• صارفین کی تعداد :
  • 1760
  • 5/30/2011
  • تاريخ :

پنجشنبہ يکم محرم سنہ ہجري قمري ميں

يا الله

رسول خدا اس بات کو سوچ رہے تھے کہ شکست احد کي کمي کا جبر ان، فداکاري، اور زبردست اور وسيع پيمانے پر جنگي اور سياسي کوششوں سے ہونا چاہيے. دوسري طرف منافقين اور يہود اسلام کے داخلي نظام کو نقصان پہنچانے کي کوشش ميں لگے ہوئے تھے. حليف و ہم عہد قبيلے اپنے کام ميں سست پڑ گئے تھے.

اگر رسول خدا ايک جنگي اور سياسي قابل قدر مشق يا حملہ نہ کرتے تو مدينہ کي مثال اس مجروح کي ہوتي جو حجاز کے بيابان ميں پڑا ہو اور اپنا دفاع نہيں کرسکتا ہے اور بدو مردہ خواروں اور قريش و بني کنانہ اور ان کے حليف عرب و يہود کے کينہ توز بھيڑيوں کے ليے لذيذ لقمہ بن جاتا ہے۔

اسي حالت ميں قبيلہ طي کے ايک شخص نے پيغمبر کو خبر دي کہ ”بني اسد“ مدينہ پر حملہ کرنے اور مسلمانوں کے مال کو لوٹنے کے ليے بالکل تيار بيٹھے ہيں۔  رسول خدا نے ابو سلمہ کو سردار لشکر بنايا اور پرچم ان کے ہاتھ ميں دے کر ايک سو پچاس مجاہدين کو ان کے ہمراہ کيا اور حکم ديا کہ راتوں کو خفيہ راستوں سے سفر کريں اور دن ميں پناہ گاہوں ميں سو جائيں۔ اور دشمن کے سروں پر اچانک بجلي کي طرح گر پڑيں تاکہ دشمن کو دوسرے قبيلوں سے مدد لينے کي فرصت نہ مل سکے۔ ابو سلمہ، حضرت کے حکم کے مطابق روانہ ہوئے اور مدينہ سے 225 کلوميٹر کي دوري پر مقام ”قطن“ کے اطراف ميں پہنچے وہاں ان کو پتہ چلا کہ دشمن ڈر کے مارے بھاگ گئے ابو سلمہ نے اونٹوں اور بھيڑوں کے ايک باقي ماندہ گلہ کو جمع کيا اور وہ بہت زيادہ مالِ غنيمت لے کر مدينہ پلٹ آئے، احد کے بعد اس کاميابي کا يہوديوں اور منافقين پر مثبت اثر ہوا دشمن کے اوپر منہ توڑ حملہ کرنے والے اور ہم پيمان قبيلہ کے ليے دفاعي تکيہ گاہ کے عنوان سے لشکر اسلامي دوبارہ نماياں ہوا۔

عنوان : تاريخ اسلام

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان

بشکريہ پايگاہ اطلاع رساني دفتر آيت اللہ العظمي مکارم شيرازي


متعلقہ تحريريں :

مدينہ ميں منافقين کي ريشہ دوانياں

حجلہ خون

ايک مالدار عقلمند کي شہادت

شہيدوں کي ايک جھلک

مدينہ کي طرف