پيار کا پہلا شہر (حصّہ پنجم)
مومات کے گلي کوچوں ميں خوب رونق تھي- اکثر لوگ اپني بالکونيوں ميں بيٹھے گلي کے پار اپنے ہمسايوں سے محو گفتگو تھے-
سنان نے ديکھا کہ جيسے اندرون لاہور پردہ نشين عورتيں سارا دن کھڑکيوں ميں بيٹھي خوانچو فروشوں کا انتظار کرتي رہتي ہيں-ريوڑيوو ں والا آيا تو جھٹ ايک ٹوکري ميں چوني رکھي اور رسي سے نيچے لڑکا دي- گھر بيٹھے سبزي اور پھل وغيرہ کي بھي خريد اسي طريق سے کي جاتي ہے- کچھ اسي طرح کا نظام يہاں پيرس مين بھي رائج تھا- ريوڑيو ں کي بجائے ڈبل روٹي ايا وائن خريدي جا رہي تھي-
قہوہ خانوں کے بر آمدوں ميں بچھي ہوئي کرسياں فٹ پاتھ پھلانگ کر سرک تک آ پھنچي تھيں- ان پر بيٹھے ہوئے لوگ خوش گپوں ميں مصروف تھے- قہوہ خانون کے بر آمدوں ميں سجاوٹ کي خاطر بانس کے ساتھ بندھي ہوئي رسيون کے ساتھ رنگ برنگے قمقمے لٹک رہے تھے - ہوا چلتي تو بلب جھولتے اور روشنيون کا عکس بے فکر مصوروں طالبعلموں اور جوان عورتوں کے چہروں پر پڑتا-
ايک دم سنان کو خيال آيا جس مقصد کے لئے ايک روز سے زيادہ اس شہر ميں ٹھہرا تھا وہ تو پورا ہي نہيں ہوا ، ابھي تو اسے دريائے سين کے کنارے پاسکل کي تلاش ميں نکلنا تھا، وہ سارا دن کي آوارہ گردي سے بيحد تھک چکا تھا اور دريائے سين وہاں سے کافي فاصلے پر تھا، ايک موہوم اميد پر وہ اس وقت اتني دور جانے کے موڈ ميں نہ تھا، اس لئے اس نے وہاں جانے کا ارادہ ملتوي کرديا اور اپنے مکان کي جانب چل ديا-
مکان کا دروازہ کھلا تھا، وہ ہال ميں داخل ہوا تو دائيں ہاتھ کے کمرے سے ہلکي سي رشني آرہي تھي-
کون ہے؟ اندر سے ميڈم ثري کي آواز آئي جس نے شايد دروازہ کھلنے کي آواز سن لي تھي-
ميں ہوں آپ کا پاکستاني کرايہ دار ميڈم ثري نائيلون کے باريک نائٹ گاؤن ميں ڈہکي باہر نکل آئي-
اس کي سرخ آنکھوں سے ظاہر تھا، سنان کے ادا کئيے ہوئے پيشگي کرائے کي رقم کا استعمال ابھي تک جاري ہے، وہ ايک ہاتھ کولہے پررکھ کر کواٹر کے ساتھ ٹيک لگاکر کھڑي ھوگئي، اس کے ہونٹوں پر عجيب سي مسکراہٹ تھي-
شب بخير سنان نے جلدي سے کہا اور سيڑھيوں کے طرف بڑھا-
اتني جلدي کيا ہے?ميڈم ثري نے وھيں کھڑے کھڑے جھوم کر کہا ميرے کمرے ميں آجاؤ ذرا باتيں کريں گے، ميں اکيلي بيٹھي بور ھورھي تھي-
ادھ کھلے کواٹر سے تپائي پر رکھي شراب کي گدلي سبز بوتل اور ايک گلاس نظر آرہا تھا -
شکريہ ليکن ---------ميں بے حد تھک چکا ہوں اب آرام کرنا پسند کروں گا-
ميرے کمرے ميں بھي بے آرامي تو نہيں ہوگي، ميڈم ثري نے شرات بھرے لہجے ميں کہا-
ھلکي روشني ميں اس کے چہروں کي جھرياں ماند پڑگئي تھيں اور وہ خاصي قبول صورت نظر آرہي تھي-
دراصل ميں نے ابھي تک شام کا کھانا بھي نہيں کھايا اور يہ-----سنان نے جيکٹ کي جيب ميں ٹھنسي ھوئي ڈبل روٹي کي طرف اشارہ کيا پينر کے ساتھ کھاؤ ں گا-
جاري ہے
تحرير: مستنصر حسين تارڑ
متعلقہ تحريريں :
مولانا محمد علي جوہر
پيار کا پہلا شہر (حصّہ دوّم)
صوبہ سرحد ميں بچوں کا ادب (چھٹا حصّہ)
پيار کا پہلا شہر
امير مينائي