شیعہ حقوق کی پامالی پر ایک تنظیم کا رد عمل
سعودی شہر الخُبَر کے شیعہ امام جمعہ شیخ باقر الناصر نے سعودی عرب کے شیعیان اہل بیت کی نماز جماعت پر پابندی کے قانون کو ظلم عظیم قرار دیتے ہوئے اس سعودی قانون پر کڑی نکتہ چینی کی ہے .
سعودی عرب میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے شاہ عبداللہ سے کہا ہےکہ وزیرداخلہ کو بر طرف کرکے ان پر مقدمہ چلائيں۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام سید محمد باقر الناصر نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ شیعیان اہل بیت (ع) کی نماز جماعت سعودی حکومت کی پالیسیوں سے متصادم نہیں ہے۔
انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران پولیس نے کئی مرتبہ مجھے بلوایا ہے اور مجھ سے مسلسل کہا جاتا رہا ہے کہ نماز جماعت بپا کرنے سے باز رہوں یا بصورت دیگر گرفتاری کے لئے تیار ہوجاؤں۔
انھوں نے کہا ہے کہ ان کے اس بیان کا مقصد یہ ہے کہ مظلوم سعودی شیعیان اہل بیت (ع) کی آواز ذمہ دار لوگوں کی سماعت تک پہنچائی جاسکے ورنہ ہمارا مقصد حکومت کے ساتھ جھگڑا یا نزاع کرنا نہیں ہے جبکہ بعض کینہ پرور اور معاند لوگ اس طرح کی افواہیں پھیلارہے ہیں کہ گویا ہم حکومت کے خلاف ہیں اور ہماری نماز جماعت بھی حکومتی پالیسیوں سے متصادم ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین سید محمد باقر الناصر نے مزید کہا ہے کہ بعض موقع پرستوں نے الخُبَر میں شیعہ نماز جماعت پر پابندی کے قانون سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے نہایت جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹیں تیار کرکے سعودی عرب کے اعلی حکام تک پہنچائی ہیں تا کہ اس علاقے کے حالات خراب ہوں اور عوام کو حکومت سے الگ کردیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ یہ جھوٹی رپورٹیں علاقے کے شیعیان اہل بیت (ع) پر ڈھائے جانے والے مظالم میں مزید شدت اور وسعت کا باعث بن گئی ہیں۔
دریں اثناء سعودی عرب ہی کی ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے اس ملک میں شیعیان اہل بیت (ع) کے حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی وزیر داخلہ نائف بن عبدالعزیز کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے شاہ عبداللہ سے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کو بر طرف کرکے ان پر مقدمہ چلائيں۔
ریاض سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہری اور سیاسی حقوق کی حامی انجمن نے شاہ عبداللہ کے نام ایک خط ارسال کرکے نائف بن عبدالعزیز کی پالیسیوں کی مذمت کی ہےاور کہا ہے کہ ان کا وزارت خانہ عوام کے حقوق پامال کررہا ہے اور ظلم و ستم کے خلاف کوئي بھی فریاد سننا گوارا نہیں کرتا۔
سعودی عرب نے انسانی حقوق کی اس تنظیم کو غیرقانونی قرار دیا ہے تاہم اسے سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دی ہے۔