مغربي اور مغرب زدہ معاشرے ميں خواتين کي صورتحال
طاغوتي ايام ميں ہماري لڑکيوں کو ’’آئيڈيل لڑکي‘‘اور ’’بہترين مثال‘‘ کے نام سے خاندان اور گھرانوں کے پاکيزہ اور پيار ومحبت سے لبريز ماحول سے باہر کھينچ کر برائيوں کي کيچڑ ميں ڈال ديتے تھے ليکن آج ايسي کوئي بات نہيں۔ حقوق نسواں کہاں ضايع ہوتے ہيں؟ جہاں خواتين سے تحصيل علم، مناسب ملازمت ، اُن کي فعاليت اور خواتين کي خدمت کرنے جيسے اہم امور کے دروازے خواتين پر بند کرديے جاتے ہيں اور جہاں اُنہيں تحقير و تذليل کا نشانہ بنايا جاتا ہے۔ جائيے اور امريکي معاشرے کو ديکھئے! آپ مشاہدہ کريں گے کہ اُس معاشرے ميں عورت کي کتني تحقير کي جاتي ہے! گھر کي عورت ، شوہر کي طرف سے اہانت کا نشانہ بنتي ہے اورماں اپنے بچوں کي طرف سے تحقير کا۔ ماں کے حقوق کہ جس طرح اسلامي مراکز اور معاشروں ميںموجود ہيں، اُس معاشرے ميں اُن کا تصور بھي ممکن نہيں۔
کتاب کا نام | عورت ، گوہر ہستي |
تحریر | حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ |
ترجمہ | سيد صادق رضا تقوي |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں :
خاندان ميں عورت کا حق!
حقوق نسواں کے بارے ميں استکبار کي غلطي
خواتین کے حقوق موجودہ دنیا کا ایک پیچیدہ مسئلہ