• صارفین کی تعداد :
  • 663
  • 7/3/2011
  • تاريخ :

عباس عمران: مذاکرات کی پیشکش؛ آل خلیفہ کی مکاری

بحرین

انھوں نے کہا کہ بحرین میں بحران کی جڑ قدامت پسند اور قبائلی رجحانات کی دلدادہ خلیفی حکومت ہے جو عرصہ دراز سے بحرین کے عوام پر آمریت مسلط کئے ہوئے ہے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی مرکزی انسانی حقوق تنظیم کے رکن "عباس عمران" نے کہا ہے کہ آل خلیفہ خاندان بیرونی دباؤ کم کرنے اور عوامی رائے عامہ کو دھوکا دینے کے لئے مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہا ہے اور وہ دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہا ہے کہ بحرین میں کوئی انقلاب نہیں ہے بلکہ یہاں شیعہ اور سنی عوام کے درمیان فرقہ وارانہ جھگڑا ہے اور آل خلیفہ حکومت اس جہگڑے میں فریق نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ بحرین میں بحران کی جڑ قدامت پسند اور قبائلی رجحانات کی دلدادہ خلیفی حکومت ہے جو عرصہ دراز سے بحرین کے عوام پر آمریت مسلط کئے ہوئے ہے۔

انھوں نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ماضی کی طرح مذاکرات کی یہ دعوت بھی عوام کی سرکوبی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

العمران نے آل خلیفہ حکومت کو مکار اور دھوکے باز قرار دیا اور کہا: عالمی برادری خلیفی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ طاقت کے استعمال کے ذریعے بحران کو حل کرنے کی سعی نہ کرے اور اسے یہ مسئلہ سیاسی روشیں اختیار کرکے حل کرلینا چاہئے چنانچہ اب آل خلیفہ نے عالمی برادری کو دھوکا دینے کے لئے مذاکرات کا ڈھونگ رچایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بحرین کے عوام مذاکرات کے خلاف ہیں اور خلیفی خاندان عوامی تحریک کو کمزور کرنے کے لئے مذاکرات کا حربہ استعمال کرنا چاہتا ہے۔

بحرین ڈموکریٹک فورم کے سیکریٹری جنرل فاضل عباس نے کہا ہے کہ عوام کے پرامن مظاہروں کو کچلنے کا کوئی منطقی جواز نہیں ہے؛ بحرین کی فضا بحرانی کیفیت سے دوچار ہے اور خلیفی خاندان ابھی تک طاقت کا استعمال کرکے یہ بحران حل کرنے کی کوشش کررہا ہے چنانچہ اس زور و جبر کی صورت حال میں مذاکرات کے لئے فضا سازگار نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ بحرین کی فضا 14 فروری 2011 سے بدستور بحرانی ہے اور بحرین کے اکثر علاقوں کے لوگوں کو وحشیانہ جبر و تشدد کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو حکومت پرامن مذاکرات کو بدستور کچل رہی ہے، عوام کے گھروں پر حملے کرکے چادر اور چاردیواری کی حرمت پامال کررہی ہے، معترضین کا تعاقب کررہی ہے، لوگوں پر گولیاں چلاتی ہے وہ کیونکر مذاکرات کا دعوی کرسکتی ہے۔

انھوں نے خلیفی بادشاہ کے حالیہ بیانات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا: خلیفی بادشاہ ایک طرف سے بیان کی آزادی کی ضمانت دینے کا دعوی کررہے ہیں اور ساتھ ہی ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان کے گماشتے عوامی مظاہروں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں جبکہ عوام پرامن انداز سے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بحرین کے عوام متحد ہیں، ان کے درمیان مکمل مفاہمت ہے اور وہ اپنے مطالبات پر اصرار کررہے ہیں لہذا سیاسی گروہوں اور انقلابی اتحاد کے درمیان اس مرحلے پر اتحاد و اتفاق بہت ضروری ہے۔

انھوں نے کہا: ہم عرصہ دراز سے خلیفی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں لیکن ہم مذاکرات کے لئے خلیفی انداز سے اختلاف رکھتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جبر و تشدد کی اس فضا میں مذاکرات بے معنی ہیں کیونکہ بہت سے سیاستدان خلیفی اذیتکدوں میں اسیر ہیں اور جان لینا چاہئے کہ ان لوگوں کو ہی مذاکرات کی میز پر موجود ہونا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ خلیفی حکومت بیرونی دباؤ کم کرنے کے لئے مذاکرات کا سہارا لے رہی ہے۔