• صارفین کی تعداد :
  • 839
  • 4/3/2011
  • تاريخ :

آل خلیفہ وزیر اعظم کی قرون وسطائی دھمکیاں

بحرین

سال سے بحرین کے وزیر اعظم اور فرمانروا حمد بن عیسی آل خلیفہ کے چچا خلیفہ بن سلمان آل خلیفہ نے کہا ہے کہ آل خلیفی حکومت قوم کو بھوک میں مبتلا کرکے کچل دے گی۔

خلیفة بن سلمان ریاست بحرین کے معرض وجود میں آنے سے لے کر اب تک اس ملک کے وزیر اعظم ہیں اور اگر کسی دن عالمی سطح پر بدعنوان اشخاص کی فہرست تیار کرنا طے پائے تو ان کا نام پہلے دس ناموں میں شامل کرنا بے جا نہ ہوگا اور ان کی بدعنوانیوں اور حور و قصور کی کہانیان بھی بحرین میں حالیہ انقلاب کے اسباب میں شامل ہیں۔

وہ نہ صرف بدعنوان ہیں بلکہ اہل سنت کا استحصال کرکے اہل تشیع کو ان کے جائز سے محروم کرنے کے حوالے سے بھی کافی بدنام ہیں اور اب اگر ایک طرف سے وہ اہل سنت کو انقلابیوں کی صفوں سے نکالنے کے لئے ان کے لئے سہولیات کا اعلان کررہے ہیں اور ان کے بادشاہ حمد بن عیسی بھی اسی مقصد سے ـ تاریخ میں پہلی بار ـ ان کے یتیموں کے لئے امداد کا اعلان کررہے ہیں تو دوسری جانب سے خلیفہ بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ انقلابی عوام کا دانہ پانی بند کر دیں گے اور ان کو اتنی بھوک دیں گے کہ وہ خود بخود آل خلیفہ کی حکمرانی کی اطاعت گزاری کا اقرار کرلیں۔

خلیفہ بن سلمان نے در حقیقت ایک تاریخی حقیقت اور آل خلیفہ کی ایک دائمی اسٹریٹجی پر سے پردہ اٹھایا ہے اور وہ یہ ہے کہ آل خلیفہ خاندان بحرین کی اکثریت کو آج تک ان ہی وحشیانہ، غیر انسانی، غیر تہذیب یافتہ اور قرون وسطائی طریقوں سے اپنی اطاعت پر مجبور کرتا آیا ہے اور آج چونکہ سنسر کا پرانا دور گذر چکا ہے اسی بنا پر ان درندگیوں کی بعض جھلکیاں باہر کی دنیا تک بھی پہنچ رہی ہیں۔

بحرین

آل خلیفہ کے وزیر اعظم نے یہاں اپنی فرعونیت کا بھی اعلان کیا ہے اور یہ بھی دنیا کو بتایا ہے کہ ملک کے حقیقی بادشاہ وہ خود ہیں اور حمد بن عیسی بھی ان ہی کے کٹھ پتلی ہیں اور ان ہے کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔

انھوں نے بحرین کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے گروپ سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا یوں اعلان کیا ہے کہ:

"معیار وہی ہے جو میں کہتا ہوں، میری حمایت بھی معیار ہے اور میری مخالفت بھی معیار ہے اور جو میرا ساتھ دے گا ملکی وسائل کی تقسیم میں اسی کو ترجیح دی جائے گی؛ جو میری اور آل خلیفہ کی حکمرانی کی حمایت کرے گا ملک کے وسائل میں اسی کو حصہ ملے گا"۔

دریں اثناء بحرین کے امور کے ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ آل خلیفی وزیر اعظم کی ان باتوں کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اس کے بعد اکثریتی آبادی کو مزید استضعاف، استحصال، دباؤ اور جبر و استبداد کا نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اب وہ امریکی اور عرب حمایت کے تحت عوام کو اعلانیہ طور پر بھوک و افلاس میں مبتلا کریں گے، انہیں روزگار کے مواقع سے محروم کریں گے، اکثریتی آبادی کے ان افراد کو اداروں سے نکال باہر کریں گے جو پہلے سے ان اداروں میں موجود ہیں اور بیرونی غنڈوں اور کرائے کے گماشتوں پر زیادہ سے زیادہ انحصار کریں گے۔

بحرین

دریں اثناء باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بحرین میں سعودی مداخلت سے قبل آل سعود اور آل خلیفہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت آل خلیفہ خاندان آنے والے ایک سال کے عرصے میں لاکھوں سعودیوں اور دیگر بیرون ملکی باشندوں کو شہریت دے کر بحرین کی مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا پابند ہے اور اس وقت عراق سمیت کئی ملکوں میں آل خلیفہ کے نمائندوں کی جانب سے شہریت کے لئے رجسٹریشن دفاتر بھی قائم کئے گئے ہیں۔

آل خلیفہ کے حکمرانوں کو اس وقت سعودی، اماراتی، قطری، کویتی حمایت بھی حاصل ہے جن کی حمایت سے جذباتی ہوکر آل خلیفہ کے وزیر اعظم نے اپنے پرانے کرتوتوں کو آشکارا بیان کیا ہے۔

اس وقت بحرین میں پرامن مظاہروں اور احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے اور عوام اپنے مطالبات سے ذرہ برابر بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں چنانچہ خلیفہ بن سلمان آل خلیفہ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کو معاف نہیں کریں گے اور انہیں کڑی سزا دیں گے۔

عجیب بات یہ ہے کہ آل خلیفہ وزیر اعظم ایسے حال میں جذباتی ہوکر طاقت کے مورچے سے بات کررہے ہیں کہ بحرین میں عوامی انقلاب زور و شور سے جاری ہے گو کہ شدید سنسر کی وجہ سے کافی خبریں باہر نہیں نکل پا رہیں۔

کل رات بھی اللہ اکبر کی صداؤں سے پورا بحرین گونجتا رہا ہے اور شمع بردار ریلیاں ہوئی ہیں اور آج بھی بحرین میں مظاہرے ہوئے ہیں اور ننھے شہید کے جنازے کے جلوس میں ہزاروں افراد نے آل خلیفہ کی سرنگونی اور آل سعود قابضین کے انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔

دنیا کے آزاد میڈیا کے تجزیہ نگاروں کے ہاں خلیفہ بن سلمان بحرین کی زمینوں کو اپنی ملکیت میں لانے، لوگوں کے املاک پر قبضہ کرنے اور عوام کا شدید استحصال کرنے کی بنا پر عوام کی جانوں کے قاتل اور عوام کی معیشت کے لئے تباہ کن عنصر کے عنوان سے مشہور ہیں اور اب انھوں نے ماضی کے برعکس آل خلیفہ کی غیر انسانی اور قرون وسطائی پالیسی کا کھل کر اعلان کیا ہے جس کو عالمی سطح پر بحرینی عوام کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا گیا ہے۔

بحرین

بحرین کے امور کے ماہرین کے خیال میں شیخ خلیفہ بن سلمان گذشتہ نصف صدی کی وزارت عظمی کے دوران برطانیہ کے اہم ترین کارندے کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں جنہوں نے امریکیوں کو بحری اڈہ دے کر واشنگٹن کا اعتماد بھی حاصل کر لیا ہے جبکہ آل سعود خاندان سے بھی ان کے بہت قریبی تعلقات ہیں اور سعودی وزیر داخلہ نائف بن عبدالعزیز اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ مقرن بن عبدالعزیز سے ان کے تعلقات مشکوک بتائے جاتے ہیں۔

دریں اثناء کویت کے ایک رکن پارلیمان نے خلیفہ بن سلمان آل خلیفہ کے دھمکی آمیز خطاب پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: خلیفہ بن سلمان ایک بیمار شخص ہے جس کو برسوں قبل کام سے برطرف ہونا چاہئے تھا۔

انھوں نے کہا کہ برطانوی ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق بحرین کا وزیر اعظم خلیفہ بن سلمان آل خلیفہ شدید بیمار ہے اور اس کو الزیمر (ALZHEIMER فتور عقل) کا عارضہ لاحق ہے جس کو بڈھے پن کا ہذیان بھی کہا جاتا ہے۔

کویتی رکن پارلیمان نے مزید کہا: قانون اور حدود و ضوابط سے بالاتر آل خلیفہ نظام میں ـ جہاں کسی کی کوئی شکایت نہیں سنی جاتی اور اور جہاں کوئی بھی ایسا قانونی ادارہ موجود نہیں ہے کہ حکمران خاندان کے خلاف کوئی شکایت سن کر اس پر عملدر آمد کرسکے اور حکام کو سب کچھ کرنے کی پوری پوری آزادی ہے ـ اس حساس اور اہم اور نہایت خطرناک منصب پر ایک ایسے شخص کا قبضہ فیصلوں اور احکامات کےی اجراء میں بہت شدید قسم کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

بہرحال بحرین میں انقلابی تحریک جاری ہے اور ہرگز نہیں لگتا کہ بیرونی افواج عرصہ دراز تک اس ملک میں قیام کرسکیں گی۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ آل خلیفہ کے بوڑھے وزیر اعظم کی باتوں سے نہ تو سنی دھوکا کھاتے ہیں اور نہ ہی ان کی باتیں اہل تشیع کے لئے تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔

یاد رہے کہ آل سعود کی مداخلت سے قبل آل خلیفہ کے وزیر اعظم کی زبان سے حتی ایک لفظ بھی نہیں نکل سکا تھا اور جب سے جارحوں نے بحرینی سرزمین کو اپنے بوٹوں تلے روندنا شروع کیا ہے خلیفہ بن سلمان سمیت خاندان کے دوسرے افراد کی زبان بھی کھل گئی ہے لیکن ان کو اپنے باتوں کے انجام کا شاید اندازہ نہیں ہے۔