حامد کرزئي: ايران کے ساتھ تعاون کے فروغ پر زور
افغانستان کے صدر حامد کرزئي نے اسلامي جمہوريہ ايران کے وزير دفاع بريگيڈير جنرل احمد وحيدي کے ساتھ ملاقات ميں ايران اور افغانستان کے درميان تعاون کو فروغ دينے پر زور ديا ہے۔
ابنا: افغان صدر حامد کرزئي نے جنرل احمد وحيدي سے ملاقات ميں ان کے دورۂ افغانستان پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ايران کي مدد و حمايت کي تعريف کي اور افغانستان کي تعميرنو اور اس ملک ميں قيام امن کے ليے اس مدد و حمايت کو جاري رکھنے کي اپيل کي۔
ايران کے وزير دفاع نے بھي افغان صدر کے ساتھ ملاقات ميں اس بات پر زور ديا کہ افغانستان ميں امن کا قيام اور قومي ترقي ايران کي خارجہ پاليسي کي ترجيحات ميں شامل ہے۔
اس بات ميں کوئي شک و شبہ نہيں ہے کہ افغان ميں امن اس ملک کے عوام کے ہاتھوں ہي قائم ہونا چاہيے۔ تجربے نے بھي يہ بات ثابت کي ہے کہ افغانستان ميں غيرملکي فوجيوں کي کارروائياں افغانستان کي مشکلات کا حل نہيں ہو سکتيں اور امريکہ اور نيٹو کے حملوں ميں ہر روز بےگناہ عوام کي ايک بڑي تعداد ماري جا رہي ہے۔ امريکہ کي سرکردگي ميں افغانستان ميں غيرملکي فوجيوں کي موجودگي اور افغان جنگ کے دس سال بعد بھي يہ ظاہر ہو گيا کہ فوجي مداخلت سے افغانستان ميں نہ صرف امن قائم نہيں ہوا ہے بلکہ علاقے کے دوسرے ممالک ميں دہشت گردي پھيلي ہے جس سے ان کي مشکلات ميں اضافہ ہو گيا ہے۔ اس وقت بدامني صرف افغانستان اور پاکستان کا مسئلہ نہيں ہے بلکہ افغانستان ميں غيرملکي فوجيوں کي موجودگي اس وقت علاقے ميں دہشت گردي براہ راست بھيجنے کا باعث بن گئي ہے۔
اس بنا پر ايران ہميشہ افغانستان ميں غيرملکي فوجيوں کي موجودگي کا مخالف رہا ہے اور افغانستان کي قوم اور حکومت کي سياسي و فوجي امداد کو افغانستان کے مسئلے کا واحد حل سمجھتا ہے۔ اگرچہ جو ممالک افغانستان ميں اپنے مفادات کے حصول کے چکر ميں ہيں وہ افغانستان کے مسائل کے حل کے بارے ميں ايران کے موقف کو برداشت نہيں کرتے ہيں۔
بلا شبہ امن و استحکام کسي بھي معاشرے کي ترقي و پيشرفت ميں اہم کردار کا حامل ہے اور جو چيز اہم ہے يہ ہے کہ افغانستان ميں غيرملکي فوجوں کي موجودگي نے نہ صرف اس ملک کي مشکلات حل نہيں کي ہيں بلکہ اس کي مشکلات ميں اضافہ ہي کيا ہے۔