سرطان سے بچنے کے لئے اِنسان کچھ نہیں کر سکتا ہے؟
جی نہیں! یہ صحیح نہیں ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی (نیشنل آفس) کے ڈائریکٹر ٹیڈگنزلر کا کہنا ہے کہ سرطان سے بچنے کے لئے انسان بہت کچھ کر سکتا ہے ۔ سب سے پہلے ایک فرد کو بغور اپنا تجزیہ کرنا چاہئے کہ وہ کس طرح کی زندگی گذارتا ہے۔ اگر فرد ایک منظم و مرتب اور”پاکیزہ“ زندگی گذارتا ہے تو اس کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ انسان کے طرز زندگی میں ایسے کون سے محرکات موجود ہیں جو اسے سرطان جیسی موذی بیماری کے بالکل قریب لاکھڑا کرتے ہیں۔ سگریٹ اور تمباکو نوشی سرطان سے واقع ہوئی اموات میں ایک تہائی حصہ کا ذمہ دار ہے۔ نیشنل کینسر انسٹی چیوٹ امریکہ کی تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا افراد میں سے صرف تیس فیصد یہ بات جانتے ہیں کہ اس بری عادت سے ان کے پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات بیس گنا بڑھ جاتے ہیں۔ جو سگریٹ نوش افراد پچاس برس کی عمر سے قبل یہ عادت ترک کرتے ہیں وہ اپنی زندگی کے آئندہ پندرہ برسوں میں سرطان سے فوت ہونے کے امکانات کو پندرہ گنا کم کرتے ہیں دوسرے خطرات (جن میں فرد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں) میں نا مناسب غذا، پرُخوری، موٹاپا اور باقاعدہ ورزش نہ کرنا قابل ذکر ہیں۔ یہ سب محرکات مل کر تقریباً ایک تہائی سرطانی بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ اضافی وزن یا موٹاپا انہیں صرف ذیابیطس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے لیکن بہت کم لوگ اس حقیقت سے واقف نہیں ہیں کہ یہی محرکات انہیں سرطانی بیماریوں میں مبتلا کرنے کے لئے کافی ہیں اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ موٹاپا جن سرطانوں کو دعوت دیتا ہے ان میں خون، پستان، خوراک کی نالی، بڑی آنت، جگر کیسہ صفرا، لبلبلہ اور بچہ دانی کے کینسر قابل ذکر ہیں۔ اضافی وزن جسم میں انسولین کی مقدار کو بڑھاوا دیتا ہے جس سے بڑی آنتوں اور لبلبہ اور پروسٹیٹ کے سرطانوں میں مبتلا ہونے کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں موٹاپے کی وجہ سے عورتوں میں زنانہ ہارمون کی اضافی مقدار سے پستانوں اور بچہ دانی کے سرطان وجود میں آتے ہیں۔ اضافی وزن اور موٹاپا سے چھٹکارا پانے کے لئے نہ صرف مناسب و موزوں غذا کی طرف دھیان لازمی ہے بلکہ با قاعدہ ورزش کو بھی معمول بنانا بے حد لازمی ہے۔ باقاعدہ ورزش غیر مستقیم طور پر سرطان سے نجات دلا سکتی ہے۔ مثلاً ایک متحرک اور فعال زندگی گذارنے سے جسم میں انسولین کی سطح کم ہو جاتی ہے جس سے بڑی آنتوں سے فضلہ کا اخراج تیز تر ہو جاتا ہے اور آنتوں میں دشمن جراثیم ٹِک نہیں پاتے۔ اس طرح سرطان دودہ بزرگ میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے۔ سرطان سے بچنے کے لئے تازہ پھلوں اور میوہ جات کا وافر مقدار میں استعمال بے حد ضروری ہے کیونکہ ان میں مانع تکسیدی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو ضدِ سرطان ثابت ہو چکے ہیں۔ مناسب غذا باقاعدہ ورزش اور بری عادتوں سے پرہیز اس موذی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی کرتے ہیں۔
تحریر: ڈاکٹر نذیر مشتاق ( کشیمرعظمی ڈاٹ نیٹ )
متعلقہ تحریریں:
انسانی صحت کے لیۓ پرسکون نیند کی اہمیت
ذیابیطس اورموٹاپے کی وجوہات میں ٹیلی ویژن سرفہرست