اسلام کو خطرہ قرار دے کر ویٹی کن بھی اسلام اور مسلمانوں کےخلاف برپا صلیبی جنگ میں شامل ہو گیا ہے
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے ویٹی کن کے اس بیان کہ ”سیاسی اسلام “ کا فروغ سب سے بڑا خطرہ ہے ، پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کو خطرہ قرار دے کر ویٹی کن بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف برپا صلیبی جنگ میں شامل ہو گیا ہے۔ ویٹی کن کی طرف سے انٹر فیتھ ڈائیلاگ‘ بین المذاہب روابط اور رواداری کی باتیں دھوکا ہیں ۔ سیاسی اسلام نہیں امریکا اسرائیل اتحاد مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ اسلام، اسلامی شعائر و تہذیب اور مسلمان متعصب عیسائی حکمرانوں کا نشانہ ہیں جن کے ساتھ اب عیسائیت کے مذہبی پیشوا بھی شامل ہو گئے ہیں ۔ مسلمان حکمرانوں کی آنکھیں بھی کھل جانی چاہئیں۔ اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کا منصوبہ محض ایک چرچ اور پادری کے ذہن کی اختراع نہیں تھی‘ عیسائی دنیا اور ویٹی کن کی تائید سے یہ کام ہو رہا ہے۔ منصورہ سے جاری کردہ اپنے بیان میں سید منور حسن نے کہاکہ اسلام بیک وقت سیاسی بھی ہے ، تہذیبی اور ثقافتی بھی ہے ‘اسلام کا اپنا معاشی نظام عادلانہ اور انسانیت کی خدمت پر مبنی ہے ‘آج مغربی تہذیب اور سرمایہ دارانہ نظام نے جس طرح انسانوں کو تقسیم کیاہے ، غربت میں اضافہ کیا ہے اور اسلحہ کی دوڑ شروع کی ہے اس کا علاج سیاسی اور معاشی اسلام میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد عالم اسلام کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے سابق امریکی صدر بش نے صلیبی جنگ کا نعرہ لگایا تھا اور اس کی طرف سے سیاسی اسلام کو خطرہ قرار دیاگیاتھا۔ ان کا کہنا تھاکہ استعماری قوتوں نے مسلمانوں کو ذہنی انتشار میں مبتلا کرنے کے لیے اسلام کو مختلف خانوں میں تقسیم کر رکھا ہے ۔
سید منور حسن نے کہاکہ اسرائیل فلسطین تنازع اور عراق جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کو عیسائیوں کے لیے خطرناک جگہ قرار دیا گیا ہے لیکن دونوں جگہوں پر مسلمان مظلوم ہیں اور ان کی سرزمین پر قبضہ کیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غاصب ریاست اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہے لیکن ویٹی کن نے اس کی مذمت تک نہیں کی بلکہ اسرائیل کو متعصب عیسائیوں کی حمایت و سرپرستی حاصل ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ عراق جنگ سے قبل سابق امریکی صدر بش نے صدی کا سب سے بڑا جھوٹ بولا کہ عراق میں ایٹمی اور جراثیمی ہتھیار ہیں‘ یہ ہتھیار اب تک نہیں ملے لیکن عراق پر جنگ مسلط کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا گیا ۔ اسلام اور مسلمانوں کی مذمت کے بجائے جارح عیسائی حکومتوں کی مذمت کی جانی چاہیے ۔
اردو ریڈیو تہران