فالج کا مرض ’سائلنٹ اسٹروکس
فالج مہلک بيماري تو نہيں ہے ليکن اِس سے متاثر ہونے والے مريضوں کے جسم کے بعض حصے کام چھوڑ ديتے ہيں، جب کہ دماغ پر اِس کے اثرات خطرناک ثابت ہوسکتے ہيں-معمر افراد فالج سے زيادہ متاثر ہوتے ہيں-
ايک نئي تحقيق کے مطابق، وہ لوگ جو باقاعدگي سے ورزش کرتے ہيں وہ فالج سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہيں- ’سائلنٹ اسٹروک‘ اُس وقت ہوتا ہے جب جسم ميں کسي جگہ خون جامد ہونے کي صورت ميں يہ دماغ کے مخصوص حصوں تک نہيں پہنچا پاتا-
کولمبيا يونيورسٹي سے منسلک رسэر، جوشوا وِلي کا کہنا ہے کہ سائلنٹ اسٹروکس کي علامات زيادہ واضح نہيں ہوتيں- تاہم، ايم آر آئي کے ذريعے اِس کا پتا لگايا جاسکتا ہے-
وِلي کا کہنا تھا کہ عام طور پر ہم دماغ کا جو متاثرہ حصہ ديکھتے ہيں وہ عموماً بہت چھوٹا ہوتا ہے- اِس کا سائز ملي لٹر ميں ہوتا ہے- اور يہ عام طور پر دماغ کا اندروني حصہ ہوتا ہے-
وِلي اور اُن کے ساتھيوں نے فالج پر باقاعدگي کے ساتھ ورزش کے اثرات کا جائزہ ليا- اُنھوں نے 1200 معمر افراد سے انٹرويو کيا اور ورزش سے متعلق اُن کي عادات کو جانچا-
چھ برس بعد، اُن کے دماغوں کا ايم آر آئي اسکين کيا گيا- وِلي کے بقول، ہميں معلوم ہوا کہ جو افراد زيادہ جسماني سرگرميوں ميں مصروف تھے اُن ميں فالج کے امکانات تقريباً 40 في صد کم تھے-
اِسي طرح وہ مرد اور عورتيں جو ورزش کے طور پر محض چہل قدمي کرتے ہيں اُن پر فالج کے اثرات اُن افراد کي طرح ہي تھے جو بالکل ورزش نہيں کرتے-
وِلي کہتے ہيں کہ سخت ورزش زيادہ بہتر ہے-اُن کے مطابق، پيدل چلنے جيسي ورزش سے فالج کو روکا تو نہيں جاسکتا، تاہم اِس کے بيشمار فوائد ہيں-
وِلي کے الفاظ ميں: ’ہم اپنے نتائج سے اُن لوگوں کي حوصلہ شکني نہيں کرنا چاہتے جو کم ورزش کرتے ہيں، کيونکہ ہم سمجھتے ہيں کہ معمولي جسماني سرگرمياں بھي کئي بيماريوں سے بچنے ميں مدد ديتي ہيں-‘
شہناز نفيس
متعلقہ تحريريں :
ہرسال 1.5لاکھ افراد سانپ کے ڈسنے سے مرتے ہيں
کمر درد کي وجوھات سے آگاہي ضروري ہے ( حصّہ سوّم)
کمر درد کي وجوھات سے آگاہي ضروري ہے (حصّہ دوّم)
کمر درد کي وجوھات سے آگاہي ضروري ہے
فالج زدہ مريضوں کے ليۓ برقي جھٹکوں کي اہميت