پاکستان میں لڑکیاں بیچی جا رہی ہیں
ڈاکٹر راشد نقوی
پاکستان میں لڑکیاں بیچی جارہی ہیں اور ایسی ہی بعض خریدی گئی لڑکیاں خود کش حملوں میں بھی استعمال ہو رہی ہیں۔ اس بات کا انکشاف پاکستان کےسابق وفاقی وزیر انصار برنی نے بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ ٹیلی فونک انٹرویو میں کیا۔ انصار برنی کے مطابق پاکستان میں ایک ہزار لڑکوں کی آبادی کے مقابلے میں 1200لڑکیوں کی شرح ہے اور لڑکیوں کی تعدادمیں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں لڑکیوں کے ساتھ سماجی و ثقافتی رویہ جیسا کہ جہیز‘ جنسی استحصال‘ کمزور جنس وغیرہ روا رکھا جاتا ہے اس کے باوجود لڑکیوں کی پیدائش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں لڑکیوں کی بہت زیادہ مانگ ہے کیو نکہ ہر چوتھے خاندان میں تیسری یا چوتھی شادی عام ہے۔
جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور سوات جیسے کچھ علاقوں میں لڑکیوں کو وزن کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی ہی خریدی ہوئی لڑکیاں خود کش حملہ آور کے طور پر بھی استعمال ہو رہی ہیں۔