آیت اللہ محمد تقی شیرازی
شیخ عبدالکریم کے دیگر اساتذہ میں ایک بزرگ ہستی آیت اللہ محمد تقی شیرازی کی تھی جو میرزای دوم کے لقب سے مشہور ہیں- ان ک شمار میرزای اول کے نمایاں ترین شاگردوں میں ہوتا تھا آپ کی ولادت ۱۶۷۰ھ میں شیراز میں ہوئی اور پرورش و تربیت عارف و زہد باپ کے دامن میں پائی۔ جوانی میں تحصیل علم کے لئے کربلا گئے پھر سامرا میں ایک طویل مدت تک میرزای بزرگ کے حلقہ درس شریک رہ کر خود بھی علوم اسلام کی تدریس کے استادوں میں شامل ہو گئے۔
آیت اللہ محمد تقی شیرازی سخت بحرانی دور میں عراقی مسلمانوں کی پکار پر پہونچے جب کہ برطانیہ عراق میں اپنے ایک مہرے بنام ” سریرسی کاکس “ کو حاکم بنانے کی چال میں مصروف تھا۔
میرزا تقی شیرازی نے اپنے مشہور و دلیرانہ فتویٰ بے نظیر سے اس سازش کو خاک میں ملا دیا اور ایک اسلامی ملک پر غیر مسلم کی حکومت کو حرام قرار دیا ۔ انہوں نے ۱۳۳۸ھ اپنا دوسرا فتوی جاری کیا جو تاریخ میں ”فتوی جہاد“ کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ عراق کی سرزمین انگریزوں کے غاصبانہ قبضہ میں تھی۔ اس فتوی سے عراق کے ہر گوشے سے اسلامی مجاہدین انگریزوں کے خلاف جمع ہوگئے اور اپنی جواں مردی و بہادری سے انھیں عراق سے مار بھگایا۔
استعمار برطانیہ کے خلاف جہاد کے موقع پر آیت اللہ شیرازی ایک طرف فقیہ آگاہ اور گہرے سیاست داں تھے اور ساتھ ہی ساتھ معنویت کی ر وح بلند و کرامت الٰہی سے سرفراز بھی تھے۔ شیخ عبدالکریم نے حکم زیارت عاشورا کا جو واقعہ خود بیان کیا ہے وہ اس واقعیت کا بیان گر ہے۔ شیخ عبدالکریم حائری جنھیں ان کا قرب ترین شاگردوں مانا جاتا تھا اس تعلق سے فرماتے ہیں۔
” اس زمانے میں جب کہ سامرا میں علوم دینی کی تحصیل میں مشغول تھا۔ اہل سامرا طاعون کی وبائی بیماری میں گھر گئے اور روزانہ دسیوں لوگ مرنے لگے۔ ایک دن میرے مرحوم استاد فشار کی کے مکان پر چند اہل علم جمع تھے کہ آیت اللہ محمد تقی شیرازی بھی تشریف لے آئے اور اس بیماری اور اس کے خطرا ت پر گفتگو چھڑ گئی میرزا نے تمام حاضرین کی بات سننے کے بعد فرمایا: کہ اگر میں ایک مشورہ دوں تو کیا آپ اسے تسلیم کریں گے؟ تمام لوگوں نے کہا کہ ضر ور تو آپ نے فرمایا کہ میرا کہنا یہ ہے کہ ” آج سے دس دن تک سامرا کے تمام شیعہ زیارت عاشورا پڑھیں اور اس کا ثواب حضرت حجتہ بن الحسن عج (امام مہدی ) کی مادر گرامی حضر ت نرگس خاتون کو ہدیہ کریں تاکہ یہ بلا دو ر ہو “
اہل مجلس نے یہ حکم شیعوں تک پہنچایا اور سبھی زیارت عاشورا پڑھنے لگے دوسرے ہی دن سے اموات کا سلسلہ بند ہوگیا اور کسی شیعہ کی جان نہیں گئی۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام