• صارفین کی تعداد :
  • 2936
  • 6/15/2011
  • تاريخ :

پردے کي مخالفت ميں ايک منطقي نتيجہ

حجاب والي خاتون

پردے کا انکار در حقيقت شہواني قوت کا آزاد کرنا، يا اس کو وسعت دينا ، يا برانگيختہ کرنا يا اس کے بے لگام ہونے پر راضي ہو جانا يا اس کو تمام حالات ميں محبوس کرنا ہے ، جو اس کو باغي و سرکش بنا ديتا ہے،اور نتيجہ ميں انسان عقل کے حوالے سے ناتوان ہو جاتا ہے ، اور وہ کمال تک پہنچنے سے معذور ہو جاتا ہے۔

وہ خاتون جو خود کو زينت دے کر سڑک پر آتي ہے اور اپنے پوشيدہ حسن کے جلوے دکھاتي ہے، اس کو يہ بات ياد رکھنا چاہيے کہ اس کا يہ عمل مردوں کے لئے تحريک کا سبب بنتا ہے، اور کسي کي شہوت کو برانگيختہ کرنا اس کے حق کا تجاوز کرنا ہے، کسي کي شہوت کو تحريک کرنے کا حق صرف اس کو ہوتا ہے جو اس کي شہوت کو پورا کر سکے۔

آپ فرض کريں کہ ايک خاتون جو دس يا سو آدميوں کي شہوت کو اپنے چہرے يا کسي پوشيدہ عضو کے ظاہر کرنے يا بالوں کے ذريعے برانگيختہ کرے ، يعني اس نے اپنے بناؤ سنگار کے ذريعے ان کے وجود ميں ہوس پيدا کي ہو ، اور اپني طرف راغب کيا ہو (جبکہ يہ کيفيت مردوں ميں فطري طور پر پائي جاتي ہے ،کہ اگر وہ کسي ہيجان منظر کو ديکھتے ہيں تو يہ نا ممکن ہے کہ وہ اپنے آپ کو ہيجان سے بچا ليں ليکن عورت اپنے آپ کو چھپا سکتي ہے) ، لہذا يہاں دو ہي صورتيں ہيں يا يہ بے پردہ عورتيں ان سب کي شہوت کو پورا کريں، اور يہ کام ان تمام عورتوں سے کہ جو بے پردہ باہر نکلتي ہيں بعيد ہے (خاص عورتوں کي بات يہاں نہيں ہيں جن کا يہ ہي پيشہ ہے) اس لئے کہ گفتگو ان خواتين کي ہے جو خانداني اور عزت دارہيں، جن ميں بہت سي متدين بھي ہوتي ہيں اور ممکن ہے اہل نماز اور اہل خدا بھي ہوں ۔ اگر يہ عورتيں ان کي شہوتوں کو پورا نہيں کر سکتي تو پھر ان کو کوئي حق نہيں پہنچتا کہ وہ کسي کو ہيجان ميں لائيں اور دوسرے کي حريم پر تجاوز کريں۔ اس لئے کہ يہ مردوں کا حق ہے ان سے نہيں کہا جا سکتا تم آنکھيں بند کرکے راستہ چلو ، ليکن عورتوں سے يہ کہا جا سکتا ہے کہ اپنے حسن کا مظاہرہ يا اپني زينت کو عياں نہ کريں۔

جاري ہے

تاليف :حجة الاسلام سيد محمد جواد بني سعيد ۔


متعلقہ تحريريں :

پردے کي ضرورت پر عقلي دليل

زبردستي پردہ  کروانے کي وضاحت ( حصّہ چہارم )

 زبردستي پردہ  کروانے کي وضاحت ( حصّہ سوّم )

زبردستي پردہ  کروانے کي وضاحت (حصّہ دوّم)

زبردستي پردہ  کروانے کي وضاحت