سیدها راستہ
(ابلیس نے) کہا: میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے بہکایا ہے (لہٰذا) میں بھی زمین میں ان کے لیے (باطل کو) ضرور آراستہ کر کے دکھاؤں گا اور سب کو ضرور بالضرور بہکاؤں گا - ان میں سے سوائے تیرے مخلص بندوں کے - اللہ نے فرمایا: یہی راستہ ہے جو سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے - جو میرے بندے ہیں ان پریقینا تیری بالادستی نہ ہوگی سوائے ان بہکے ہوئے لوگوں کے جو تیری پیروی کریں - ان سب کی وعدہ گاہ جہنم ہے
سورۃ الحجر (16)- آیات: 43-39
ابلیس پر لعنت
سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا - اللہ نے فرمایا: اے ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا؟ کہا: میںایسے بشر کو سجدہ کرنے کا نہیں ہوں جسے تو نے سڑے ہوئے گارے سے تیار شدہ خشک مٹی سے پیدا کیا ہے - اللہ نے فرمایا: نکل جا! اس مقام سے کیونکہ تو مردود ہو چکا ہے - اور تجھ پر تاروز قیامت لعنت ہو گئی - کہا : پروردگارا! پھر مجھے لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن (قیامت) تک مہلت دے دے - فرمایا: تو مہلت ملنے والوں میں سے ہے - معین وقت کے دن تک
سورۃ الحجر (16)- آیات: 38-32
مٹی کا انسان
اور ( وہ موقع یاد رکھو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا: میں سڑے ہوئے گارے سے تیار شدہ خشک مٹی سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں - پھر جب میں اس کی تخلیق مکمل کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدہ ریز ہو جاؤ - پس تمام کے تمام فرشتوں نے سجدہ کر لیا- سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا
سورۃ الحجر (16)- آیات: 31-28
حکمت والا
اور بتحقیق ہم تم میں سے اگلوں کو بھی جانتے ہیں اور پچھلوں کو بھی جانتے ہیں - اور آپ کا رب ہی ان سب کو (ایک جگہ) جمع کرے گا، بے شک وہ بڑا حکمت والا، علم والاہے
سورۃ الحجر (16)- آیات: 25-24
الله سب کا وارث ہے
اور ہم نے باردار کنندہ ہوائیں چلائیں پھر ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے تمہیں سیراب کیا (ورنہ) تم اسے جمع نہیں رکھ سکتے تھے - اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں
سورۃ الحجر (16)- آیات: 23-22
آخرت کا گهر
آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لیے بنا دیتے ہیں جو زمین میں بالادستی اور فساد پھیلانا نہیں چاہتے اور (نیک) انجام تو تقویٰ والوں کے لیے ہے . جو شخص نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر (اجر) ملے گا اور جو کوئی برائی لائے گا تو برے کام کرنے والوں کو صرف وہی بدلہ ملے گا جو وہ کرتے رہے ہیں.
سورة القصص (28) آیت 68
سچی بات
اور جس دن اللہ انہیں ندا دے گا اور فرمائے گا: کہاں ہیں وہ جنہیں تم میرا شریک گمان کرتے تھے ؟ اور ہم ہر امت سے ایک گواہ نکال لائیں گے پھر ہم (مشرکین سے) کہیں گے: اپنی دلیل پیش کرو، (اس وقت) انہیں علم ہو جائے گا کہ حق بات اللہ کی تھی اور جو جھوٹ باندھتے تھے وہ سب ناپید ہو جائیں گے
سورة القصص (28) آیات 75-74
الله کی رحمت
اور یہ اللہ کی رحمت ہی تو ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن کو (یکے بعد دیگرے) بنایا تاکہ تم (رات میں) سکون حاصل کر سکو اور (دن میں) اللہ کا فضل (روزی) تلاش کرو اور شاید کہ تم شکر بجا لاؤ
سورة القصص (28) آیت 73
دن اور رات
کہ دیجئے: یہ تو بتاؤ کہ اگر قیامت تک اللہ تم پر ہمیشہ کے لیے دن کو مسلط کر دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں رات لا دے جس میں تم سکون حاصل کرو؟ کیا تم (چشم بصیرت سے) دیکھتے نہیں ہو؟
سورة القصص (28) آیت 72
رات اور روشنی
کہ دیجئے: یہ تو بتاؤ کہ اگر قیامت تک اللہ تم پر ہمیشہ کے لیے رات مسلط کر دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے؟کیا تم سنتے نہیں ہو؟
سورة القصص (28) آیت 70