• صارفین کی تعداد :
  • 1059
  • 4/20/2010
  • تاريخ :

وہابی جج نے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی

نسل پرست زوج
شیعہ خاوند اور سنی زوجہ وہابی جج کے فرقہ وارانہ اور نسل پرستانہ رجحانات کا شکار ہوکر جیل روانہ کئے گئے؛ شدید ذہنی دباؤ کی تحت تفتیش کی گئی اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ اس جوڑے کا تعلق دو مختلف مکاتب فکر سے تھا۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی فیملی سیکورٹی کمیٹی کے رکن «مخلف إبن دہام الشمري» نے کہا: قاضی «صالح درويش» نے شیعہ مکتب کے پیروکار "عبداللہ آل مہدی" سے سنی بیوی "سمیرہ الحازمی" کی طلاق کا حکم سنایا جبکہ وہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہونے کے لئے تیار نہ تھے مگر وہابی قاضی نے ایک نوجوان جوڑے کو ایک دوسرے سے الگ کردیا جبکہ وہ دونوں طلاق کے لئے تیار نہ تھے۔

دریں اثناء سعودی عرب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قاضی صالح درویش انتہاپسندانہ وہابی سوچ کے حامل ہیں اور ان کا یہ فیصلہ خالصتا فرقہ وارانہ تھا۔ یہ وہابی قاضی دیگر وہابیوں کی مانند اہل تشیع کو خارج از اسلام قرار دیتے ہیں اور ان کے خیال میں شیعہ مرد کے ساتھ سنی خاتون کا نکاح بنیادی طور پر نادرست تھا چنانچہ انھوں نے ایک خاندان کے بیچ فاصلہ ڈال دیا اور سعادت بھری زندگی کی امید لے کر رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے والے دو نوجوانوں سے زندگی کی امید چھین لی۔

قابل ذکر ہے کہ اس جوڑے کی ایک ازدواجی زندگی کا ثمرہ ایک بیٹی ہے۔

فیملی سیکورٹی کمیٹی کے رکن الشمری نے کہا: قاضی کے انتہاپسندانہ، نسل پرستانہ اور فرقہ وارانہ رجحانات کی وجہ سے اس نوجوان جوڑے کو جیل میں بند کیا گیا اور شدید ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنا کر ان سے تفتیش کی گئی اور اس سارے ظلم کا سبب یہ تھا کہ اس جوڑے کا تعلق دو مختلف مکاتب فکر سے تھا۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق وہابی قاضی کے انتہاپسندی اور بغض و عداوت کی کیفیت کچھ ایسی تھی کہ اگر کوئی قانون انہیں عبداللہ آل مہدی کے قتل کی اجازت دیتا تو وہ انہیں عدالت کے احاطے میں ہی قتل کروادیتے!.