جب امريکيوں نے ايراني سرزمين پر قدم رکھا
ايران کو زمانہ قديم سے ہي مشرق اور مغرب کو ملانے کے ليۓ گزرگاہ ہونے کي وجہ سے بےحد اہميت حاصل ہے - يہ ملک دنيا ميں ايسے علاقے ميں واقع ہے جو تيل و گيس کي دولت سے مالا مال ہونے کے ساتھ جيوپوليٹيکل اسٹريٹيجي کے لحاظ سے بہت اہم ہے - يہي وجہ ہے کہ ہميشہ سے دنيا کي بڑي طاقتوں کي نگاہيں ايران پر اپنا اثر و رسوخ پيدا کرنے پر لگي رہتي تھيں - دنيا کے بڑے ممالک ميں روس اور انگلستان نے ايران پر اپنے زيادہ اثرات پيدا کيۓ -
بيسوي صدي ميں امريکہ بھي ان ممالک کي صف ميں آ گيا جو دوسرے ممالک پر استکباري نظام مسلط کرنا چاہتے تھے اور يوں وہ انگلينڈ اور روس کا رقيب بن گيا -
فتح علي شاہ قاجار کے دور حکومت ( 1250- 1212 ه.ق) ميں پہلي مرتبہ امريکيوں نے مسيحيت کي تبليغ کي غرض سے ايران پر اپنے قدم رکھے - وہ شام ، عثماني سلطنت اور ارمستان سے ہوتے ہوۓ اروميہ پہنچے اور يہاں پر انہوں نے اجازت ملنے پر اپنے کام کا آغاز کيا -
ڈاکٹر پرکينز اور ڈاکٹر گرانٹ نے اروميہ ميں 1834 ء ميں تدريسي اور حفظان صحت کے امور کے متعلق اپنا کام شروع کيا - 1872 ء سے تھران ميں بھي اسي طرح کے ايک تدريسي کام کا آغاز کيا اور ان کي يہ کاوش بتدريج ترقي کرتي گئي اور 1898 ء تک تھران ميں بہت زيادہ افراد فارغ التحصيل ہوۓ -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحريريں:
ايران کے نباتات ( حصہ چهارم)
ايران کے نباتات ( حصہ سوّم)
ايران کے نباتات ( حصہ دوّم)
ايران کے نباتات
ساماني دور حکومت