سعودی عرب کے بیمار بادشاہ وطن واپس
سعودی فرمانروا آج وطن واپس پہنچتے ہی تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 فیصد تک اضافہ کیا ہے، بے گھر افراد کے لئے گھر بنانے کے لئے قرضہ دینے، بیروزگاروں کو ایک سالہ تنخواہ دینے اور آٹھ شیعہ قیدیوں کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
ابنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ تین ماہ پہلے علاج کے لئے امریکہ گئے تھے اور صحتیابی کے بعد 22 جنوری کو کچھ مدت کے لئے مراکش میں قیام پذیر رہے۔ سعودی حکومت نےاس خوشی میں سنیچر کو تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بادشاہ کے آتے ہی ملک میں انقلاب کا راستہ روکنے کی نیت سے اصلاحات کا وسیع امکان ہے۔ اور آج ہی کے روز ان اصلاحات کے ابتدائی آثار دکھائی دینے لگے ہیں۔
ابنا کے ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں عوامی انقلاب کا راستہ روکنے کے لئے سعودی حکمرانوں نے اصلاحات کا منصوبہ بنایا ہے۔
ان ہی اصلاحی اقدامات کے سلسلے میں آج سعودی بادشاہ کے پہنچنے سے قبل ہے اس سال عاشورا کو عزاداری امام حسین علیہ السلام کے جرم میں گرفتار دو نوجوان رہا کردیئے گئے ہیں۔ یہ لوگ احساء کے شیعہ اکثریتی علاقے میں گرفتار ہوگئے تھے۔
علاوہ ازیں سعودی حکمرانوں نے گذشتہ ایک سال سے مقدمہ چلائے بغیر حبس میں رکھے جانے والے چھ شیعہ افرادکو رہا کردیا۔ یہ افراد گذشتہ برس کے روز عاشورا کے مراسمات میں شرکت کے الزام میں گرفتار کئے گئے تھے۔ ان افراد کے خاندانوں نے اپنے عزیزوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔
آج رہائی پانے والے آٹھ افراد یونیورسٹی کے طالبعلم تھے جنہوں نے ماتمی دستے نکالے تھے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں شرکت کی تھی۔
سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں یزیدی جرائم پر تنقید اور امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کلی طور پر منع ہے اور اگر کسی نے ایسا کیا تو وہ مجرم تصور کیا جاتا ہے اور گرفتار کرکے مقدمہ چلائے بغیر طویل عرصے تک قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آج سعودی حکمرانوں کے ہاتھوں گرفتار افراد رہائی پانے کے بعد گھر جانے کی بجائے قطیف میں جاری احتجاجی دھرنے میں شامل ہوئے۔
قطیف میں عوام کا احتجاجی دھرنا عبداللہ بن عبدالعزیز کی وطن واپسی کے ساتھ ہی شروع ہوا ہے۔
سیاسی اور شیعہ قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ حکومت نے بے روزگار افراد کو تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ بیروزگاروں کو ایک سالہ تنخواہ یک مشت ادا کی جائے۔
آج جب بیمار بادشاہ مراکش سے ریاض پہنچے تو وہاں بحرین کے لاچار بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ بھی موجود تھے۔ دو بادشاہوں نے خطے میں عوامی انقلابات اور خاص طور پر بحرین میں شیعیان بحرین کے انقلاب پر غور کیا۔
بادشاہ سلامت اب صرف اندرونی اصلاحات پر ہی مجبور نہیں ہیں بلکہ تیونس کے عوام نے ان سے بن علی کو واپس کرنے کا مطالبہ کیہ ہے اور ان کے ریاض پہنچنے کے ساتھ ہی تیونس کی عبوری حکومت نے ان سے اپنے مفرور آمر زین عابدین بن علی کی واپسی کا تقاضا کیا ہے۔ تیونس کی عبوری حکومت زین بن عابدین پر مقدمہ چلانا چاہتی ہے۔
سعودی بادشاہ نے حکم دیا ہے کہ ان کی واپسی کی مناسبت سے لوگوں کو مراعات دی جائے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی حکمران علاقے کی صورت حال سے بری طرح خوفزدہ ہیں اور لوگوں کو وسیع مراعات دے کر عرب انقلابوں کی سعودی عرب میں سرایت کرنے کا سد باب کرنے کی توقع لئے بیٹھے ہیں۔
سعودی حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 فیصد تک اضافہ کیا ہے، بے گھر افراد کے لئے گھر بنانے کے لئے قرضہ دینے، بیروزگاروں کو ایک سالہ تنخواہ دینے اور آٹھ شیعہ قیدیوں کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
دوسری طرف سے سعودی عرب کی موجودہ کابینہ کی مدت کے خاتمے میں ابھی دو ہفتے باقی ہیں اور سعودی بادشاہ نی فیصلہ کیا ہے کہ نئی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کریں، وزیر اعظم کو تبدیل کریں اور ملکی اصلاحات کے تناسب سے نئی کابینہ تشکیل دیں۔