• صارفین کی تعداد :
  • 864
  • 4/10/2010
  • تاريخ :

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمنی اہل تشیع کے خلاف سعودی جرائم پر سے پردہ اٹھایا

یمن

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں یمن کے شیعہ علاقوں میں اہل تشیع کے خلاف سعودی جرائم کے نئی پہلوؤں کا انکشاف کیا ہے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شمالی یمن کے صوبے الصعدہ پر سعودی بمباریوں کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے اہل تشیع پر سعودی مظالم کے نئے پہلو فاش کردیئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے: حال ہی میں ایسی دستاویزات ہمارے ہاتھ لگی ہیں اور ایک مستقل ذریعے نے سینکڑوں تصویریں اس تنظیم کے حوالے کردی ہیں جن میں عمارتوں اور غیر فوجی تنصیبات کی ویرانی کے مناظر دیکھنے کو ملتی ہیں۔

سعودی طیاروں نے الصعدہ کے شیعہ علاقوں پر تین مہینوں تک بمباری کی یا انہیں میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ موصولہ دستاویزات اور تصاویر کی کئی مستقل ذرائع نے بھی تصدیق کرلی ہے۔

اس عالمی تنظیم کے مطابق سعودی عرب اور یمن کی سرکاری افواج نے اسپتالوں، اسکولوں، رہائشی علاقوں، بجلی گھروں اور بازاروں کو غیر مناسب فوجی طاقت کا نشانہ بنایا ہے اور مثال کی طور پر النادر کے چھوٹے سے شہر کے تقریبا اکثر حصے تباہ ہوگئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطی کے امور کے سربراہ فلپ لاٹر نے کہا: یہ تباہیاں اس خفیہ تنازعے کا حصہ ہیں جو بند دروازوں کے پیچھے جاری رہا اور یہ تصویریں اس تنازعے کے بعض پہلوؤں پر سے پردہ اٹھا رہی ہیں۔

انھوں نے کہا: بین الاقوامی قوانین کے مطابق رہائشی علاقوں، عوامی ضرورت کے مراکز و تنصیبات اور عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنانا ممنوع ہے اور اگر ان جرائم کے مرتکبین نے جان کر یہ اعمال انجام دیئے ہوں تو وہ جنگی مجرمین کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے:

جنگ کی دوران یمنی حکمرانوں نے جنگی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کا داخلہ بند کردیا تھا اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو داخلے سے روکنے کے لئے سرکاری افواج نے راستوں میں بارودی سرنگیں بچھائی تھیں تا کہ بیرونی دنیا سے کوئی بھی ان علاقوں کی صورت حال کا مشاہدہ نہ کرسکیں۔ اور جو تصویریں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو موصول ہوئی ہیں وہ ایسے افراد نے لی ہیں جو جنگ بندی کے فورا بعد جنگ زدہ علاقوں میں داخل ہوسکے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان تصاویر میں ثبت ہونے والی ویرانیوں کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو اگست 2009 سے فروری 2010 تک سعودی اور یمنی افواج کی بمباریوں کا نشانہ بنے ہیں۔

دوسری طرف سے یو این ایچ سے آر نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کرکے لکھا ہے کہ الصعدہ علاقے پر سعودی اور یمنی حملوں کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں جن میں سے صرف دس فیصد افراد کو کیمپوں میں بسایا جا سکا ہے۔