• صارفین کی تعداد :
  • 618
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

خليفي خاندان پر عالمي عدالتوں ميں مقدمہ چلانے کي تيارياں

خليفي خاندان

بحرين کے انساني حقوق مرکز کے رکن عباس عمران نے زور دے کر کہا کہ انساني حقوق کے بحريني کارکن، انسانيت کے خلاف آل خليفہ خاندان کے جرائم کي بنا پر اس خاندان پر عالمي عدالت برائے جنگي جرائم، ميں مقدمہ چلانے کي کوشش کر رہے ہيں۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق بحريني عوام اور اس ملک کے انساني حقوق کي تنظيموں کے مختلف اقدامات اور عالمي سطح پر آل خليفہ کے جرائم کي تشہير کے حوالے سے ہونے والي کوششوں نے آل خليفہ حکومت کو قانوني اور تشہيراتي نيز ابلاغي حوالے سے بند گلي ميں لاکھڑا کيا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انساني حقوق کے شعبے ميں سرگرم عمل بحريني کارکنوں، بحريني سياستدانوں اور روزنامہ نويسوں نے برطانيہ ميں آل خليفہ حکومت کے انسانيت دشمن اقدامات پر مبني تصاوير، ويڈيوز اور خبريں مؤثر انداز ميں نشر کرديں جس کے بعد آل خليفہ کا وليعہد شہزادہ وليم کي شادي کي تقريب ميں شرکت نہيں کرسکا۔

انھوں نے کہا کہ

بحريني سياستدانوں، عوام اور انساني حقوق کے کارکنوں کے ان ہي اقدامات کي وجہ سے بحرين ميں ہونے والي عالمي کار ريلي "فارمولا - 1" کا پروگرام بھي منسوخ ہوگيا کيونکہ دنيا کي سطح پر آل خليفہ کے جرائم کي صحيح اور وسيع انداز ميں تشہير ہوئي ہے اور دنيا والوں کو بتانے کي بھرپور کوشش کي گئي ہے کہ بحرين ميں ہونے والے اقدامات کسي فوج يا مسلح گروپ کے خلاف نہيں ہوئے بلکہ آل خليفہ اور آل سعود نہتے اور پرامن عوام کے خلاف بر سر پيکار ہيں۔ 

انھوں نے کہا کہ آل خليفہ حکومت کي مخالفين نيز انساني حقوق کي تنظيمون کے پاس بہت سے ايسي اسناد اور دستاويزات، ويڈيوز، تصاوير وغيرہ موجود ہيں جو آل خليفہ حکومت کے غيرانساني اقدامات سے پردہ اٹھانے کے لئے کافي ہيں نيز ہزاروں عيني گواہ بھي آل خليفہ خاندان کے خلاف گواہي دينے کے لئے تيار ہيں۔

انھوں نے کہا کہ دستياب دستاويزات سے بخوبي ظاہر ہوتا ہے کہ آل خليفہ خاندان انساني حقوق کو پامال کرتا ہے، عوام کو عمومي انداز ميں تشدد کا نشانہ بناتا ہے، عوام کے املاک اور ديني مراکز کو منہدم کرتا ہے، عوام کو تشدد اور ٹارچر کا نشانہ بناتا ہے اور ہر وہ کام سرانجام ديتا ہے جو دنيا کے کسي قانون ميں بھي جائز نہيں سمجھا جاتا۔

عمران نے مزيد کہا: بحرين کے اندز آل خليفہ خاندان کے خلاف کسي قسم کي شکايت کرنے اور اس پر مقدمہ چلانے کے لئے سہوليات موجود نہيں ہيں کيونکہ بحرين کي عدليہ آل خليفہ خاندان کے ماتحت ہے اور يہ عدليہ بحرين ميں ہونے والے تمام غيرانساني جرائم ميں برابر کے شريک ہے اور پھر آل خليفہ خاندان نے ايک قانون بنا رکھا ہے جس کے تحت مثلاً ٹارچر اور تشدد کے لئے کسي قسم کي کوئي سزا مقرر نہيں کي گئي يا يوں کہئے کہ اس قانون کے مطابق تشدد اور ٹارچر بالکل قانوني حيثيت رکھتا ہے جبکہ ہماري شکايت کے تمام پہلو انسانوں کے قتل عام، عوام کے حقوق کي پامالي، تشدد اور ٹارچر نيز مساجد و حسينيات اور امامبارگاہوں کے انہدام جيسے اقدامات کي بنا پر ہے اور ان مسائل کي شکايت بين الاقوامي عدالتوں ميں بہتر انداز سے پيش کي جاسکتي ہے اور زيادہ آزادي کے ساتھ مجرموں کے خلاف ثبوت فراہم کئے جاسکتے ہيں۔