• صارفین کی تعداد :
  • 644
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

بحريني نوجوانوں نے رہبر معظم کے بيانات کا شکريہ ادا کيا

بحرين

انصار انقلاب 14 فروري" نامي بحريني نوجوانوں نے اپنے بيان ميں اس ملک کي عوامي تحريک کے لئے رہبر معظم انقلاب اسلامي کي حمايت کا شکريہ ادا کيا ہے۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ انصار 14 فروري نوامي نوجوانوں کي ايک جماعت نے رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي کي طرف سے بحريني عوام کي حمايت، کا شکريہ ادا کيا ہے۔

بيان کے اہم اقتباسات:

* انقلاب اسلامي کے رہبر معظم نے ايک ہفتہ قبل (4 جون کو) حضرت امام خميني رحمةاللہ عليہ کي برسي کے موقع پر بحريني عوام کي مظلوميت بيان فرمائي اور اس مظلوميت کو کئي پہلوؤں پر مشتمل قرار ديا۔

* بحرين کے انصار انقلاب 14 فروري ايک بار پھر انقلاب اسلامي کے رہبر معظم کا شکريہ ادا کيا کہ انھوں نے عربي اور اسلامي انقلابات کي مکمل، ہمہ جہت اور صريح و آشکار حمايت کي ہے اور اسلامي بيداري کي طرف توجہ اور عرب اور اسلامي اقوام کي راہنمائي اور ترغيب و تشويق کا بھرپور اہتمام کررہے ہيں جو بہت قابل قدر ہے۔

* انقلاب اسلامي کا موقف بحريني عوام کے زخموں پر مرہم ہے اور انقلاب جاري رکھنے کے سلسلے ميں بحرين کے بہادر نوجوانوں، خواتين اور مردوں کي حوصلہ افزائي کا سبب ہے؛ وہ عوام جو رہبر انقلاب سے عزم، پامردي، حوصلہ اور ثابت قدمي سيکھ چکے ہيں اور مستبدين و آمرين اور ظالمين کے خلاف جہاد و کوشش ديني مرجعيت کي پيروي کرتے ہوئے آگے بڑھا رہے ہيں۔

* شيعہ ديني و سياسي مرجعيت اندروني استبداد و آمريت اور عالمي استکبار و استعمار کے ظلم کے مد مقابل ڈٹے ہوئي ہے، امت کے دکھوں کو تسکين دے رہي ہے اور مسلم اقوام کے سامنے ترقي اور پيشرفت کے افق کي ترسيم کر رہي ہے۔ يہ ديني و سياسي مرجعيت امام امت حضرت سيد روح اللہ خميني (قُدِس سِرُّہ الشَّريف) کے وجود مبارک ميں جلوہ گري ہوئي اس کي بنياديں کتاب "ولايت فقيہ" اور اسرائيل کے بارے ميں امام (رح) کے عملي موقف کي بدولت مستحکم ہوئيں۔

* حقيقتاً اس وقت انقلاب اسلامي کے رہبر معظم کا راستہ امام خميني رحمةاللہ عليہ کا ہي راستہ ہے؛ يعني وہي انبياء اور پيغمبروں (سلام اللہ عليہم اجمعين)، اور قرآن کريم اور رسول اللہ الاعظم (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کا راستہ؛ وہي راستہ جو اسلامي جمہوري نظام کے باني نے "خالص محمدي اسلام" کے نام سے ملت ايران اور اسلامي اقوام سے متعارف کرايا، اور اسے "امريکي اسلام" کے مدمقابل قرار ديا وہي امريکي اسلامي جو آل سعود، وہابيت اور ڈکٹيٹر اور امريکہ کے کٹھ پتلي نظام ہائے حکومتوں ميں جلوہ گر ہے۔

* امريکہ نے علاقے ميں انقلابات کے آغاز کے پہلي دن سے ہي اپنے کٹھ پتليوں، غلاموں اور نوکروں اور جابر و مطلق العنان حليفوں کا ساتھ ديا ہے اور آخري لمحے تک ان کي حمايت کرتا ہے اور حتي اس وقت تک وہ اپني ايجنٹوں کي حمايت جاري رکھتا ہے کہ قوموں کي کاميابي کا سورج طلوع ہونے لگتا ہے جس کے بعد وہ پھر بھي اپنے حليفوں يا سابقہ فاسد نظام ہائے حکومت کے باقيات کا سہارا ليتا ہے؛ کيونکہ اس کو خوف ہوتا ہے کہ کہيں يہ انقلابات ايران کے اسلامي انقلاب کي مانند مکمل کاميابي سے ہمکنار نہ ہوجائيں اوراور طاغوت حکمرانوں کو ـ ايران کے شہنشاہي نظام کي مانند ـ مکمل طور پر نيست و نابود نہ کرديں اور امريکي و صہيوني اور استکباري مفادات کي بساط ہي کہيں لپيٹ نہ ديں۔