برسلز کے امام جماعت کے قتل پر عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کا مذمتي بيان
بيان ميں کہا گيا ہے کہ يورپ کے مسلمانوں کي جان و مال کي حفاظت کي ذمہ داري يورپي اقوام کے عام افراد کي مانند يورپي حکمرانوں کے ذمے ہے چنانچہ يورپي ممالک سے پرزور مطالبہ کيا جاتا ہے کہ فتنہ انگيز عناصر کو عوام کي جان و مال خطرہ ميں نہ ڈالنے ديں اور اپنے ملکوں کو ايسے غيرانساني اقدامات کا ميدان نہ بننے ديں جو ان ممالک کي بدنامي کا سبب بنتے ہيں-
اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق، عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي نے اپنے بيان ميں بلجيئم کے دارالحکومت برسلز کي مسجد امام رضا عليہ السلام پر وہابي تکفيري دہشت گردوں کے وحشيانہ حملے کي شديد مذمت کي ہے جس کے نتيجے ميں مسجد کے مقام امام جماعت حجت الاسلام والمسلمين شيخ عبداللہ الدہدوہ نے جام شہادت نوش کيا، کئي نمازي زخمي ہوئے اور مسجد کو نقصان پہنچا-
بيان ميں کہا گيا ہے کہ يورپ کے مسلمانوں کي جان و مال کي حفاظت کي ذمہ داري يورپي اقوام کے عام افراد کي مانند يورپي حکمرانوں کے ذمے ہے چنانچہ يورپي ممالک سے پرزور مطالبہ کيا جاتا ہے کہ فتنہ انگيز عناصر کو عوام کي جان و مال خطرہ ميں نہ ڈالنے ديں اور اپنے ملکوں کو ايسے غيرانساني اقدامات کا ميدان نہ بننے ديں جو ان ممالک کي بدنامي کا سبب بنتے ہيں-
عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي نے تمام پيروان اہل بيت (ع) کو صبر و تحمل اور ضبط نفس کي دعوت دي ہے-
عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کے بيان کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا.
(قرآن کريم - سورہ احزاب آيت 23)
مومنوں ميں سے (بہت سے) مَردوں نے وہ بات سچ کر دکھائي جس پر انہوں نے اï·² سے عہد کيا تھا، پس ان ميں سے کوئي (تو شہادت پا کر) اپنا عہد پورا کر چکا ہے اور ان ميں سے کوئي (اپني باري کا) انتظار کر رہا ہے، مگر انہوں نے (اپنے عہد ميں) ذرا بھي تبديلي نہيں کي-
ايک بار پھر مسجد کي حرمت شکني کي گئي، وہي مسجد جو عبادت خداوندي کا مقام ہے اور وہي مسجد جو اللہ کا گھر ہے، اور ايک عالم دين کا خون ناحق اس بار يورپ کي سرزمين پر بہا ديا گيا-
استکبار کے بعض کٹھ پتليوں اور کرائے کے غنڈوں کي دہشت گردانہ کاروائي ميں بلجئيم کے دارالحکومت برسلز ميں مسجد امام رضآ عليہ السلام کو نذر آتش کيا گيا اور اس مسجد کے امام جماعت حجت الاسلام والمسلمين جناب آقائے شيخ عبداللہ دہدوہ نہايت مظلومانہ انداز سے اپني جان، جان آفريں کے سپرد کرگئے-
اس سانحے نے حريت پسند انسانوں اور مسلمانان عالم کے دلوں کو مجروح کرديا ہے- پوري طرح واضح ہے کہ اس طرح کے پست اور شرمناک فعل کے مرتکبين سلفي اور تکفيري انتہاپسندوں، نسل پرستوں اور دہشت گرد ٹولوں کا تسلسل ہيں جو عالمي استکبار اور بعض معاند حکومتوں: جيسے آل سعود، صہيوني رياست اور امريکي جرائم پيشہ قوتوں کے زير سرپرستي، دنيا کي سطح پر انسانيت کے خلاف ان بزدلانہ جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں-
پاکستان، افغانستان، عراق، بلجيئم اور دوسرے ممالک ميں اس قسم کي کاروائيوں کي سرپرستي کرنے والے رذيل اور پست فطرت عالم نما اور خدا و خداپرستي سے بےخبر اور انسانيت کے دشمن ہيں جو جعلي فتاوي جاري کرکے بےتشخص اور جاہل افراد کو بے گناہ انسانوں کے قتل اور مساجد و عبادتگاہوں کو نذر آتش کرنے پر اکساتے ہيں چنانچہ ان جرائم پيشہ فتوا بازوں کو، جو کہ وحشي اور خونخوار جرائم پيشہ قوتوں کے شريک جرم ہيں، کو جوابدہ ہونا چاہئے- ان دل کے اندھوں کا ہدف ـ جو کل ايشيا اور آج يورپ ميں ـ اس طرح کے انسانيت دشمني پر مبني بھونڈے اور کريہ جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ـ مسلمانوں کا چہرہ مخدوش کرنا اور يورپ کے مسلمانوں کے درميان فتنہ اور اختلاف ڈالنا، ہے- انہيں يورپ ميں ديگر اديان کے پيروکاروں کے ساتھ مسلمانوں کي پرامن بقائے باہمي ايک آنکھ نہ بھائي اور آج کے اس زمانے ميں ـ جو گذشتہ زمانوں سے کئي گنا زيادہ، اتحاد و يکجہتي کا متقاضي ہے ـ مسلمانوں اور ديگر آسماني اديان کے پيروکاروں کے درميان منافرت، تفرقہ اور انتشار پھيلانے کي سعي کررہے ہيں-
بلجيئم کے دارالحکومت برسلز ميں عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کي جنرل اسمبلي کے رکن حجت الاسلام و المسلمين آقائے شيخ عبداللہ دہدوہ کا جان گداز قتل تمام پيروان اہل بيت (ع) کے شديد صدمے اور غم و الم کا سبب ہوا-
ہم اس مصيبت بار سانحے پر قائم آل محمد (ص)، حضرت امام مہدي (عج)، تمام مسلمانوں اور بلجيئم کي اسلامي مسلم کميونٹي بالخصوص شہيد کے محترم اہل خانہ اور مسجد امام رضا عليہ السلام کے ٹرسٹيوں کي خدمت ميں تعزيت و تسليت عرض کرتے ہيں-
شہيد شيخ عبداللہ دہدوہ، جو اپني تمام عمر کو اسلام اور مسلمانوں کي خدمت کے لئے وقف کرچکے تھے، متعصب انتہاپسندوں اور کوردل و گمراہ بزدلوں کي بزدلانہ اور وحشيانہ کاروائي کا نشانہ بنے جن کي آنکھوں کي بينائي تعصب اور جہل نے چھين لي ہے اور اسي بنا پر ايک بے گناہ انسان کا خون اپنے لئے مباح اور حلال سمجھ رہے ہيں-
دوسري طرف سے يورپ ميں مقيم مسلمانوں کي جان و مال کے تحفظ کي ذمہ داري يورپي ممالک کے عوام کي مانند، يورپي ممالک کے حکمرانوں پر عائد ہوتي ہے- انہيں اس حوالے سے بہت احتياط سے کام لينا چاہئے تا کہ فتنہ انگيز عوامل و عناصر لوگوں کي جان و مال کا امن اور سماجي سکون غارت نہ کرسکيں اور اس طرح کے غير انساني اقدامات کے ذريعے ان ممالک کو دنيا کي سطح پر بدنام نہ کرسکيں-
عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي اس دہشتناک سانحے کي شديد مذمت کرتي ہے اور تمامتر صراحت کے ساتھ تمام پيروان اہل بيت (ع) کو صبر و تحمل اور ضبط نفس کي دعوت ديتي ہے- سب کو توجہ ديني چاہئے کہ کسي کو بھي اس شہيد کے خون ناحق کے انتقام کے نام پر کوئي اقدام نہيں کرنا چاہئے اور دوسروں کے لئے کوئي مسئلہ نہيں کھڑا کرنا چاہئے- اس افسوسناک سانحے کي پيروي قانوني راستوں اور بلجيئم کے متعلقہ اداروں اور اہلکاروں کے توسط سے ہوني چاہئے-
آخر ميں بارگاہ خداوندي سے اس شہيد عزيز کے لئے مغفرت و رضوان الہي اور ان کے پسماندگان، بالخصوص ان کے گھرانے کے لئے صبر جميل کي التجا کرتے ہيں- اميد ہے کہ اس شہيد بزرگوار کي شہادت يورپ، بالخصوص بلجيئم کي اسلامي کميونٹي کے درميان اتحاد کي تقويت اور بصيرت کے فروغ کا سبب بنے-
والسلام عليکم و رحمة الله و برکاته
عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي