• صارفین کی تعداد :
  • 2469
  • 6/7/2011
  • تاريخ :

بئر معونہ کا واقعہ

بسم الله الرحمن الرحيم

صبر سنہ ہجري ميں مدينہ ميں کچھ نوجوان رسول خدا سے قرآني و اسلامي علوم کا درس ليتے اور مسجد ميں ديني بحث و مباحثہ ميں حصہ ليتے تھے۔ قرآن مجيد سے ان کي واقفيت اتني تھي کہ وہ مبلغ اسلام ہو سکتے تھے۔

ايک دن قبيلہ بني عامر کا ابو براء نامي ايک شخص رسول خدا کي خدمت ميں آيا اور اس نے کہا کہ: اگر آپ اپنے اصحاب ميں سے کچھ افراد کو نجد کي سرزمين پر بھيج ديں تو مجھے اميد ہے کہ وہ لوگ آپ کي دعوت قبول کريں گے۔ آنحضرت نے فرمايا: کہ ميں نجد والوں سے اپنے اصحاب کے بارے ميں ڈرتا ہوں ابو براء نے کہا کہ ميں ان کي حفاظت کي ذمہ داري ليتا ہوں وہ لوگ ميري پناہ ميں رہيں گے۔ رسول خدا نے اسلام سے آشنائي رکھنے والے چاليس  معلمين قرآن کو منذر بن عمرو کي سرکردگي ميں ايک رہنما کے ساتھ سرزمين ند کي طرف روانہ کيا تا کہ وہاں اسلامي حقائق کي تبليغ کريں۔

جب يہ لوگ بئر معونہ پہنچے تو اس جماعت کے ايک شخص نے رسول خدا کا خط قبيلہ بني عام کے سردار کے سامنے پيش کيا۔ سردار قبيلہ نے رسول خدا کا خط پڑھے بغير نامہ بر کو قتل کر ديا اور بني عامر سے اس نامہ بر کے ساتھ آنے والوں کو قتل کرنے کے سلسلے ميں مدد مانگي انہوں نے کہا کہ ہم ابوبراء کے امان کو نہيں توڑيں گے۔

اس نے فوراً قبائل بني سليم سے اس سلسلے ميں نصرت چاہي انہوں نے ايک دستہ ان مبلغين اسلام سے مقابلہ کے ليے بھيج ديا۔ ان چاليس افراد نے مردانہ وار ان کا مقابلہ کيا يہاں تک کہ شہيد ہوگئے۔ ان ميں سے صرف ايک شخص عمرو بن اميہ نامي مجروح ہوگئے اور اس معرکہ کے بعد وہ کسي طرح مدينہ پہنچے۔

انہوں نے راستہ ميں قبيلہ عامر کے دو افراد کو ديکھا اور اپنے شہيد دوستوں کے انتقام ميں ان دونوں کو قتل کر ديا، جب يہ مدينہ پہنچے اور انہوں نے ان مبلغين کي شہادت کے واقعہ کو رسول خدا سے نقل کيا تو آپ بہت غمگين ہوئے اور ان مجرمين پر نفرين کي۔ (سیرت ابن ہشام ج۳ ص۱۹۳)

عنوان : تاريخ اسلام

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان

بشکريہ پايگاہ اطلاع رساني دفتر آيت اللہ العظمي مکارم شيرازي


متعلقہ تحريريں :

اسلام اور ہر زمانے کي حقيقي ضرورتيں (حصّہ سوّم )

اسلام اور ہر زمانے کي حقيقي ضرورتيں ( حصّہ دوّم )

مدينہ ميں منافقين کي ريشہ دوانياں

حجلہ خون

ايک عارف بوڑھے کي شہادت