یمن میں عام شہریوں کے محاصرے پر اقوام متحدہ کو تشویش
پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنرماندریچ ماہیسیک نے یمن کے صعدہ علاقے میں عام شہریوں کے محاصرے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
ماندریچ نے کہا کہ حکومت اورالحوثی گروہ کے درمیان جھڑپیں تیز ہونے کےبعد صوبہ صعدہ کے بازار بند ہوچکے ہيں اور اس کی وجہ سے غذائی اشیا کی قلت ہوگئی ہے جبکہ دوسری چيزوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئي ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دوہفتوں سے یمن کی حکومت اور الحوثی گروہ کے درمیان شدید جھڑپوں میں بہت سے افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بےگھرہوچکے ہيں ۔ درايں اثنا یمن کے حکومت مخالف رہنما عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جنگي طیاروں نے یمن میں شیعہ مسلمانوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
روزنامہ القدس العربی نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں لکھا ہے کہ عبد الملک الحوثی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے جنگي طیاروں نے جمعرات کے دن صعدہ کے الملاحیط علاقے پر دوبار بمباری کی ۔
ایک اور اپوزیشن لیڈر سیف علی الوشلی نے العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف یمن حکومت کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں سعودی عرب پوری طرح شامل ہے اور سرمائے نیز اسلحوں سے حکومت یمن کی مدد کررہا ہے۔
الوشلی نے عرب اور اسلامی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صعدہ میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اوریمن کے داخلی امور میں سعودی عرب کی کھلی مداخلت کی مذمت کریں۔
عالمی اخبار مشرق وسطیٰ بیورو