شورائے نگہبان کی توہین نا قابل برداشت
اگر کچھ لوگ شورائے نگہبان کو برا بھلا کہتے ہیں تو در حقیقت انہوں نے قانون شکنی کی ہے۔ قائد انقلاب خاموش تماشائی بن کر یہ نہیں دیکھ سکتا کہ اسلامی جمہوری نظام کے رسمی ترین، اطمینان بخش ترین اور معتمد ترین ادارے کی کوئی شخص اس لئے توہین کرے کہ وہ بجا یا بے جا طور پر خشمگیں ہے۔ اگر شورائے نگہبان کے سلسلے میں بد کلامی کی تکرار ہوئی تو قائد انقلاب اپنے فرائض کے پیش نظر اسے تحمل نہیں کرے گا۔ اگر ملک کے ان قانونی اداروں میں سے کسی ایک پر چند افراد حملے کریں تو قائد انقلاب کا فریضہ ہے کہ اس قانونی ادارے کا دفاع کرے۔
آئینی انقلاب کے صف اول کے علماء اور شورائے نگہبان کا فرق
اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں شورائے نگہبان کا کردار آئینی انقلاب کے صف اول کے علماء سے زیادہ اہم ہے۔ "صف اول کے علماء" ان مذہبی رہنماؤں کو کہا جاتا تھا جن کا ذکر آئینی انقلاب کے بعد کے آئین میں کیا گیا تھا اور آئین کی رو سے یہ ضروری تھا کہ پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے سارے قوانین "صف اول کے علماء" کی توثیق کے لئے بھیجے جائيں اور اگر یہ علما ان قوانین کو اسلام کے خلاف پائیں تو قانون کو کالعدم قرار دے دیں۔ صف اول کے علما کا ایک تو آئین کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان کا کام صرف شرعی امور تک محدود تھا، دوسرے یہ کہ آج جو لوگ شورائے نگہبان میں ہیں انہیں ملک کے مسائل، انقلاب کے مسائل اور انقلاب کی راہ میں موجود تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے بارے میں ان افراد سے زیادہ واقفیت ہے جو اس زمانے میں "صف اول کے علماء" کا کردار ادا کر رہے تھے۔ ہماری خوش قسمتی یہ رہی کہ انقلاب میں امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ جیسی با بصیرت، با حکمت اور پختہ ارادے کی حامل شخصیت موجود تھی جس نے شورائے نگہبان کے ساتھ "صف اول کے علماء" جیسا سلوک نہیں ہونے دیا۔
https://urdu.khamenei.ir
متعلقہ تحریریں:
مذهبی مقامات
تفریحی مقامات
ایران کی ثقافت