اصالتِ روح (حصّہ چهارم)
اس مقالے میں اشاروں پر اكتفا كرتے ہوئے محض اتنا كہا جا سكتا ہے كہ "صدرالمتاٴلھین" نے جو مسائل "وجوہ" میں عظیم تبدیلی لانے والے مفكرین و فلاسفہ كے گروہ میں قد آور شخصیت كے مالك ہیں۔ صدرالمتاٴلھین، ملاصدرا، نے اپنے وضع كردہ نئے، مستحكم اور اعلی اصول سے یہ نتیجہ اخذ كیا كہ اس كائنات كی ظاہری اور محسوس ہونے والی حركات كے علاوہ ایك گہری، جوہری اور نامرئی حركت ایسی بھی موجود ہے جو اس كائنات پر حكم فرما ہے اور وہی موجود ظاہری حركتوں كی بنیاد ہے۔ اگر كسی صورت اور مادہ كو فرض كرنا ہو تو اس طریق كے علاوہ فرض نہیں كرنا چاہیے۔ مختلف اجسام كی تخلیق اور تشكیل قانون كون و فساد پر نہیں، بلكہ قانون حركت پر مبنی ہے۔ اسی طرح نفس اور روح دونوں قانون حركت كا نتیجہ ہیں۔ نفس كی تشكیل كا نقطہٴ آغاز جسمانی مادہ ہے اور مادے میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے كہ وہ اپنے اندر اس موجود كی پرورش كرے جو ماوراء الطبیعہ كے برابر ہو، دراصل طبیعت اور ماوارء الطبیعہ كے درمیان كسی قسم كی دیوار نہیں ہے اور كوئی مادی موجود ترقی و تكامل كی راہ طے كرتے ہوئے غیر مادی موجود میں بدل جائے كوئی قباحت نہیں ہے۔ نفس كے نقطہٴ تشكیل اور اس كے تعلق كے بارے میں افلاطون نیز ارسطو كا خیال كسی بھی طرح صحیح نہیں ہو سكتا۔
مادہ و حیات اور روح و جسم كے تعلق كی نوعیت اس تعلق سے كہیں زیادہ طیبعی اور جوہری ہے۔ كسی شیء كے شدید و كامل درجہ كی ضعیف اور كمتر درجہ كے تعلق كی نوعیت كے مانند ہے۔ دوسرے الفاظ میں، روح و بدن كا ایك دوسرے تعلق كسی ایك بُعد كا دوسرے العباد سے تعلق كی طرح ہے، یعنی مادہ اپنے تحوّل و تكامل كی راہ طے كرنے كے دوران تین جسمانی ابعاد (جسے ہم العباد ثلاثہٴ مكانی بھی كہتے ہیں) نیز اپنی ذاتی اور جوہری حركت (بعد زمانی) كے علاوہ ایك نئی جہت میں منبسط ہوتا ہے۔ یہ نئی جہت ان چار مكانی و زمانی جہات و العباد كے علاوہ ایك مستقل بالذات جہت ہے۔ البتہ اس جہت كو ہماری طرف سے بعد نام دینے كا مطلب یہ نہیں كہ یہ بھی كمیّت و مقدار ركھنے والی چیزوں كی طرح ذہنی تجزیہ كے قابل ہے، بلكہ مراد صرف یہ ہے كہ مادہ اُس نئی جہت كو اختیار كرتا ہے جس میں اس كی خاصیّت مادہ مكمل طور سے ختم ہوجاتی ہے۔
یہ باتیں بطور مقدمہ اس لیے پیش كی گئی ہیں كہ اس سے پہلے كہ روح اور بدن كے تعلق كا صحیح تصّور پیدا ہو اس بارے میں كہ، آیا روح اصلی ہے یا نہیں؟ اور آیا خاصیت "اجزاء مادہ كی تركیب" ہے كہ نہیں؟ پر بحث كرنا فضول ہے۔ لیكن اس موضوع كی وضاحت كے بعد ہم اسے آگے یوں بڑھا سكتے ہیں كہ آیا روح كی خصوصیات حالت انفراد و تركیب مادہ كی خصوصیات كے مانند ہیں اور خاصیات روح كیا مادی عناصر كی تركیب و امتراج كا نتیجہ ہیں یا جسمانی مادہ جب تك مادی اور جسمانی حد میں رہتا ہے اس وقت تك اس طرح كے اثر و خواص سے خالی ہوتا ہے اور یہ خواص مادے میں اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب وہ اپنے جوہر و ذات میں تكامل كے مرحلے طے كركے ذاتی درجہ كا مالك ہوتا ہے اور اسی درجہ كی بنا پر غیر مادی اور غیر جسمانی محسوب ہوتا ہے اور روح كے اثر و خصوصیات كا اس درجہ سے تعلق واقعیت وجود ہے؟ یا كچھ اور؟
مؤلف: استاد شہید مرتضیٰ مطہری
مترجم: خادم حسین
پیشكش گروہ ترجمہ سایٹ صادقین
متعلقہ تحریریں :
اسلام میں طلاق
خدا اپنے بندے کی بات سنتا ہے