• صارفین کی تعداد :
  • 3090
  • 8/26/2011
  • تاريخ :

ايران کي تاريخ ميں عورت ( حصّہ دوّم )

مسلمان ایرانی خاتون

ايران کے شاہي ادوار پر اگر نظر ڈالي جاۓ تو ان ادوار ميں عورتوں کے ساتھ ناسلوکي ہوتي نظر آتي ہے - سابقہ شاہي دور حکومت ميں عورتوں کي بڑي تعداد ناخواندہ تھي اور انہيں سماجي مسائل کي کوئي شد بد نہ تھي يعني انہيں کسي چيز کے ادراک کا موقع ہي نہيں ديا جاتا تھا، وہ ملک کے مستقبل اور تقدير سے لا تعلق تھيں انہيں معلوم ہي نہيں تھا کہ عورتيں ملک کي تقدير کے فيصلے ميں شراکت کا حق رکھتي ہيں- يہ حالت تھي ليکن ظاہري روپ کے لحاظ سے وہ يورپي عورتوں کے جيسي تھيں بلکہ شائد مغربي اور يورپي عورتوں سے بھي دو ہاتھ آگے تھيں- انہيں ديکھنے والا يہي سمجھتا کہ يہ عورت کسي يورپي ملک سے اور مغربي ماحول سے نکل کر ايران آئي ہے ليکن اگر اس سے دو جملے گفتگو کرتا تو معلوم ہوتا کہ يہ تو بالکل کورہ کاغذ يا انتہائي سطحي معلومات والي عورت ہے! عورت کو مجبور کيا جاتا تھا کہ وہ جسم کي نمائش کرے اور دوسروں کي نگاہوں کا مرکز بنے اور اسي کو اپني شخصيت کا معيار سمجھے- جبکہ يہ تو عورت کے لئے انحطاط کا عمل تھا پيشرفت کا عمل نہيں- کيا عورت کے ساتھ اس سے بڑي بھي کوئي زيادتي ہو سکتي ہے کہ فيشن، ميک اپ، جسم کي نمائش، لباس، سونے چاندي اور گہنوں کا اس پر ملمع چڑھا ديں اور پھر اسے گوناگوں مقاصد کي تکميل کے سامان اور حربے کے طور پر استعمال کريں- اسے سياست، اخلاقيات اور تربيت کے ميدان ميں قدم رکھنے کا موقع نہ ديں؟ پہلوي سلطنتي دور ميں يہ کام پوري منصوبہ بندي کے تحت کيا گيا ليکن اس صنف نازک نے ہر دور ميں مشکلات کا مقابلہ کيا اور معاشرے ميں اپنا مقام حاصل کرنے کے ليۓ جدوجہد جاري رکھي - آج کي ايراني عورت کو ہر لحاظ سے معاشرے ميں عزت و احترام حاصل ہونے کے ساتھ زندگي کے ہر ميدان ميں ترقي کرنے کے يکساں مواقع ميسر ہيں -

 

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

اسلام ميں عورت کا حق وراثت ( حصّہ سوّم )

اسلام ميں عورت کا حق وراثت ( حصّہ دوّم )

اسلام ميں عورت کا حق وراثت

شريک حيات کے حقوق ( حصّہ دوّم )

خواتين کا اسلامي تشخص اور اُس کے تقاضے