• صارفین کی تعداد :
  • 3034
  • 6/18/2010
  • تاريخ :

ظھور كی علامتیں (حصّہ دوّم)

حضرت امام مہدی (ع)

منتظِر اور منتظَر

صحیفہ مہدیہ

اس طولانی حدیث میں (جس كو ھم نے بطور اختصار پیش كیا  ہے) جو برائیاں اور مفاسد بیان كئے گئے  ہیں  ان ہیں  تین حصوں میں تقسیم كیا جا سكتا  ہے۔

1) وہ برائیاں اور مفاسد جو دوسروں كے حقوق اور حكومتوں سے متعلق  ہیں  جیسے باطل كے طرفداروں كی كامیابی، زبان و عمل پر پابندیاں، وہ بھی اتنی سخت پابندیاں كہ صاحبانِ ایمان كسی سے اظھار رائے نہ كرسكیں بربادی كے سلسلے میں سرمایہ گذاری، رشوت كی گرم بازاری، اعلیٰ اور حساس منصبوں كی نیلامی، جاھل عوام كی طرف سے صاحبانِ اقتدار كی حمایت۔

جنگ كا میدان گرم ركھنے كے لئے سرمایہ كی افراط، تباہ كن اسلحوں كی دوڑ (آج وہ رقم جو اسلحوں پر صرف ہو رہی  ہے وہ اس رقم سے كہیں زیادہ  ہے جو تعمیری اور فلاح و بہبود كے كاموں پر صرف ہوتی  ہے)۔

برائیوں كے اس ھجوم میں كسی كو اپنی ذمہ داری كا احساس تو در كنار، ایك دوسرے كو یہ نصیحت كی جا رھی  ہے كہ ایسے ماحول میں بے طرف رھنا چاھئے۔

2) اخلاقی برائیاں، جیسے چاپلوسی، تنگ نظری، حسد، ذلیل كاموں كے لئے آمادگی۔ (جیسے مرد اپنی زوجہ كی ناجائز كمائی سے زندگی بسر كرے)۔ شراب و قمار كی عمومیت غیر اخلاقی تفریحیں، اعمال پر تقریریں اور بے عمل مقررین، ریا كاری، ظاھر داری ھر چیز میں پارٹی بازی، شخصیت كا معیار دولت كی فراوانی…

3) وہ برائیاں جن كا تعلق مذھب سے  ہے، جیسے خواھشات كو قرآنی احكام پر ترجیح دینا، اسلامی احكام كی حسب منشاء تفسیر، مذھبی معاملات كو مادی اور دنیاوی معیاروں پر پركھنا، مسجدوں میں گناہگاروں كی اكثریت، مسجدوں كی آرائش، تقویٰ اور پرھیز گاری سے بے بہرہ نمازی، نماز كو اھمیت نہ دینا۔

اگر غور كیا جائے اور منصفانہ نگاہ سے دیكھا جائے تو آج كے سماج میں یہ ساری برائیاں نظر آئیں گی۔

یہ تمام برائیاں انقلاب كی پہلی اور آخری شرط نہیں ہیں بلكہ ظلم و جور كی فراوانی انقلاب كے لئے زمین ھموار كر رھی ہے۔ یہ برائیاں مست اور خوابیدہ انسانوں كو بیدار كرنے كا ایك ذریعہ ہیں ۔ سوئے ہوئے ضمیر كے حق میں تازیانہ  ہیں  تاكہ لوگ بیدار  ہوں اور انقلاب كے لئے آمادہ ہوجائیں۔

دنیا والے ایك نہ ایك دن ضرور ان برائیوں كے علل و اسباب تلاش كریں گے اور اس كے نتائج پر غور كریں گے یہ تلاش عمومی سطح پر آگاھی فراھم كرے گی جس كے بعد ہر ایك كو اس بات كا یقین ہوجائے گا كہ اصلاح كے لئے انقلاب ضروری  ہے۔ عالمی اصلاح كے لئے عالمی انقلاب دركار  ہے۔

یہ بات قابل توجہ  ہے كہ اگر دنیا كا كوئی گوشہ ان برائیوں سے پاك صاف  ہے، یا بعض افراد ان مفاسد میں ملوث نہیں  ہیں  تو اس سے كوئی اثر نہیں پڑتا  ہے۔ كیونكہ جو بات بیان كی گئی ہے وہ عمومی سطح پر اور اكثریت كو پیش نظر ركھتے ہوئے بیان كی گئی  ہے۔