ظھور كی علامتیں (حصّہ سوّم)
خاص علامتیں
1) دجّال
جب كبھی دجال كا تذكرہ ھوتا ہے، ذھن پُرانے تصورات كی بنا پر فوراً ایك خاص شخص كی طرف متوجہ ھوجاتا ہے جس كے صرف ایك آنكھ ہے جس كا جسم بھی افسانوی ہے اور سواری بھی۔ جو حضرت مھدی (عج) كے عالمی انقلاب سے پہلے ظاھر ھوگا۔
لیكن دجال كے لغوی معنی 14 اور احادیث سے یہ استفادہ ھوتا ہے كہ دجال كسی خاص فرد سے مخصوص نہیں ہے۔ بلكہ یہ ایك عنوان ہے جو ھر دھوكہ باز اور حیلہ گر… پر منطبق ھوتا ہے۔ اور ھر اس شخص پر منطبق ھوتا ہے جو عالمی انقلاب كی راہ میں ركاوٹیں ایجاد كرتا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی ایك مشھور حدیث ہے:
انہ لہ یكن نبی بعد نوح الا انذر قومہ الدجال وانی انذر كموہ ۔1
"حضرت نوح (ع) كے بعد ھر نبی نے اپنی قوم كو دجال كے فتنہ سے ڈرایا ہے میں بھی تم ہیں اس سے ھوشیار كرتا ہوں۔"
یہ بات مسلم ہے كہ انبیاء علیہم السلام اپنی قوم كو كسی ایسے فتنے سے نہیں ڈراتے ت ہے جو ھزاروں سال بعد آخری زمانہ میں رونما ھونے والا ھو۔
اسی حدیث كا یہ آخری جملہ خاص توجہ كا طالب ہے كہ:
فوصفہ لنا رسول اللہ فقال لعلہ سیدركہ بعض من رأنی او سمع كلامی
رسول خدا (ص) نے ھمارے لئے اس كے صفات بیان فرمائے اور فرمایا كہ ھوسكتا ہے وہ لوگ اس سے دوچار ہوں جن ہوں نے مج ہے دیكھا ہے یا میری بات سنی ہے۔"
اس بات كا قوی احتمال ہے كہ حدیث كا یہ آخری جملہ ان فریب كاروں، سركشوں، حیلہ گروں، مكّاروں … كی نشاندھی كر رھا ھو جو آنحضرت (ص) كے بعد بڑے بڑے عنوان كے ساتھ ظاھر ھوئے۔ جیسے بنی امیہ اور ان كے سركردہ معاویہ، جہاں "خال المومنین" اور "كاتب وحی" جیسے مقدس عناوین لگے ھوئے ہیں ان لوگوں نے عوام كو صراط مستقیم سے منحرف اور ان كو جاھلی رسومات كی طرف واپس لانے میں كوئی كسر اُٹھا نہیں ركھی، متقی اور ایمان دار افراد كو كنارے كردیا، اور عوام پر بدكاروں، جاھلوں اور جابروں كو مسلط كردیا۔
صحیح ترمذی كی ایك روایت یہ بھی ہے كہ آنحضرت (ص) نے دجال كے بارے میں ارشاد فرمایا كہ:
"ما من نبی الا وقد انذر قومہ ولٰكن ساقول فیہ قولا لم یقلہ نبی لقومہ تعلمون انہ اعور۔ (وھی مآخذ)
ھر نبی نے اپنی قوم كو دجال كے فتنہ سے ڈرایا ہے، لیكن اس كے بارے میں، میں ایك ایسی بات كہہ رھا ہوں جو كسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں كہا، اور وہ یہ كہ وہ كانا ہے۔"
بعض حدیثوں میں ملتا ہے كہ حضرت مھدی (عج) كے ظھور سے پہلے تیس دجال رونما ہوں گے۔
انجیل میں بھی دجّال كے بارے میں ملتا ہے كہ:
تم كو معلوم ہے كہ دجال آنے والا ہے۔ آج كل بھی كافی دجال ظاھر ھوتے ہیں ۔ " 2
اس عبارت سے صاف ظاھر ہے كہ دجال متعدد ہیں ۔
ایك دوسری حدیث میں آنحضرت نے ارشاد فرمایا كہ:
لا تقوم الساعۃ حتی یخرج نحوستین كذا بكلھم یقولون انا نبی۔
قیامت اس وقت تك نہیں آئے گی جب تك ساٹھ (60) جھوٹے پیدا نہ ھوجائیں جن میں سے ھر ایك اپنے پیغمبر بتائے گا۔" 3
اس روایت میں گرچہ دجال كا لفظ نہیں ہے لیكن اتنا ضرور معلوم ھوتا ہے كہ آخری زمانہ میں جھوٹے دعوے داروں كی تعداد ایك دو پر منحصر نہیں ھوگی۔
حوالہ جات:
1. صحیح ترمذی۔ باب ماجاء فی الدجال ص42
2.رسالہ دوم یوحنا۔ باب 1 جملہ 6۔ 7
3. بحار الانوار ج52 ص209
متعلقہ تحریریں:
منتظِر اور منتظَر
صحیفہ مہدیہ