پتلے اور موٹے جسم پر پانی کے اثرات
پانی نہ انسانی بدن کو پتلا کرتا ہے اور نہ ہی موٹا ۔ عام طور پر کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ لوگ جو اپنے وزن کو کم کرنا چاہیتے ہیں زیادہ پانی پیئیں ۔ کیا یہ بات سائنسی نقطہ نظر سے صحیح ہے ؟
ہم نے یہ جاننے کے لیۓ شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی میں خوراک و تغذیہ کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر مسعود کیمیاگر سے یہی سوال کیا ۔
سوال : ڈاکٹر صاحب روزانہ کتنے گلاس پانی پینے چاہیے ؟
ڈاکٹر : روزانہ 6 سے 8 پانی کے گلاس پینا ضروری ہیں البتہ اگر پانی کم استعمال کریں اور اس کے ساتھ چاۓ کا استعمال کیا جاۓ تو بھی پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ انسان سبزی جات ، پھلوں ، دودھ ،انڈوں اور لسی کے استعمال سے بھی پانی کی ضرورت پوری کر سکتا ہے ۔ ہاں اگر کوئی گرم آب وہوا میں رہ رہا ہو یا جسم کی فعالیت زیادہ ہو تو ظاہر بات ہے کہ ایسے شخص کو زیادہ پانی کو ضرورت محسوس ہو گی ۔
سوال : آپ کے خیال میں پانی کے استعمال سے وزن کو کم کیا جا سکتا ہے ؟
ڈاکٹر : حقیقت میں پانی نہ تو پتلا کرتا ہے اور نہ ہی موٹا ۔ پانی میں کیلری بھی صفر ہوتی ہے ۔ ہاں جو لوگ خود کو پتلا کرنے کے لیۓ ڈائٹنگ کرتے ہیں اور خوراک کا استعمال کم کر دیتے ہیں تو اس صورت میں انہیں پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیۓ ، اس کی وجہ یہ ہے جب انسان غذا نہیں کھاۓ گا تو اس کے اپنے بدن کی چربی استعمال میں آۓ گی اور کیونکہ چربی پانی کی مدد سے بدن سے خارج ہوتی ہے اس لیۓ پانی یہاں پر مفید ثابت ہوتا ہے ۔
سوال : یعنی آپ کا مطلب ہے کہ پانی وزن کم کرنے میں مؤثر نہیں ہے ؟
ڈاکٹر : اکیلا پانی موثر نہیں ۔ یہ تصوّر قائم نہیں کر لینا چاہیۓ کہ پانی پینے سے کوئی پتلا ہو جاۓ گا ۔ البتہ کھانا کھانے سے اگر آدھا گھنٹہ پہلے پانی پی لیا جاۓ تو یہ بھوک کو ایک حد تک کم کر دیتا ہے اور یوں متعلقہ شخص کھانا کم کھاۓ گا ۔
سوال : یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ٹھنڈا پانی پینے سے وزن کم ہو جاتا ہے کیونکہ ٹھنڈا پانی جسم کے درجہ حرارت کو گرا دیتا ہے اور اس کو پورا کرنے کے لیۓ جسم کو کیلوری کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس سے وزن میں کمی آتی ہے ۔ آپ کے خیال میں کیا یہ صحیح ہے ؟
ڈاکٹر : نہیں ، ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ کیلری کی جو مقدار اس درجہ حرارت کو پورا کرنے کے لیۓ مصرف ہوتی ہے وہ بہت ہی کم یعنی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لیۓ اس سے وزن کم نہیں ہوتا ہے ۔ اس کےعلاوہ قابل ذکر بات یہ کہ ٹھڈا پانی معدہ کے لیۓ مفید نہیں ہوتا ہے ۔
سوال : آپ نے پانی کی کمی پوری کرنے کے لیۓ چاۓ کے استعمال پر بھی بات کی ہے ، آپ کے خیال میں پینے والی دوسری اشیاء کس حد تک پانی کی جگہ استعمال میں لائی جا سکتی ہیں ؟
ڈاکٹر : جی بالکل ! دوسری پینے والی چیزیں مثلا لسی ، سرکہ، پودوں کا عرق، جوس اور دوسری اس طرح کی چیزیں بے حد مفید ہیں ۔ البتہ ان میں کیلوری کی مقدار کو لازمی طور پر حساب کر لینا چاہیۓ ۔ پینے والی چیزوں کے استعمال سے بدن نہ صرف ضروری مائعات دریافت کر لیتا ہے بلکہ اس کے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی تعادل آتا اور گردے میں پتھری جیسی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔
سوال : ورزش کرنے والے شخص کو کیوں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے ؟
ڈاکٹر : سادہ اور واضح ہے کہ جب کوئی شخص فعالیت کی حالت میں ہے تو اس کو خوراک کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے ۔ ایک ورزش کرنے والا شخص جب ایک گھنٹہ کسی گرم ہوا میں ورزش کرتا ہے تو 6 کپ کے قریب پسینہ اس کے بدن سے خارج ہو جاتا ہے ۔ یوں اس کے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کو پورا کرنے کے لیۓ پانی کا استعمال اسی مقدار میں ضروری ہو جاتا ہے ۔ پانی کے علاوہ سوڈیم اور کلورین بھی ایسے شخص کے جسم سے پسینے کے ساتھ دفع ہو جاتی ہے ۔ اس لیۓ سوڈیم اور کلورین کو بھی پانی میں شامل کرکے ایسے شخص کو استعمال کرنا چاہیۓ ۔
تحریر : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں :
جین تھیراپی کے ذریعے ایڈز کا علاج
انڈا انسانی صحت کیلئے مفید