• صارفین کی تعداد :
  • 3425
  • 7/30/2011
  • تاريخ :

تربيت اولاد

حجاب والی خاتون

گھر اورگھرانے ميں خواتين کے من جملہ فرائض ميں سے ايک فريضہ، تربيت اولاد ہے- وہ خواتين جو گھر سے باہر اپني مصروفيات کي وجہ سے صاحب اولاد ہونے ميں پس و پيش سے کام ليتي ہيں تو وہ درحقيقت اپني زنانہ اور بشري طبيعت و مزاج کے خلاف اقدام کرتي ہيں- خداوند عالم اُن کے اس کام سے راضي نہيں ہے- وہ خواتين جو اپنے بچوں، تربيت اولاد ، بچے کو دودھ پلانے اور اُسے اپني محبت بھري آغوش ميں پرورش کرنے کو اُن کاموں کيلئے کہ جن کا وجود اِن خواتين پر موقوف نہيں ہے، ترک کرديتي ہيں تو وہ غلطي کا شکار ہيں- تربيت اولاد کي بہترين روش يہ ہے کہ وہ اپني ماں کي محبت و چاہت کے سائے ميں اپني ممتا کي آغوش ميں پرورش پائے-  جو خواتين اپني اولاد کو خداکے عطا کيے ہوئے اس عطيّے سے محروم کرتي ہيں، وہ غلطي کا ارتکاب کر رہي ہيں اور اس طرح انہوں نے نہ صرف يہ کہ اپني اولاد کے نقصان کيلئے اقدام کيا ہے بلکہ وہ اپنے اور اپنے معاشرے کيلئے بھي ضرر و زياں کا باعث بني ہيں- اسلام اس چيز کي ہرگز اجازت نہيں ديتا ہے-  خواتين کے اہم ترين وظائف ميں ايک وظيفہ يہ بھي ہے کہ وہ اپني اولاد کو محبت و چاہت، صحيح تربيت، اپنے دل کي پوري توجہ اور تربيت کے اصولوں پر توجہ ديتے ہوئے اِس طرح پرورش ديں کہ يہ انساني موجود خواہ بيٹا ہو يا بيٹي، جب بڑا ہو تو روحي لحاظ سے ايک سالم انسان اور نفسياتي الجھنوں سے دورہو اور ذلت و بدبختي اور ہلاکت و مصيبت کہ جس ميں آج مغرب و يوс اور امريکي نوجوان نسل گرفتار ہے، کے بغير پرورش پائے-

خانداني نظام زندگي کي اہميت سے رُوگرداني---!

عزيز بہنو! آپ مشاہدہ کيجئے کہ مغربي خواتين کے اپنے گھرانوں، خاندانوں اور اولاد کو اہميت نہ دينے کي وجہ سے مغربي معاشرے کي نوبت يہاں تک آپہنچي ہے کہ امريکا اور يوсي ممالک ميں آج لاکھوں تباہ حال اور بُرے نوجوان، دس بارہ سال کي عمر ميں اپني تباہي اور بربادي کا سامان کر رہے ہيں- حالانکہ يہ وہي ممالک ہيں کہ جہاں مادي تہذيب و تمدن اپنے عروج پر ہے، جن کے بڑے بڑے محل و قصر، بڑے اور ترقي يافتہ ايٹمي پلانٹ، سو منزلہ سے زيادہ سر بفلک عمارتيں اور علمي اور ٹيکنالوجي ترقي اور پيش رفت، زبان زدِخاص و عام ہے- ايسے ماحول ميں يہ نوجوان تباہ و برباد ہو رہے ہيں، قاتل ہيں، اسمگلنگ، منشيات، سگريٹ اور ديگر قسم کے نشوں ميں گرفتار ہيں- ان سب کي کيا وجہ ہے؟ وجہ يہ ہے کہ مغربي عورت گھر، گھرانے اور خانداني نظام زندگي کي قدر و قيمت سے غافل ہے-

گذشتہ زمانے ميں مغربي خواتين کي يہ حالت نہيں تھي- چاليس پچاس سال سے مغربي خواتين کي حالت خصوصاً امريکا اور بعض يوсي ممالک ميں روز بروز بدتر ہوتي چلي گئي ہے - جس دن سے مغربي خواتين نے اِس غلط راہ پر قدم اٹھايا ہے وہ سوچ بھي نہيں سکتي تھيں کہ تيس، چاليس يا پچاس سال ميں اُن کا ملک ومعاشرہ اِس حالت سے دوچار ہوجائے گا کہ بارہ سالہ لڑکا ريوالور سے گولي چلائے، يا تيز خنجر اپني جيب ميں رکھ کر پھرے يا رات يا دن کے کسي حصے ميں نيويارک، لندن يا دوسرے مغربي شہروں کي سڑکوں کے گوشہ وکنار پر کسي کو قتل کرے اور بغير کسي چيز کا ملاحظہ کيے ہوئے کسي کو موت کے گھاٹ اتار دے! يہ ہے اُن کي حالت زار! جب کسي معاشرے ميں خاندان اور گھرانے کا شيرازہ بکھر جائے تو اس کي يہي حالت ہوتي ہے-

عورت ، گھرانے کي باني اور محافظ

حقيقت تو يہ ہے کہ يہ عورت ہي ہے جو ايک گھرانے اور خاندان کو وجود ميں لاتي ہے اور اُس کا دوام بھي اُسي کے وجود پر برکت سے وابستہ ہے-  اِس بات کو اچھي طرح ذہن نشين کرليجئے- ايک گھرانے کو تشکيل دينے والا بنيادي اور اساسي عنصر، عورت ہے نہ کہ مرد- مرد کے بغير ممکن ہے کہ کوئي گھرانہ وجود رکھتا ہو- يعني فرض کيجئے کہ کوئي ايسا گھرانہ ہو کہ جہاں مرد موجود نہ ہو يا وہ انتقال کر گيا ہو اور گھر کي عورت اگر عاقل، مدبر اور گھريلو ہو تو وہ اپنے گھرانے کو محفوظ رکھ سکتي ہے، بنابرايں، يہ عورت ہي ہے جو نہ صرف يہ کہ گھرانے کو وجود ميں لانے کا باعث بنتي ہے بلکہ اس کي حفاظت بھي کرتي ہے-

گھرانے اور خاندان ميں عورت کے کردار پر اسلام کي اتني اہميت دينے اور تاکيد کرنے کي وجہ يہي ہے کہ اگر عورت اپنے گھرانے اور خاندان سے مخلص ہو، اُس سے عشق و محبت کرے، اپني اولاد کي تربيت پر اہميت دے، بچوں کي ديکھ بھال کرے، اُنہيں اپنا دودھ پلائے، اپني آغوش ميں پرورش دے، قرآني قصوں، اسلامي احکامات، سبق آموز کہانيوں اور اسلامي آداب وغيرہ کے ذريعے اُن کي ثقافتي ضرورتوں کو پورا کرے اورہر لمحے سے استفادہ کرتے ہوئے مادي غذاوں کي مانند انہيں اپنے بچوں کي روح کے ذائقے ميں ڈالے تو اُس معاشرے کي نسليں پختہ ، رشيد اور کامياب نسليں ہوں گي- يہ ہے عورت کا ہنر اور فن اور يہ امور اُس کے تحصيل علم ، تدريس ، ملازمت ،فعاليت اور سياست وغيرہ جيسے اہم ميدان ميں قدم رکھنے سے کوئي منافات نہيں رکھتا ہے-

کتاب کا نام  : عورت ، گوہر ہستي 

تحرير   :حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ 

ترجمہ  :  سيد صادق رضا تقوي 

 پيشکش : شعبۂ تحرير  و پيشکش تبيان 


متعلقہ تحريريں :

گرمي‘ لُو‘ حفاظت اور سدابہار تندرستي

بہتر ين روش کا تسلط

 بے پردہ معاشرے ميں عورتوں کي مشکلات ( حصّہ دوّم )

بے پردہ معاشرے ميں عورتوں کي مشکلات

پردے کي مخالفت ميں ايک منطقي نتيجہ