• صارفین کی تعداد :
  • 2988
  • 11/22/2009
  • تاريخ :

قربانی سے پہلے ایک بکرے کے تاثرات

عید قربان

عیداضحٰی پر قریب آئی جو قربانی کی رات
چلتے چلتے ایک بکرا کہہ گیا مجھ سے یہ بات
عید یہ پیغام لے کر آئی ہے، حج کیجیئے
آج اپنی خامیوں کو آپ خود جج کیجیئے
ذبح کیجے مجھ کو یوں شانِ مسلمانی کے ساتھ
ذبح ہو جائے نہ خود مقصد بھی قربانی کے ساتھ
مجھ کو قرباں کرکے یہ پوچھے نہ آئندہ کوئی
اے عزیزو! میرے حصے کی کلیجی کیا ہوئی ؟
ایک صاحب گھر مری اک ران پوری لے گئے
کھال باقی تھی سو مصری خان پوری لے گئے
کتنی بیجا بات ہے میرے خریدارِ عزیز !
ذبح کرکے گوشت کر لیتے ہیں ڈبوں میں فریز
آپ سے یہ ‘دست و پا بستہ‘ گذارش ہے مری
گوشت جو میرا بچے، تقسیم کر دیجیئے فری
لب پہ قربانی کی  نیت، دل میں خوشبوئے کباب
میری قربانی، وسیلہ ہے اطاعت کے لئے
اس کی شہرت کیوں ہو صرف اپنی اشاعت کے لئے
ایسی قربانی سے کیا خوش ہو گا ربِ جلیل
رسمِ قربانی ہے باقی، اُٹھ گیا عشقِ خلیل
گامزن وہ شخص ہے اللہ کے احکام پر
آپ سے مجھ کو شکایت ہے کہ قربانی کے ساتھ
گوشت کیسا، پوست پر بھی صاف کر دیتے ہیں ہاتھ
میں تو کہتا ہوں کہ قربانی مری انمول ہو
آپ کہتے ہیں کہ بریانی میں بوٹی گول ہو
برف خانوں میں جو میرے گوشت کا اسٹال ہے
یہ تو قربانی نہیں ہے، میرا استحصال ہے
میرا سر، میری زباں، میری کلیجی، میرے پائے
سب غریبوں کو دیئے جائیں یہی ہے میری رائے
میرا گردہ اس کا حصہ ہے جو خود بے گردہ ہو
میرا دل اس کے لئے ہے جس کا دل افسردہ ہو
عید کہتی ہے بڑھاؤ حوصلے احباب کے
آپ ‘کھچڑا‘ کھائے جاتے ہیں شکم کو داب کے
فرض قربانی کا مقصد جذبہ ایثار ہے
آپ کہتے ہیں کہ یہ دنبہ بہت تیار ہے
آپ معدہ کی ڈپو میں عید کا کوٹا لئے
سُوئے صحرا جا رہے ہیں ہاتھ میں لوٹا لئے
غیر اسلامی اگر ہے جو چُھری مجھ پر گری
میری قربانی نہیں یہ ہلاکت ہے میری
مر گیا میں آپ کو کھانے کی آسانی ہوئی

اس کو قربانی کہا جائے؟ یہ قربانی ہوئی