وزن بڑھانے والي خوراک کا استعمال زيادہ
ستر کي دہائي سے متعدد مغربي ممالک ميں موٹاپے کا رحجان تيزي سے بڑھ رہا ہے
ماہرين کے مطابق مغربي ممالک ميں رہنے والے افراد جنياتي طور پر مشرقي افراد کے مقابلے ميں وزن بڑھانے والي خوراک اور شراب زيادہ استعمال کرتے ہيں-
يونيورسٹي آف ابردين کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انساني جسم ميں پائے جانے والے جين کو ايک ’ڈي اين اے‘ سوئچ کے ذريعے کنٹرول کيا جاتا ہے جس سے بھوک اور پياس کو ايک قاعدے کے تحت چلايا جاتا ہے-
موٹاپے پر تحقيق کرني والي ٹيم کے سربراہ ڈاکٹر ميکنزي نے بتايا کہ تحقيق سے يہ بات سامنے آئي ہے کہ يورپي باشندے وزن بڑھانے والے خوراک اور شراب کا زيادہ استعمال کرتے ہيں-
تاہم انہوں نے کہا کہ تحقيق سے يہ بھي معلوم ہوا ہے کہ مشرق سے مغربي ممالک ميں آنے والے افراد جب اس سماج کا حصہ بنتے ہيں تو وہ بھي اس مسئلے سے دو چار ہو سکتے ہيں-
انہوں نے کہا کہ انساني جسم ميں موجود سوئچ دماغ کو کنٹرول کرتا ہے جس کي وجہ سے انسانوں کو اپني پسند کي خوراک منتحب کرنے ميں مدد ملتي ہے-
واضح رہے کہ سنہ ستر کي دہائي سے متعدد مغربي ممالک ميں موٹاپے کا رحجان تيزي سے بڑھ رہا ہے-
ڈاکٹر ميکنزي کے مطابق تحقيق کے نتائج ہميں يورپ کي شروع کي ابتدائي زندگي کي ايک جھلک سے آگاہ کرتے ہيں جب يورپ ميں سرديوں کے موسم ميں ابلي اور دودھ سے بني مصنوعات کا استعمال زيادہ اہم سمجھا جاتا تھا-
متعلقہ تحريريں :
کمر درد کي وجوھات سے آگاہي ضروري ہے
فالج زدہ مريضوں کے ليۓ برقي جھٹکوں کي اہميت
والدين کے باہمي تعلقات بچوں پر اثر انداز ہوتے ہيں
ذيابيطس کے خلاف لوگوں ميں شعور اجاگر کرنا ہوگا
نظام تنفس کي ايک پيچيدہ بيماري (COPD )