مردوں كے فرائض (حصّہ پنجم)
مردوں كے فرائض
برادر عزيز بيوى لانے اور لونڈى لانے ميں بہت فرق ہوتا ہے _ بيوى آپ كے گھر لونڈى ياقيدى كى حيثيت سے نہيں آئي ہے بلكہ وہ ايك آزاد انسان ہے اور سعادتمند انہ طور پر ايك مشتركہ زندگى كى بنياد ڈالنے كى غرض سے آپ كے گھرائے ہے _ جو توقعات آپ اس سے ركھتے ہيں بالكل وہى توقعات وہ آپ سے بھى ركھتى ہے لہذا ويسا ہى سلوك اس كے ساتھ كيجئے ، جيسا سلوك آپ چاہتے ہيں كہ وہ آپ كے ساتھ كرے _
حضرت رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وس لم كا ارشاد گرامى ہے كہ جو شخص كسى مسلمان كى عزت كرے گا خدا بھى اس كى عزت كرے گا _ (1)
پيغمبر اسلام (ص) كا يہ بھى قول ہے كہ : نيك اور بلند مرتبہ لوگ اپنى بيويوں كى عزت كرتے ہيں اور پست ذہنيت اور نيچ لوگ ان كى توہين كرتے ہيں _
ايك اور موقع پر آپ فرماتے ہيں: جو شخص اپنے گھر والوں كى بے عزتى كرتا ہے زندگى كى مسرتوں كو ہاتھ سے كھوديتاہے _ (2)
حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام اپنے پدر گرامى حضرت امام محمد باقر (ع) سے نقل كرتے ہوئے فرماتے ہيں كہ : جو شخص شادى كرے اسے چاہئے بيوى كى عزت اور اس كا احترام كرے_ (3)
خوش اخلاق بنيئے
دنيا اپنے معينہ راستے پر ايك منظم نظام كے تحت گردش كرتى ہے اور اسى نظم و ترتيب كے تحت ، دنيا ميں ايك كے بعد ايك حوادث رونما ہوتے رہتے ہيں _ اس وسيع وعريض كائنات ميں ہمارا ناچيز وجود بمنزلہ ايك چھوٹے سے ذرے كے ہے جو ہر لحمہ دوسرے ذروں كے ساتھ حركت ميں ہے _ كائنات كا نظام ہمارے ہاتھ ميں نہيں اور دنيا كے حادثات ہمارى مرضى و منشاء كے مطابق رونما نہيں ہوتے _ صبح جب ہم گھر سے نكلتے ہيں اس وقت سے ليكر واپس لوٹتے ہيں طرح طرح كے چھوٹے بڑے مشكل حالات سے گزرنا پڑتا ہے زندگى كے اميدان ميں اور كسب و معاش كے سلسلے جسے ايك طرح سے ميدان جنگ سے تشبيہ دى جا سكتى ہے بيشمار مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا ہے _ مثلاً ٹيكسى كے انتظار ميں كھڑے ميں ، فلان شخص نے توہين كردى _ كسى كى عيب جوئي اور سرزنش كا شكار ہونا پڑا _ كوئي شخص آپ سے حسد و رقابت كرتا ہے _ باس يا ما تحتوں كے اعتراضات اور سخت كلامى كا سامنا كرنا پڑتا ہے _ كسى بدنت ديا كا ديا ہواچكرواپس لوٹ آيا مطالبات كى وصولى مشكل ہورہى ہے، غرضكہ اس قسم كے سينكڑوں چھوٹے بڑے حادثات ہر شخص كى زندگى ميں پيش آتے رہتے ہيں _
ممكن ہے ان ناسازگار _ حالات سے آپ قدر غضبناك ہوجائيں كہ ايك آتش فشان كى مانند پھٹ پڑيں چرخ گردوں اور ستمگروں پرتو آپ كا زورچلتا نہيں ليكن جس وقت گھر ميں داخل ہوتے ہيں تو چاہتے ہيں اپنى طاقت و قدرت كامظاہرہ كريں اور چرخ فلك اور كج رفتار افراد كا انتقام اپنے بے گناہ بيوى بچوں سے لے كر اپنے دل كى بھڑ اس نكاليں _
آپ گھر ميں كيا تشريف لاتے ہيں معلوم ہوتا ہے حضرت عزرائيل گھر ميں داخل ہوتے ہيں _ سب كى روح فنا ہوجاتى ہے _ بچے چوہوں كى طرح دمم دبا كر ادھر اودھر ہوجاتے ہيں _ خدا نہ كرے كہ كوئي معمولى سا بہانہ آپ كے ہاتھ لگ جائے _ كھانے ميں نمك تيز ہوگيا يا كم ہے ، چائے فوراً پيش نہ كى گئي ، يا معصوم بچے نے شور مچا ديا ، گھر ميں كوئي چيز غلط جگہ پر ركھى ہوئي ہے ، يا بيوى كے منھ سے كوئي نامناسب لفظ نكل گيا وامصيبتا قيامت آگئي ہے ، اور صاحب بہادر بم كى طرح پھٹ پڑے _ اس كو ڈانٹا ، ا س كو پھٹكارا كسى كو گاليوں سے نوازا، كسى كو تھپڑمارا ، ايك اودہم مچ گئي ، اور اس طرح گھر كے خوشگوار اور پرسكون ماحول كو ،كہ جس ميں آپ آرام كرنے كى غرض سے پناہ لينے آئے تھے، جہنّم بناديا_ اور خود اپنے ہاتھوں تيار كئے ہوئے اس جہنم ميں خود بھى جلے اور بے گناہ بيوى بچوں كو بھى جلاديا _ اس رعب و وحشت كے ماحول ميں اگر بچوں كو فرار كرنے كى مہلت مل گئي تو گلى كو چوں ميں مارے مارے پھريں گے اور خدا سے چاہيں گے كہ دوزخ كا مالك كسى طرح جلدى گھر سے باہر جائے تا كہ اس كے شر سے نجات ملے _
حوالہ جات:
1_ بحارالانوار ج 74 ص 303
2_ مواعظ العدديہ _ تاليف : سيد محمد بن الحسن معروف بہ ابن قاسم الحسينى العالمى ص 151
3_ بحارالانوار 103 ص 224
نام كتاب | ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق |
مصنّف | حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني |
ترجمہ | محترمہ عندليب زہرا كامون پوري |
كتابت | سيد قلبى حسين رضوى كشميري |
ناشر | سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل |
تہيہ و تنظيم | شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي |
تاريخ | جمادى الثانى سنہ 1410 ھ |