• صارفین کی تعداد :
  • 4300
  • 10/20/2009
  • تاريخ :

حضرت آیة اللہ العظمی حاج شیخ یوسف صانعی مد ظلہ العالی

حضرت آیة اللہ العظمی صانعی

ایک مختصر نگاہ

حضرت آیة اللہ العظمی صانعی اصفہاں کے دیہات «نیک آباد» کے ایک اہل علم خاندان میں پیدا ہوئے آپ کے والد بزرگوار حجة الاسلام و المسلمین جناب شیخ محمد علی صانعی ایک زاہد و ممتاز عالم دین تهے آپ کے دادا آیة اللہ مرحوم حاج ملا یوسف صانعی اپنے زمانے کے پرہیزگار اور ممتاز عالم دین تهےـ آپ فلسفہ میں جہانگیر خان کے اور فقہ میں آیة اللہ العظمی مرزا حبیٍب اللہ رشتی کے شاگرد تهے اور تحریک تنباکو کے عظیم رہبر میرزا شیرازی سے بہت زیادہ دلبستگی رکهتے تهے اور ان کی ترویج کرنے والوں میں تهےـ آپ کے اندر غیر معمولی حریت و آزادی کے جذبہ تها ہمیشہ خیانت کرنے والوں اور اپنے زمانے کے جابروں کے مقابلہ پر ڈٹے رہےـ

آپ کے والد محترم ہمیشہ دینی علوم حاصل کرنے کے لئے کہتے تهے یہی وجہ ہے کہ آپ سنہ ١٣٢٥هجش میں اصفہان کے حوزہ علمیہ میں آگئے اور مقدماتی دروس حاصل کرنے اور اس حوزہ علمیہ کے اساتیذ سے فیض اٹهانے کے بعد سنہ ١٣٣٠ هجش میں مزید تحصیل علم کے لئے حوزہ علمیہ قم آگئےـ آپ کی بہترین استعداد اور انہماک کی وجہ سے اسی وقت سے آپ پر حوزہ کے بزرگوں کی خاص عنایت ہو گئی اور آپ کا میاب طالب علم شمار ہونے لگےـ آپ نے حوزہ کے نصاب کے آخری امتحان (سنہ ١٣٣٤ ش) میں پہلا رتبہ حاصل کیا جس پر مرحوم آیة اللہ العظمی بروجردی قدس سرہ نے حوصلہ افزائی کی اور اسی سال اپنی ذاتی خصوصیات کی وجہ سے حضرت امام خمینی (رحمہ اللہ) کے درس خارج میں شرکت فرمائی اور اپنی صلاحیت و انہماک کی وجہ سے سنہ ١٣٤٢ هجش تک امام کے درس خارج فقہ سے مستفید ہوئے اور آپ رشید تلامذہ میں شمار ہونے لگےـ امام کے درس خارج میں طویل مدت تک پابندی کے ساته شرکت اور امام کی تحقیقات اور مبانی کو حاصل کرنے میں غیر معمولی کوشش و توجہ دی امام کے فقهی اور اصولی مبانی پر تسلط نے آپ کو س منزل پر پہنچا دیا کہ خود آپ کے بقول مبانی کے ادراک کی منزل پر پہنچ گیا جو مرتبہ میں محض جاننے سے بلند ہےـ

حضرت آیة اللہ العظَی صانعی جو کہ سنہ ١٣١٦ھجش میں پیدا ہوئےـ آپ نے کوشش، صلاحیت اور الہی توفیق کی بناپر ٢٢ سال کی عمر میں اجتہاد کے مرحلہ پر پہنچ گئے اور حوزہ میں امام (رح) کے درس کے علاوہ دیگر بزرگ اساتیذ جیسے آیة اللہ العظمی بروجردی (رح)، آیة اللہ العظمی محقق داماد (رح)، آیة اللہ العظمی اراکی (رح)، سے بھی مستفید ہوئےـ آپ نے سنہ ١٣٥٤ ھجش میں باقاعدہ کتاب زکوة پر درس خارج دینا شروع کر دیاـ یہ درس آپ «مدرسہ حقانی» میں دیتے تھے ـ اس درس کی تقریرات آپ کے کچھ شاگردوں نے قلمبند فرمایا اور وہ موجود ہےـ

طلاب اور فضلاء کی بڑی جماعت آپ کے فقہ کے درس خارج کے شروع ہوتے ہی آپ کے درس میں شریک ہو گئی جو اس وقت حوزہ علمیہ کے ممتاز محقق اور مؤلف ہیں ـ انھیں سے بعض اجتھاد کی منزل پر ہیں اور یا تو حوزہ علمیہ میں مشغول ہیں یا اسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف شعبوں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ـ

https://saanei.org


متعلقہ تحریریں:

آیة اللہ جناب شیخ عبداللہ  جوادی آملی