حياء اور ترويج سے ملت کو شخصيت کا حقيقى مفہوم سکھايا جا سکتا ہے اسلام کے عظيم علماء کے ناموں کا انتخب کرکے ان کے علم و دانش کى قدردانى اور ترويج کى جاسکتى ہے ايک سمجھدار مسلمان اس امر پہ تيار نہيں ہوسکتا کہ وہ ظالموں يا اسلام دشمنوں ميں سے کسى کا نام اپنے بچے کے انتخاب کرے وہ جانتا ہے کہ خود يہ نام رکھنا بھى ايک طرح سے ظلم کى ترويج ہے

امام باقر عليہ السلام فرماتے ہيں:

لقد احتظرت من الشيطان احتظار شديدًا انّ الشيطان اذا سمع نادياً ينادى يا محمد و يا على ذاب کما يذوب الرصاص ، حتى اذا سمع مناديا ينادى باسم عد و من اعدائنا اہتزّوا ختال

شيطان سے بچو اور اس سے بہت خبردار ہو، کہ جب شيطان سنتا ہے کہ کسى کو محمد اور على کہہ کے پکارا جاررہا ہے تو وہ يوں پگھل جاتا ہے جيسے سيسہ پگھل جاتا ہو اور جب وہ سنتا ہے کہ کسى کو ہمارے  دشمنوں ميں سے کسى کے نام سے پکارا جاتا ہے تو خوشى سے پھولا نہيں سماتا

پيغمبر اسلام (ع) نے فرمايا:

من ولد لہ اربقہ اولاد کم بسم احدہم باسمى فقد جفاني

جس کسى کے بھى چار بيٹے ہوں اور اسنے کسى ايک کا نام بھى ميرے نام پر نہيں رکھا اسنے مجھ پر ظلم کيا ہے

امام باقر عليہ السلام نے ارشاد فرمايا:

خير ہا اسماء الانبيائ( بہترين نام نبيوں کے نام ہيں )

پيغمبر اسلام (ص) نام کے مسئلے پر اس قدر اہتمام کرتے تھے کہ اگر ان کے اصحاب يا شہروں کے ناموں ميں سے کسى کا اچھا نہ لگتا تو فوراً بدل ديتے عبدالشمس کو عبدالوہاب ميں تبديل کرديا عبد العزى (عزى بت کا بندہ ) کو آپ نے عبدالله ميں بدل ديا عبدالحادث ( شير کا بندہ ) کو عبدالرحمن ميں اور عبدالکعبہ کو عبدالله ميں بدل ديا-

بشکريہ :  مکارم شيرازي ڈاٹ او آر جي


متعلقہ تحريريں:

کتاب کا مطالعہ (حصّہ ششم)

کتاب کا مطالعہ (حصّہ پنجم)

کتاب کا مطالعہ (حصّہ چهارم)

کتاب کا مطالعہ (حصّہ سوّم)

کتاب کا مطالعہ (حصّہ دوّم)