امير کبير کي خدمات ( حصّہ دوّم )
اس نے قومي صنعت کو فروغ دينے کے ليۓ بے حد زيادہ تعاون کيا اور اقتصادي حالت کي بہتري اس کي ترجيحات ميں شامل تھيں - صنعتي پيداوار ميں بہتري لانے کے ليۓ اس نے ہنرمند افراد کو تربيت حاصل کرنے کي غرض سے بيرون ممالک بھي روانہ کيا تاکہ بيروني ممالک ميں جديد طرز پر ہونے والي ترقي کو ديکھ کر اپنے ملک کي صنعت ميں بہتري لائي جاۓ -
1264 ہجري قمري ميں ناصرالدين شاہ نے امير کبير کو ايک اور اہم عہدے پر فائز کر ديا جس کے تين سالہ دورانيہ ميں اہم اصلاحات نافذ کي گئيں جن ميں اداري انتظامات ، صوبوں کے درميان تجارت کے معاملات ، فوج کے نظام ميں اصلاحات ، خزانے کے امور ميں بہتري ، درباري افراد کے اخراجات ميں کمي ، قانوني معاملات ميں بہتري ،جديد طرز کي پرنٹ مشينوں کا استعمال اور ڈاک کا نظام اور مدارس کا قيام شامل تھے -
امير کبير يورپي صنعت کو ترقي کي ضرورت سمجھتا تھا اور اسي طرز کے کارخانے ايران ميں بھي لگوانے کے حق ميں تھا - اس مقصد کو حاصل کرنے کے ليۓ اس نے مختلف صنعتوں کے کارخانے ايران ميں لگواۓ جس کے ايران کي صنعتي ترقي پر بڑے دور رس نتائج برآمد ہوۓ -
امير کبير کا اہم کام مدرسه دارالفنون کي تاسيس بھي تھا جہاں پر يورپي صنعتي علوم کے متعلق ايراني نوجوانوں کو آگاہي دي جاتي تھي - اس مقصد کے ليۓ بيرون ممالک سے اساتذہ کو ملازمت فراھم کي گئي -
امير کبير نے ايران کے لوگوں کو ملک کے سياسي حالات سے باخبر رکھنے کے ليۓ ايک اخبار " وقايع اتفاقيه " بھي نکالا جس نے لوگوں ميں سياسي اور آزادانہ شعور ايجاد کرنے ميں اہم کردار ادا کيا -
اميرکبير بذات خود ايک مذھبي انسان تھا اور شايد يہي وجہ تھي کہ اس نے علماء کرام کو بےحد زيادہ قدر و منزلت عطا کي - وہ اپنے وطن سے بےحد زيادہ محبت کرتا تھا اور بيروني طاقتوں کے ملک کے اندروني معاملات ميں مداخلت کے بےحد زيادہ خلاف تھا - اس نے اپنے تين سالہ دور ميں ملک کے حالات کو ايسے خطوط پر استوار کر ديا جن کي بنياد پر قابل قدر ترقي ہوئي -
تحریر: سیّد اسد الله ارسلان
متعلقہ تحريريں:
عنصري
طاہرہ صفار زادہ
ابوالفرج روني
جلال آل احمد
جامي سرہ السامي