• صارفین کی تعداد :
  • 1996
  • 8/26/2011
  • تاريخ :

 مسئلہ فلسطين اور عالمي يوم قدس

حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ

حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے ايران ميں اسلامي انقلاب کامياب ہونے کے بعد، رمضان المبارک کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار ديکے بيت المقدس کي ديني اور اسلامي حيثيت اجاگر کي جس کے بعد غاصب صہيوني رياست کے خلاف تحريکوں ميں شدت اور ہماہنگي وجود ميں آئي.

بيت المقدس تين آسماني اديان اسلام، عيسائيت اور يہوديت کا گہوارا ہے اور اسے اديان الہي کے نزديک خاص اہميت حاصل ہےـ تاريخي لحاظ سے بھي يہ دنيا کا ايک اہم ترين شہر ہے جس کي تاريخ ہزاروں سال پر مشتمل ہےـ

اس اہميت و منزلت کا حامل شہر اس وقت صہيوني رياست کي سازشوں کي زد پر ہے اور صہيوني رياستاپنے غير قانوني وجود کے آغاز سے اب تک بيت المقدس پر قبضہ کرکے اسے اپنا دار الحکومت بنانے کے لئے کوشاں ہےـ صہيوني رياست نے سن انيس سو اڑتاليس ميں مغربي بيت المقدس اور انيس سو سڑسٹھ ميں مشرقي بيت المقدس پر غاصبانہ قبضہ کر لياـ انيس سو اسي ميں صہيوني رياست نے بيت المقدس کو مقبوضہ فلسطيني علاقوں سے ملحق اور اسے اپنا دارالحکومت قرار دينے کے لئے ايک بل منظورکيا-

صہيوني رياست  اس شہر سے متعلق اپنے عزائم کو عملي جامہ پہنانے کے لئے اس شہر کي آبادي کا تناسب خراب کرکے اسے ايک صہيوني شہر ميں تبديل کرنے کے در پے ہے جس پرعالمي رائے عامہ کي جانب سے شديد رد عمل سامنے آيا ہےـ بيت المقدس ميں صہيوني رياست کي توسيع پسندانہ پاليسيوں کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ ہي عيسائيوں اور ويٹيکن نے بھي شديد اعتراض کيا ہےـ اديان الہي کے نزديک بيت المقدس کي خاص اہميت کے پيش نظر اس علاقے ميں صہيوني رياست کي جارحانہ کارروائيوں پر سخت رد عمل سامنے آتا رہا ہےـ

باني انقلاب اسلامي ایران حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے عالمي يوم قدس کا اعلان کيا اور اس طرح بيت المقدس کے لئے دنيا ميں جاري تحريکوں اور اسلامي ممالک کے اقدامات کو منظم کرنے کي کوشش کي ـ اگست انيس سو اناسي ميں تيرہ رمضان کوحضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار ديا جس کے نتيجے ميں صہيوني رياست کے ‏خلاف عالمي سطح پر جذبات ابھرنے لگےـ مظلوم فلسطينيوں کي حمايت اور صہيوني رياست کے جرائم اور تسلط پسندانہ اقدامات کي جانب عالمي رائے عامہ کي توجہ مبذول کرانے کے سلسلے ميں حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ کا اعلان بہت اہم ثابت ہواـ عالمي سطح پر فلسطين کے سلسلے ميں بننے والے ماحول سے فلسطينيوں ميں اميد بڑھي اور انہوں نے بلند ہمتي کے ساتھ صہيوني رياست کے خلاف جد و جہد آگے بڑھائي ـ

انيس سو ستاسي ميں تحريک انتفاضہ شروع ہونے کے ساتھ ہي اور پھر دو ہزار ميں دوسري تحريک انتفاضہ کے وقت يہ جذبات زيادہ واضح طور پر سامنے آئےـ

عالمي يوم قدس صہيوني رياست کے جرائم پر عالمي احتجاج اور فلسطينيوں کي حمايت کے سلسلے ميں ايک نيا موڑ سمجھا جاتا ہےـ يہي وجہ ہے کہ رائے عامہ کے نزديک اسے خاص اہميت حاصل ہے ـ

بشکریہ : ابنا  ڈاٹ آئی آڑ


متعلقہ تحريريں:

يوم قدس کي مخالفت

دوسري صدي ھجري کے دوران شيعوں کي حالت

اسلام اور ہر زمانے کي حقيقي ضرورتيں ( حصّہ ششم )

اسلام اور ہر زمانے کي حقيقي ضرورتيں ( حصّہ پنجم )

اسلام اور ہر زمانے کي حقيقي ضرورتيں ( حصّہ چہارم )