یورپی مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک میں اضافہ
امریکہ میں شائع ہونے والی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ کے مطابق، مسلمان پورے یورپ میں امتیازی سلوک کا سامنا کررہے ہیں اور اس امتیازی سلوک میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں امریکہ میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں یورپی مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی رویوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، مسلمان پورے یورپ میں امتیازی سلوک کا سامنا کررہے ہیں اور اس امتیازی سلوک میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
یہ رپورٹ 2009 کے دوران پورے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویوں کے حوالے سے اس براعظم کے مسلمانوں کی صورت حال کی نہایت اندھیری تصویر پیش کرتی ہے اور سوئٹزر لینڈ میں مسلمانوں کی مساجد کے میناروں کے حوالے سے رونما ہونے والے عجیب واقعے کی طرف اشارہ کرتی ہے جس کے نتیجے میں سوئس آئین میں مساجد کے میناروں پر پابندی لگادی گئی۔
آسٹریا میں انسانی حقوق انسانی کے حوالے سے تیار ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ملک میں بھی مسلمانوں کو پولیس کی طرف سی تشدد اور معاشرے کی طرف سی امتیازی برتاؤ کا سامنا ہے اور تو اور، اب تو انتخابی مہم کے دوران بھی مختلف امیدوار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہایت تند و تیز لہجہ اپناتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی شدید عداوت کا اظہار کرکے آسٹرچ عوام کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ رپورٹ جرمنی میں مسلمانوں کی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی تنظیموں کو کام کی اجازت نہیں دی جاتی اور اس ملک میں مسلم خواتین کے حجاب کے خلاف قانون منظور کرایا گیا ہے چنانچہ اسکولوں، کالجوں اور اداراوں میں مسلمان خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اس رپورٹ میں البتہ جرمن عدالت کے اندر جرمن نسل پرست شخص کے ہاتھوں شہیدہ حجاب "مروہ الشربینی" کی مظلومانہ شہادت کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں برطانوی مسلمانوں کی صورت حال بھی افسوسناک قرار دی گئی ہے اور مسلمانوں پر نسل پرست انگریزوں کے حملوں کی طرف اشارہ ہوا ہے اور فرانس میں مسلم خواتین کے لئے حجاب کے استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فرانس میں مسلم خواتین کے لئے حجاب پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی اہم ترین مثال ہے۔