ماں باپ كى ذمہ داري ( حصّہ چهارم )
ماں باپ كى ذمہ داري
ماں باپ كى ذمہ داري ( حصّہ دوّم )
ماں باپ كى ذمہ داري ( حصّہ سوّم )
جو ماں باپ پاك، صالح اور قيمتى بچے پروان چڑھاتے ہيں نہ صرف يہ كہ وہ اپنى اولاد اور معاشرے كى خدمت كرتے ہيں بلكہ خود بھى اسى جہان ميں ان كے وجود كى خير و خوبى سے بہرہ مند ہوتے ہيں ۔ نيك اولاد ماں باپ كى سرافرازى كا سرمايہ ہوتى ہے اور ناتوانى كے زمانے ميں ان كا سہارا ہوتى ہے ۔ اگر ماں باپ ان كى تعليم و تربيت كے ليے كوشش كريں تو اسى دنيا ميں اس كا نتيجہ ديكھيں گے اور اگر اس معاملے ميں غفلت اور سہل انگارى سے كام ليں تو اسى دنيا ميں اس كا ضرر بھى ديكھ ليں گے ۔
حضرت على عليہ السلام نے فرمايا:
برى اولاد انسان كے ليے بڑى مصيبتوں ميں سے ہے ۔
(غرر الحكم ۔ ص 180)
حضرت على عليہ السلام نے يہ بھى فرمايا ہے:
برى اولاد ماں باپ كى آبرو گنوا ديتى ہے اور وارثوں كو رسوا كرديتى ہے ۔
(غررالحكم ۔780)
پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا:
خدا رحمت كرے ان ماں باپ پر جنہوں نے اپنى اولاد كو تربيت دى كہ وہ ان كے ساتھ حسن سلوك كريں ۔
(مكارم الاخلاق۔ ص 517)
لہذا جو ماں باپ بن جاتے ہيں ان كے كندھے پر ايك بھارى ذمہ دارى آن پڑتى ہے اور يہ ذمہ دارى خدا كے حضور بھى مخلوق كے روبرو بھى اور اولاد كے سامنے بھى ہے ۔ اگر انہوں نے اپنى ذمہ دارى كو صحيح طريقے سے ادا كر ديا تو ان كے لئے ايك عظيم خدمت انجام دى ہے، وہ دنيا و آخرت ميں اس كا نيك صلہ پائيں گے ۔ ليكن اگر انہوں نے اس معاملے ميں كوتاہى كى تو خود بھى نقصان اٹھائيں گے اور اپنى اولاد اور معاشرے كے ساتھ بھى خيانت اور ناقابل بخشش گناہ كے مرتكب ہوں گے ۔
ختم شد_
کتاب کا نام | آئين تربيّت |
مؤلف | آيت اللہ استاد ابراہيم اميني |
ترجمہ | قيصر عبّاس ، ثاقب نقوي |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |