مردے ہميں پيغام ديتے ہيں ( حصّہ سوّم )
اس موقع پر عمر بن خطاب نے کہا ! اے سول خدا ! ايسے اجسام سے خطاب کرنے کا کيا فائدہ ہے جن سے روح الگ ہو گئي ہے ۔
رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا ! اے خطاب کے بيٹے خاموش رہو ! خدا کي قسم کہ تو ان سے زيادہ سننے والا نہيں اور ہاتھوں ميں آھني گرز لي۔ فرشتوں اور ان کے درميان کچھ فاصلہ نہيں ہے صرف اتنا کہ ميں اپني صورت کو اس طرف پھير لوں ۔
اپنے اعمال کے متعلق محتاط رہيں ايک روايت ہے کہ جب مومن مر جاتا ہے تو اس کے ساتھ 6 صورتيں قبر ميں داخل ہوتي ہيں ۔ ان ميں سے ايک زيادہ مسکراتي ہوئي اور خوشبودار اور پاکيزہ ہوتي ہے ، يہ سر کے اوپر کھڑي ہو جاتي ہے اور باقي ميں سے ايک سر کے پيچھے ، ايک پاؤں کي طرف ، ايک دائيں اور ايک بائيں اور ايک سامنے کھڑي ہو جاتي ہے ۔ جب کسي بھي طرف سے سوال يا عذاب قبر آتا ہے تو يہ رکاوٹ بن جاتي ہيں ۔ سب سے خوش سيما صورت باقي صورتوں سے سوال کرتي ہے کہ تم کون ہو ۔ خدا تمہيں ميري طرف سے جزاے خير دے ۔
دائيں جانب والي کہتي ہے : ميں نماز ہوں ? بائيں جانب والي کہتي ہے : ميں زکوت ہوں۔ سامنے والي کہتي: ميں روزہ ہوں ، پشت والي کہتي ہے ميں حج اور عمرہ ہوں اور پاؤں کي طرف والي کہتي ہے : ميں مومن بھائي پر کيا گيا احسان ہوں ۔ اس کے بعد پانچوں صورتيں اس سب سے اچھي صورت سے سوال کرتي ہيں کہ تم کون ہو کہ ہم سب ميں سے بہتر اور خوشبودار ہو ۔ جواب آتا ہے کہ ميں ولايت آل محمد (صلوات الله عليهم اجمعين) ہوں ۔
پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
کيا خدا وند عالم کے وعد و عيد حقيقي ھيں ؟
اگر کوئي اوامر و نواھي کي مخالفت کرے تو؟
کيا يہ اوامر و نواھي الزامي هوتے ھيں يا ارشادي؟
قيامت کي ضرورت
قيامت، قرآن و عقل کي روشني ميں (حصّہ دوّم)