مردے ہمیں پیغام دیتے ہیں
وہ لوگ جو اپنے خوبصورت جسم اور چہرے پر نازاں ہیں ، وہ سن لیں کہ یہ خوبصورت چہرے اور بدن باقی رہنے والے نہیں ۔ تمہارے جسم کی ہڈیاں ہی باقی رہ جائیں گی ۔ دنیا کے مال میں سے ایک قبر ہی تمہارے نصیب میں ہو گی جس کی تاریکی اور وحشت سے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ موت برحق ہے اور ہر ذی روح کو موت کا مزہ چھکنا ہے ۔
«و لئن عمیت آثارهم، و انقطعت اخبارهم، لقد رجعت فیهم ابصارهم العبر، و سمعت عنهم آذان العقول، و تکلموا من غیر جهات النطق، فقالوا:
کلحت الوجوه النواضر، و خوت الاجسام النواعم، و لبسنا اهدام البلی، و تکاءدنا ضیق المضجع، و توارثنا الوحشة، و تَهَکَّمَت علینا الربوع الصُّمُوت، فانمَحَت محاسن اجسادنا، و تنکّرت معارف صورنا، و طالت فی مساکن الوحشة اقامتنا، و لم نجد من کرب فرجاً، و لا من ضیق مُتّسعاً»
ترجمہ : " اگرچہ نابودہ ہو جانے والے مردوں کے آثار اور ان کے بارے میں خبریں فراموش ہو گئی ہیں لیکن عبرت دیکھنے والی آنکھیں انہیں دیکھ رہی ہیں اور ان کے کان ان کی خبریں سن رہے ہیں کہ دوسری زبان میں وہ ہمارے ساتھ باتیں کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خوبصورت چہرے پژمردہ اور ناز بدن پوسیدہ ہو گۓ اور اپنے جسمانی اعضاء پر پرانے کپڑے پہن ہوۓ ہیں اور قبر کی تنگی نے ہمارے اوپر دباؤ ڈال رکھا ہے ۔ وحشت اور خوف کو ایک دوسرے سے وراثت میں لیا ہے ۔ ہمارے لیۓ قبر کے خاموش گھر کو کھول دیا گیا اور ہمارے اعضاء کی خوبصورتی کو نابود اور ہمارے چہرے کی نشانیوں کو تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ ہمارا قیام اس وحشت دینے والے گھر میں بہت لمبا ہے ۔ نہ مشکلات سے رہائی ملے گی اور نہ ہی قبر کی تنگی دور ہو گی ۔
امیر علی (علیه السلام) اس بارے میں نھج البلاغہ کے خطبہ نمبر 221 میں فرماتے ہیں کہ اگرچہ وہ لوگ جو اس دنیا سے چلے گۓ ہیں ، ان کے اجساد پوسیدہ ہو چکے ہیں اور ظاہرا وہ نہ بولتے ہیں اور نہ ہی کوئی چیز سنتے ہیں لیکن حقیقی امر یہ کہ وہ ہمارے ساتھ باتیں کرتے ہیں اور عالم قبر کے حالات سے ہمیں آگاہ کرتے ہیں مگر ہر کان ان کی آواز سننے کی طاقت نہیں رکھتا اور ہر آنکھ ان کے حال سے آگاہ نہیں ہوتی مگر وہ مومن انسان جس نے اپنی زندگی میں ایمان کا عظیم سرمایہ حاصل کیا اور اس کے طعم کو جان کی گہرائی سے چکھا مردوں کے پیغام کو سنتے ہوۓ اپنی زندگی میں عبرت حاصل کرے گا ۔
یہاں پر قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ایسی بات دنیائی زبان سے نہیں بلکہ تعبیر مولا متقیان علی (علیه السلام) وہ دوسری زبان ( جو دنیائی زبان کے علاوہ ہے ) سے ہمارے ساتھ باتیں کرتے ہیں ۔
تحریر و ترتیب : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
کیا یہ اوامر و نواھی الزامی هوتے ھیں یا ارشادی؟
قیامت کی ضرورت
قیامت، قرآن و عقل کی روشنی میں (حصّہ دوّم)
قیامت، قرآن و عقل کی روشنی میں
مرنے كے بعد سوال و جواب اور عذاب و ثواب