• صارفین کی تعداد :
  • 3512
  • 10/13/2010
  • تاريخ :

امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں (حصّہ سوّم)

امام عصر (عج)

اس طرح یہ آیت جہاں كلی طور پر مسئلہ امارت و قیادت اور امامت و رہبری سے براہ راست تعلق ركھتی ہے وہیں ضمنا التزاماً حضرت ولی عصر (ع) كی ذات با بركت سے بھی ربط ركھتی ہے ـ اسی طرح وہ جتنی آیتیں جو مسئلہ امامت ورہبر پر روشنی ڈالتی ہیں ان كی روشنی میں امام عصر (ع) كی معرفت كا سفر بھی آسانی سے طے كیا جاسكتا ہے ان آیتوں كی تفصیل كلامی كتب كی بحث امامت میں موجود ہے ـ قطع نظر ان آیتوں كے قرآن حكیم كی متعدد آیتیں ایسی بھی ہیں جو بطور خاص صرف امام عصر (ص) ہی كی ذات گرامی پر روشنی ڈالتی ہیں یا كسی نہ كسی جہت سے آپ كے وجود، آپ كے قیام و ظہور اور آپ كی حیات و ہدایت كے كوائف سے پردہ كشی كرتی ہیں ـ اس ضمن میں بھی بعض علماء اعلام نے اپنے مقالات و كتب میں ان آیات كو جمع كرنے اور تفسیر كرنے كی سعی مشكور فرمائی ہے مثلا علامہ سید صادق الحسینی شیرازی كی ایك مكمل كتاب " المہدی فی القرآن " جو اس مقالہ كی تحریر كے وقت میرے پیش نظر ہے اسی موضوع كا احاطہ كرتی ہے ـ اس نفیس كتاب میں مختلف سورہ قرآنی كی ۱۰۴ آیتوں كو پیش كیا گیا ہے جو صرف امام زمانہ (ع) كی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں اور جب ان پر نظر كی جاتی ہے تومعلوم ہوتا ہے كہ بعض آیتیں اس كتاب میں بھی شامل ہونے سے رہ گئی ہیں ـ میں پہلے سرسری طور پر ان آیتوں كی فہرست پیسش كرنا چاہوں گا جو اس كتاب میں مندرج ہوئی ہیں اور اس كے بعد بعض ان آیتوں كو بطور استدراك پیش كروں گا جو اس كتاب میں درج ہونے سے رہ گئی ہیں ـ لیكن ان كے بارے میں بھی صاف و صریح اور مستندروایات میں آیا ہے كہ وہ وجود امام عصر (ع) پر روشنی ڈالتی ہیں ـ اور آپ كی ذات تك رسائی كا وسیلہ و ذریعہ ہیں ـ آیات و ارادہ كتاب " المھدی فی القرآن " تالیف علامہ سید صادق الحسینی (رح) :

(۱) سورہ بقرہ كی سات مختلف آیتیں ـ (۲) سورہ آل عمران كی پانچ آیتیں ِ (۳) سورہ نساء كی پانچ آیتیں ـ (۴)سورہ مائدہ كی تیں آیتیں (۵) سورہ انعام كی پانچ آیتیں (۶) سورہ اعراف كی دو آیتیں (۷) سورہ انفال كی ایك آیت (۸) سورہ توبہ كی تین آیتیں (۹)سورہ یونس كی ایك آیت (۱۰) سورہ ابراہیم كی دو آیتیں (۱۱) سورہ یوسف كی ایك آیت (۱۲) سورہ ابراہیم كی دو آیتیں (۱۳)سورہ حجر كی تین آیتیں (۱۴) سورہ اسراء كی چار آیتیں (۱۵) سورہ انبیاء كی ایك آیت (۱۶) سورہ حج كی چھ آیتیں (۱۷) سورہ نور كی ایك آیت (۱۸) شعراء كی ایك آیت (۱۹) سورہ نمل كی دو آیتیں (۲۰)سورہ قصص كی دو آیتیں (۲۱) سورہ روم كی تین آیتیں (۲۲) سورہ سجدہ كی دو آیتیں (۲۳) سورہ احزاب كی ایك آیت (۲۴) سورہ سبا كی پانچ آیتیں (۲۵) سورہ ص كی چار آیتیں (۲۶) سورہ زمر كی دو آیتیں (۲۷) سورہ غافر كی ایك آیت (۲۸) سورہ فصلت كی ایك آیت (۲۹) سورہ شوری كی چار آیتیں (۳۰) سورہ زخرف كی دو آیتیں (۳۱) سورہ دخان كی چار آیتیں (۳۲) سورہ فتح كی دو ایتیں (۳۳) سورہ محمد كی ایك آیت (۳۴) سورہ فتح كی دو آیتیں (۳۵) سورہ ق كی دو آیتیں (۳۶) سورہ ذرایات كی ایك آیت (۳۷) سورہ قمر كی ایك آیت (۳۸) سورہ دہر كی ایك آیت (۳۹) سورہ قمر كی ایك آیت (۴۰) سورہ مجادلہ كی ایك آیت (۴۱) سورہ صف كی ایك آیت (۴۲) سورہ تغابن كی ایك آیت (۴۳) سورہ جن كی ایك آیت (۴۴) سورہ مدثر كی تین آیتیں (۴۵) سورہ تكویر كی ایك آیت (۴۶) سورہ بروج كی ایك آیت ـ

غرض قرآن حكیم كے ۱۴۴ سورہ میں سے ۶۴ سوروں كی یہ ۱۰۴ آیتیں ہیں جو سید صادق الحسینی شیرازی نے اپنی كتاب المہدی فی القرآن میں نقل كی ہیں ـ اب ستدراك میں ان آیات كا تذكرہ كرنا چاہتا ہوں جو فاضل مولف مذكور نے كسی سبب سے نقل نہیں فرمائی ہیں ممكن ہے كہ ان سے اشتباہ ہوگیا ہو یہ ہوسكتا ہے كہ جو آیتیں میں پیش كروں گا وہ ان كے نزدیك امام (ع) كے وجود پر دلالت نہ ركتھی ہوں مگر چونكہ ان آیتوں كو معتبر و مستند حضرات نے نقل كیا ہے لہذا میں دلائل و حوالات كے ساتھ نقل كررہا ہوں ـ

1) سب سے پہلے سورہ مباركہ ملك كی آخری آیت ہے جو معروف و مشہور بھی ہے خداوند عالم اپنے رسول (ص) كی مخاطب كركے فرمارہاہے " قل ارئیتم ان اصبح مائكم غورافمن یاتكم بماء معین " یعنی اے رسول كہہ دو كہ بھلا دیكھو تو كہ اگر تمہارا پانی زمین كے اندر چلاجائے تو كون ایسا ہے جو تمہارے لئے پانی كا چشمہ بہالائے ـ

یہ آیہ كریمہ سید صادق الحسینی شیرازی نے اپنی كتاب میں نقل نہیں كہ ہے بعض معتبر حضرات نے اسے امام زمانہ (ع) كی فضیلت میں نقل فرمایا ہے مثلا آیہ اللہ العظمی ناصر مكارم شیرازی مدظلہ العالی نے تفسیر نمونہ میں اس آیت كا ذكر امام عصر(ع) كی فضیلت میں بیان كیا ہے اور دوسرے حضرات نے بھی اسے امام زمانہ (ع) كے بارے میں نقل فرمایا ہے ـ

2) سورہ عصر یعنی " والعصر ان الانسان لفی خسر" كو بھی بعض حضرات نے امام (ع) كے باب میں ذكر كیا ہے اور بیان فرمایا ہے كہ عصر سے مراد امام زمانہ (ع) ہے،

3) اسی طرح سورہ قدر كو بھی بعض علماء نے حضرت ولی عصر (ع) كی ذات گرامی سے منسوب كیا ہے اور دلیل یہ پیش كی جاتی كہ نزول ملائكہ و روح كس پر ہوتاہے حالانكہ پیغمبر (ص) اسلام كا ظاہری وجود اس دنیا نہیں ہے تو كون سی ذات ایسی ہے جس پر نازل ہوتے ہیں ـ لہذا كوئی شخصیت ضرور ہے جس پر یہ ملائكہ و روح ہر شب قدر میں نازل ہوتے ہیں اور مقدرات الہی كو ظاہر كرتے ہیں ـ

4) چوتھی آیہ شریفہ جس كا ذكر مولف مذكور نے نہیں كیا ہے وہ قرآن كریم كی بہت ہی مشہور معروف آیت كہ " جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل كان زھوقا " یعنی حق آیا اور باطل مٹ گیا اور یقیناً باطل مٹنے ہی والا تھا ـ

كتاب شواہد النبوہ ـ كتاب دفیات الاعیان اور كتاب روضة الاحباب، ان تینوں كتابوں كے مصنفین نے اس آیہ كریمہ كو امام زمانہ (ع) كی طرف منسوب فرمایا ہے اور تحریر ہے كہ امام زمانہ (ع) كی ولادت كے وقت یہ آیة كریمہ آپ كے داہنے بازو پر منقوش تھی ـ

شیخ عباس قمی نے اپنی كتاب منتہی الآمال میں بھی یہ آیة كریمہ كو امام (ع) كی طرح منسوب فرمایا اور تحریر فرمایا ہے كہ ولادت امام كے وقت یہ آیة شریفہ امام (ع) كے داہنے بازو پر منقوش تھی ـ

اور یہ بھی ملتاہے كہ امام (ع) كے ظہور كے وقت خانہ كعبہ كی دیوار سے پشت لگائے ہوئے عوام الناس كی طرف مخاطب ہوكر یہ آیہ كریمہ امام (ع) جبرئیل (ع) آسما ن سے اس آیت كی تلاوت فرمارہے ہوگے ـ آخر میں اس دعا كے ساتھ اس مختصر سے مقالے كو ختم كرنا چاہتا ہوں كہ پروردگا را ہمیں اہلبیت (ع) كی خصوصیت امام زمانہ (ع) كی معرفت عطا فرماتا كہ ہم تیری معرفت حاصل كرسكیں اور ان كے ظہور میں تعجیل فرما نیز ہمیں ان كے خادمین و انصار میں شمار فرما ـ 

تحریر :   سید قمر غازی زیدی


متعلقہ تحریریں:

قرآن اور حضرت امام زمانہ(عج) علیہ السلام

حضرت علی (ع) تفسیر بالرائے سے پرہیز کے سلسلہ فرماتے ہیں

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت تفسیر بالرائے

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت

اھل بیت علیھم السلام  سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے

 سورۂ کوثر کا نزول مبارک ہو

قرآن اور اہل بيت عليہم السلام

پيغمبر اسلام (ص)کے اہلبيت (ع) قرآن کريم کے ہم پلہ ہيں

قرآن امام سجاد (ع) کے کلام ميں